آج بی جے پی خاتون لیڈر نے صحافیوں کے سامنے اپنا دکھ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح پولیس نے ان کے ساتھ فحش حرکت کی۔
ریلوے روڈ پرواقع ایک ریسٹورینٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشرا کالونی کی باشندہ متاثرہ نے بتایاکہ اس کے ذریعہ قسطوں پر لی گئی ایک اسکوٹی کے معاملہ میں ایجنٹ کی جانب سے کی گئی مارپیٹ کی شکایت کرنے کے لئے 24 اگست کو صبح درخواست لے کر سی او دفتر گئی تھی، جس پر اس وقت کے سی او نے کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
الزام ہے کہ اسی شام کو تقریباً چار بجے سی او نے اسے بذریعہ فون فوراً اپنی رہائش گاہ پر آنے کے لئے کہا جس کے بعد وہ اپنے بھانجے کارتک کو ساتھ لیکر سی او کی رہائش گا پر پہنچی، جہاں پر اسکے بھانجے کو بہانہ سے باہر بھیجتے ہوئے سی او نے اس کے ساتھ فحش حرکتیں شروع کر دی۔ اس کے ذریعہ شور مچانے پر اسے جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے اور اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ شور سن کر اس کا بھانجا کارتک کمرہ میں آگیا جس کے ساتھ وہ خاموشی سے وہاں سے واپس آگئی۔
بی جے پی خاتون رہنما کا الزام ہے کہ ا س سلسلہ میں اس نے 28 اگست کو ڈی آئی جی کے یہاں تحریر شکایت کی جس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سی او کا دیوبند سے تبادلہ کر دیا گیا۔ لیکن آج تک بھی سی او کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
بی جے پی خاتون لیڈر نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس افسران برابر اس پر شکایت واپس لینے کا دباؤبنا رہے ہیں، اس نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کے علاوہ خواتین کمیشن کو بھی تحریری شکایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ انصاف ملنے تک اپنی اس لڑائی کو جاری رکھیں گی۔