مولانا بدرالدین اجمل دارالعلوم دیوبند کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے دیوبند آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ اس بار ان کی پارٹی کانگریس اور دیگر اپوزیش پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کر کے انتخاب لڑے گی۔ گذشتہ بار ان کی پارٹی اسمبلی میں 18سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھی۔ تنہا انتخاب لڑنے کا فیصلہ ان کے اور کانگریس دونوں کے لئے خسارے کا سودا ثابت ہوا تھا۔ بی جے پی اتحاد آسام میں مسلم ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے اکثریت حاصل کرکے حکومت بنانے میں کامیاب رہا تھا۔
مولانا بدرالدین اجمل نے الزام لگایا کہ نریندر مودی صرف ہندو مفاد کو دھیان میں رکھ کر حکمرانی کر رہے ہیں جبکہ ملک کی اقلیت مانے جانے والے مسلم سماج کو لگاتار بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
دیوبند دارالعلوم کی مجلس شوریٰ کے ممبر اور آسام کے رکن پارلیمنٹ، مولانا بدرالدین اجمل نے آسام حکومت کے ایک وزیر کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سرکاری رقم سے کسی بھی قیمت پر اپنے بچوں کو قرآن حدیث پڑھنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کا واحد مقصد مسلمانوں کو ہر بہانے ہدف بنانا ہے، انہوں نے واضح الفاظ میں متنبہ کیا کہ یہ صرف سیاست ہے کیونکہ انتخابات آنے والے ہیں اور ہم اسے کسی بھی قیمت برداشت نہیں کریں گے ، یہاں تک کہ اگر ہمیں ہائیکورٹ جانا پڑے اور اگر ضروری ہوا تو ہم سپریم کورٹ بھی جائیں گے کیونکہ ہمیں عدالت پر پورا اعتماد ہے ، بی جے پی اس پر سیاست کر رہی ہے ، ہم کسی بھی قیمت پر اس معاملے پر سیاست نہیں کرنے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محبوبہ مفتی سے فاروق عبداللہ اور عمرعبداللہ کی ملاقات
مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ آج دہلی یوپی میں سرکاری مدرسے چل رہے ہیں، بہار میں تو بہت سے مدرسے چل رہے ہیں، پھر بنگال سمیت ملک کے بہت سے شہروں میں بہت سے سرکاری مدرسے ہیں چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا نظریہ ہی مسلم مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ منسٹر کہا کہ ہم سرکاری امداد مذہبی اداروں کو نہیں دین گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر کا یہ بیان کھلی سیاست ہے اور آئندہ انتخاب میں ایک فرقہ کو خوشی کرنے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں ہائی کورٹ جائیں گے ، اگر ضرورت پڑی تو ہم اس معاملے میں سپریم کورٹ جائیں گے اور عدالت پر ہمارا مکمل اعتماد ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ سیاست کا کھیل کھیل رہا ہے، ہم مدرسوں پر سیاست نہیں کرنے دین گے۔