ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں زرعی بل کے خلاف آج کسانوں نے دیوبند ناگل شاہراہ کو جام کرکے مرکزی حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران موقع پر پہنچنے والے افسران کو کسانوں نے صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا اور پارلیمنٹ میں پاس کیے جانے والے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کسانوں کے مختلف تنظیموں نے ٹریکٹر ٹرالی پر سوار ہوکر شاہراہ پر پہنچ گئے اور انھوں نے اپنے ٹریکٹر ٹرالیوں اور گاڑیوں کو شاہراہ کی دونوں جانب کھڑا کرکے آمدو رفت کو بند کر دیا۔
ٹریفک کی اطلاع موصول ہوتے ہی افسران موقع پر پہنچ گئے اور انھوں نے کسان رہنما سے گفتگو شروع کی، اسی درمیان شاہراہ پر بھارتیہ کسان یونین کے صوبائی صدر ونے کمار نے کسانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں کسانوں کو برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آزادی سے لے کر اب تک کسانوں کو ان کی فصلوں کی منافع بخش قیمت ملنا تو دور کی بات ہے، کوئی بھی حکومت فصل پر آنے والی لاگت کے برابر بھی رقم نہیں دے پائی، جس کی وجہ سے کسان قرضوں میں اس قدر الجھ گئے ہیں کہ پریشان ہوکر خود کشی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے لائے جانے والے زرعی بل سے صرف کارپوریٹ گھرانوں اور صنعت کاروں کو فائدہ پہنچے گا، جبکہ کسان اور مزدور غریبی اور قرضوں کے جال میں مزید پھنستا چلا جائے گا۔
شاہراہ پر زبردست جام لگانے کے بعد کسانوں نے صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک آٹھ نکاتی میمورنڈم بھیجا اور زرعی بل کو واپس لینے، کسانوں کو ان کی فصلوں کی منافع بخش قیمتیں دلانے، قرضدار کسانوں کے قرضے معاف کرنے اور منریگا کو سیدھے سیدھے کھیتی سے منسلک کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے۔