ETV Bharat / city

جماعت اسلامی ہند نے سی اے اے اور این آر سی کے متعلق وزرائے اعلیٰ کے نام لکھا خط - نیشنل رجسٹر آف سٹیزن

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج اور پر تشدد واقعات سے ملک میں پھیلی بے چینی اور اضطراب کے ضمن میں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعاد اللہ حسینی نے ملک کی الگ الگ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے نام خطوط روانہ کیے ہیں۔

جماعت اسلامی ہند نے سی اے اے اور این آر سی کے متعلق وزرائے اعلیٰ کے نام لکھا خط
جماعت اسلامی ہند نے سی اے اے اور این آر سی کے متعلق وزرائے اعلیٰ کے نام لکھا خط
author img

By

Published : Dec 25, 2019, 5:29 PM IST

ارسال کردہ خط میں لکھا ہے کہ حال ہی میں منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مسلمانوں کے علاوہ، پاکستان بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے چھہ مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کے لیے تیار ہے۔ اس قانون کی وجہ سے پورے ملک میں احتجاج اور پر امن مظاہرے ہو رہے ہیں۔ معاشرے کے تمام طبقات بلا تفریق قوم و ملت اس قانون کو جلد از جلد منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پولیس کی فائرنگ سے متعدد طلبہ، مظاہرین اور راہ گیر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس قانون میں دستور ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔اس کو مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی)کے ساتھ جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ دونوں کے امتزاج سے ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے جس میں ہندوستان کے مسلمانوں کی شہریت چھین لی جائے گی اور انھیں حراستی کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا، جیسا کہ آسام میں ہو رہا ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ ان تمام لوگوں کو جو این آر سی میں اپنی شہریت ثابت نہیں کر پائیں گے، سی اے اے کے راستے سے انھیں شامل کر لیا جائے گا۔ اس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو سکتی ہے، جس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

امیر جماعت نے وزرائے اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک کے متعد د صوبوں مثلاً پنجاب، کیرلہ، مغربی بنگال، بہار، چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش اور اڑیسہ کے وزرائے اعلیٰ نے حکومت کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے مجوزہ این آر سی کو اپنے یہاں نافذ کرنے سے انکار کیا ہے۔ آپ اپنی ریاست کے عوام کے چیف نمائندہ ہیں۔ اس لیے آپ ان کے تحفظ، سلامتی اور بنیادی حقوق کی حفاظت کے پابند ہیں۔ لہٰذا ہم آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ آپ اپنی ریاست میں مجوزہ این آر سی کے نفاذ کو رد کریں۔ چوں کہ ’امن و امان‘ کو قائم رکھنے کا تعلق ریاست سے ہے، لہٰذا آپ کو دستوری حق حاصل ہے کہ این آر سی کے نفاذ کو غیر یقینی بنائیں۔ہم آپ سے یہ بھی گذارش کرتے ہیں کہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے عمل کو اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ حکومت قوم کو یہ یقین دہانی نہیں کرا دیتی کہ وہ این آر سی نافذ نہیں کرے گی اور سی اے اے کو واپس لے گی۔

جماعت اسلامی ہند ریاست کے امن اور انصاف پسند شہریوں کو متحرک اوراین آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف مختلف وزارتوں اور ضلعی کلکٹر ز کو میمو رینڈم پیش کر ے گی۔ ہمیں امید ہے کہ آپ ہماری درخواست کا جواب دیں گے۔یہ اپنے ملک اور آپ کی ریاست کے عوام کی آواز کے اظہار کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ کا فیصلہ ہندوستان کے آئینی، سیکولر اور کثرت میں وحدت کے آئڈیا کو برقرار رکھنے میں اہم ہوگا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ اپنی ریاست کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔

ارسال کردہ خط میں لکھا ہے کہ حال ہی میں منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مسلمانوں کے علاوہ، پاکستان بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے چھہ مذہبی اقلیتوں کو شہریت دینے کے لیے تیار ہے۔ اس قانون کی وجہ سے پورے ملک میں احتجاج اور پر امن مظاہرے ہو رہے ہیں۔ معاشرے کے تمام طبقات بلا تفریق قوم و ملت اس قانون کو جلد از جلد منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پولیس کی فائرنگ سے متعدد طلبہ، مظاہرین اور راہ گیر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس قانون میں دستور ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔اس کو مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی)کے ساتھ جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ دونوں کے امتزاج سے ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے جس میں ہندوستان کے مسلمانوں کی شہریت چھین لی جائے گی اور انھیں حراستی کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا، جیسا کہ آسام میں ہو رہا ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ ان تمام لوگوں کو جو این آر سی میں اپنی شہریت ثابت نہیں کر پائیں گے، سی اے اے کے راستے سے انھیں شامل کر لیا جائے گا۔ اس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو سکتی ہے، جس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

امیر جماعت نے وزرائے اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک کے متعد د صوبوں مثلاً پنجاب، کیرلہ، مغربی بنگال، بہار، چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش اور اڑیسہ کے وزرائے اعلیٰ نے حکومت کی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے مجوزہ این آر سی کو اپنے یہاں نافذ کرنے سے انکار کیا ہے۔ آپ اپنی ریاست کے عوام کے چیف نمائندہ ہیں۔ اس لیے آپ ان کے تحفظ، سلامتی اور بنیادی حقوق کی حفاظت کے پابند ہیں۔ لہٰذا ہم آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ آپ اپنی ریاست میں مجوزہ این آر سی کے نفاذ کو رد کریں۔ چوں کہ ’امن و امان‘ کو قائم رکھنے کا تعلق ریاست سے ہے، لہٰذا آپ کو دستوری حق حاصل ہے کہ این آر سی کے نفاذ کو غیر یقینی بنائیں۔ہم آپ سے یہ بھی گذارش کرتے ہیں کہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے عمل کو اس وقت تک روکا جائے جب تک کہ حکومت قوم کو یہ یقین دہانی نہیں کرا دیتی کہ وہ این آر سی نافذ نہیں کرے گی اور سی اے اے کو واپس لے گی۔

جماعت اسلامی ہند ریاست کے امن اور انصاف پسند شہریوں کو متحرک اوراین آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف مختلف وزارتوں اور ضلعی کلکٹر ز کو میمو رینڈم پیش کر ے گی۔ ہمیں امید ہے کہ آپ ہماری درخواست کا جواب دیں گے۔یہ اپنے ملک اور آپ کی ریاست کے عوام کی آواز کے اظہار کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ کا فیصلہ ہندوستان کے آئینی، سیکولر اور کثرت میں وحدت کے آئڈیا کو برقرار رکھنے میں اہم ہوگا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ اپنی ریاست کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.