عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جس کی وجہ سے سب سے زیادہ غریب افراد، خاص طور پر مہاجر مزدور، متاثر ہوئے ہیں۔ ملازمت، روزگار اور کھانے پینے کی چیزوں سے محروم ایسے افراد اپنے آبائی وطن تک واپسی کے لیے پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں اور اس کوشش میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں ہریانہ اور پنجاب کی فیکٹریوں میں کام بند ہوا تو یوپی بہار کے مزدور اپنے گھروں کا رخ کرنے لگے جو ان دنوں سہارنپور کے سرساوا اور چلکانہ علاقہ ہوتے ہوئے اپنے آبائی وطن جانے کے لیے سفر کررہے ہیں۔ انہیں حادثات سمیت دھوکہ دہی اور تشدد کا سامنا بھی ہے، لیکن پھربھی وہ نکل پڑے ہیں۔
دراصل کورونا کے خطرے کو دیکھتے ہوئے ہریانہ پولیس اپنے علاقے میں ان مزدوروں کو یوپی کی جانب بھیج رہی تھی جسے یوپی پولیس کی جانب سے روکنے کی کوشش کی گئی، جس کے بعد مزدوروں نے بدھ کے روز ہنگامہ شروع کردیا۔
ہنگامے کے بعد دونوں ریاستوں کی پولیس کے درمیان تناؤ جیسے حالات پیدا ہوگئے حالانکہ دونوں جانب سے اعلی افسران کی مداخلت کے بعد معاملہ حل کر لیا گیا۔ تاہم ہریانہ پولیس پر الزام ہے کہ وہ مزدوروں کو جنگل اور ندی کے راستے یوپی میں داخل کرا رہی ہے۔'
سون بھدر سے تعلق رکھنے والے سندیپ جو پنجاب میں یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں نے کہا کہ' گھاٹ پر کچھ لوگ ندی پار کروانے کے نام پر ناجائز رقم وصول کر رہے ہیں، اگر کوئی مزدور جائز پیسے دینے کی بات کہتا ہے تو پولیس سے پکڑوانے کی دھمکی دی جاتی ہے اور ان سے جبراً روپے وصول کیے جارہے ہیں۔'
یوپی پولیس اور ہریانہ پولیس کے درمیان تناؤ کی وجہ سے مہاجر مزدوروں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔