سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے احتجاجی مظاہرے کے آج پچاس دن مکمل ہو گئے ہیں۔
حکومت اور موسم کی سختیوں کے باوجود خواتین کے حوصلوں میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں آئی ہے، خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک سی اے اے قانون کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔ اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔
متحدہ خواتین کمیٹی کی جانب سے جاری مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے ارم عثمانی نے کہا کہ 'ہمارے احتجاج نے آج 50 دن مکمل کرلیے ہیں لیکن ابھی ہماری لڑائی مکمل نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ لڑائی اور مضبوط ہوگی اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک سی اے اے کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ان پچاس دنوں نے ہمیں نئے تجربات اور ہمت و حوصلے دیئے ہیں اور حکومت کو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر ملک بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کی آواز سننی چاہئے۔
فریحہ عثمانی نے کہا کہ ملک کے آئین کی حفاظت کرنا ہر بھارتی کی ذمہ داری ہے اور موجودہ وقت میں سوچی سمجھی سازش کے تحت آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمار ے ستیہ گرہ کو آج پچاس دن مکمل ہوگئے ہیں مگر یہ لڑائی حکومت کے خلاف اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلوں پر شرمندہ نہیں ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت کے خلاف پورے ملک میں بلاتفریق مذہب و ملت سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کو لیکر احتجاج چل رہے ہیں لیکن یہ حکومت اپنی ہٹ دھرمی کے سبب عوام کے جذبات اور ان کی حب الوطنی کو مذاق بنارہی ہے جس کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔
متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ حکومت کی یہ ہٹ دھرمی زیادہ دن چلنے والی نہیں ہے، بھارت دنیا کا سب سے عظیم جمہوری ملک ہے جہاں غیر آئینی اور مذہب کے نام پر قوانین بنانے کاکسی کو اختیار نہیں ہے مگر یہ حکومت مسلسل ایک طبقہ کو نشانہ بناکر اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کاکام کررہی ہے۔
واضح رہے کہ شمالی ہند میں زبردست سردی اور مسلسل بارش کے سبب احتجاج کرنے والی خواتین کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے مگر ان کے عز م و حوصلے برقرار ہیں آج کافی تعداد میں خواتین نے عیدگاہ میں شرکت کرکے انقلابی نعروں کے ساتھ ساتھ حکومت سے غیر آئینی فیصلے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔