اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے تحت دیوبند کے ایک گاؤں تلہیڑی بزرگ میں پولیس پر جان لیوا حملہ کرنے اور پولیس کی پستول چھیننے کے الزام میں 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کو کوارنٹائن کرنے کے لئے گاؤں تلہیڑی بزرگ کے ابتدائی اسکول میں بنائے گئے آئیسو لیشن وارڈ میں رکھے گئے لوگوں کو ہٹانے کے لئے پولیس اور دیہی لوگوں میں نوک جھوک کے بعد مارپیٹ ہوگئی۔ موقع پر پہنچی پولیس فورس نے جمع ہوئے لوگوں کو دوڑایا۔
اس دوران پولیس نے 13 ملزمان کو نامزد کرتے ہوئے 38 کے خلاف سرکاری کاموں میں رخنہ ڈالنے اور پسٹل چھینے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
تلہیڑی بزرگ میں بنیادی اسکول کو آئیسو لیشن وارڈ میں تبدیل کر کے وہاں مزدوروں اور دیگر علاقائی لوگوں کو کوارنٹائن کیا گیا ہے۔ دیہی لوگوں کو اس کی خبر ملتے ہی انہوں نے اس کی مخالفت کی اور کوارنٹائن کئے گئے لوگوں کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے لگے۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھاکہ کورونا وائرس ایک جان لیوا بیماری ہے، یہاں آئیسو لیشن بننے سے دیگر لوگوں کو بھی اس کی زد میں آنے کا خطرہ ہے، حالانکہ اس دوران پولیس انہیں سمجھانے میں لگی رہی اور کہا کہ ان لوگوں کویہاں صرف طبی معائنہ کے لئے احتیاطی طورپر رکھا گیا ہے لیکن دیہی لوگ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوئے اور وہ بستی کے نزدیک سے آئیسو لیشن سینٹر ہٹانے کا سختی سے مطالبہ کرنے لگے۔
اس کے بعد پولیس اور دیہی لوگوں میں نوک جھونک ہوگئی جو مارپیٹ تک پہنچ گئی، جس میں پولیس چوکی انچارج وجے کمار، سپاہی موہت، وریندر سمیت چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر دیر رات مع پولیس فورس انسپکٹر موقع پر پہنچے اور لوگوں کوطاقت کے زور پر وہاں سے ہٹایا۔
کوتوالی انچارج نے بتایا کہ کوارنٹائن کئے گئے لوگوں کے متعلق گاؤں والوں کو اعتراض تھا، جنہیں کئی مرتبہ سمجھانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ نہیں مانے اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ انہوں نے بتایا کہ چوکی انچارج کی تحریر پر 13 نامزد جس میں راجندر، راجویر، عنبر، مانگا، جگدیش، مین پال، رقم، جگدیش، جانی، آشو، راجویر اور راجندر سمیت 25 نامعلوم سمیت 38 افراد کے خلاف سرکاری کاموں میں رخنہ ڈالنے اور جان لیوا حملہ کرکے پولیس کی پسٹل چھینے کی کوشش سمیت مختلف دفعات میںمقدمہ درج کیاگیا۔