سہارنپور کے دیوبند علاقے میں لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری سے جہاں پورے ملک میں مخالفت اور احتجاج کیا جارہا ہے وہیں دیوبندی علماء نے بھی اس بل پر اپنی سختمخالفت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کی مخالفت کرتا ہے اور یہی نہیں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے تب سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف نئے نئے بل لاکر مسلمانوں کوپریشان کیا جارہا ہے اسی وجہ سے ہم اپنی تمام تنظیموں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی پُرزور مخالفت کیا جائے۔
مفتی اسد نے کہا کہ اس ملک کے لیے بڑی ہی پریشان کن بات ہے کہ حکومت ایسے لوگوں کے ہاتھ آ گئی ہے جن لوگوں کے نعرے تھے سب کا ساتھ سب کا وکاس لیکن حکومت ہند اپنے تماموعدوں کو بھول کر ایسے مدے لے کر آ رہی ہے جو کی بالکل بے بنیاد ہے، جن مدوں کے اوپر حکومت ہند کو قانون بنانا چاہیے تھا حکومت ہند ان سے بہت پرے ہے۔ ملک کے اندر بے روزگاری پھیلی ہوئی ہے جس پر کوئی بھی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے۔ اسی طریقے سے ہماری ماں بہنوں کے ساتھ آئے دن زور زبردستی کی جا رہی ہے ایسے افراد کےخلاف قانون بنانے کی سخت ضرورت ہے لیکن اس پر کوئی قانون نہیں بنایا جارہا ہے لیکن جس سے ملک کا نقصان ہے اور ملک میں رہنے والوں کا نقصان ہو آئے دن ایسے قانون بنائے جارہےہیں اور خاص کر مسلمانوں کے لیے قانون بنائے جارہے ہیں۔
مولانا قاری مصطفی نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ بل ملک میں بٹوارے کا مطالبہ ہے اگر بل ہی لانا ہے توایسا بل لایا جائے جس سے کی ملک میں رہنے والے تمام افراد کوفائدہ ہو اور اس ملک میں مذہب کے لحاظ سے بل لانے کا کوئی معاملہ ہی نہیں بنتا ہے۔