ریاست مہاراشٹر کے پونہ شہر میں واقع ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) میں جہاد اور دہشت گردی سے متعلق سوال ٹی وائی بی اے ماڈرن ورلڈ ہسٹری پیپر اور ٹی وائی بی کام کے ڈیفنس بجٹ پیپر میں پوچھا گیا تھا۔
- ٹی وائی بی اے کے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ "جہاد کس طرح کی دہشت گردی کی مثال ہے؟" جس کے چار آپشن یہ تھے مذہبی، انقلابی، سیاسی، ریاستی اسپانسر شدہ"
- ٹی وائی بی کام کے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ "جہادی دہشت گردی کی بنیادی وجہ مندرجہ ذیل میں سے کون سا ہے؟ جس کے چار آپشن یہ تھے عالمگیریت، کمیونزم کے پھیلاؤ ، اسلحہ کے پھیلاؤ، اسلامی بنیاد پرستی کے نام پر تشدد کا استعمال" ۔
دونوں سوالات کے ضمن میں طلباء اور بہت سے لوگوں نے اسے فوری طور پر یونیورسٹی کے حکام تک شکایات پہنچائی اور یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا، جس کے بعد بدھ کے روز یونیورسٹی کی طرف سے معافی مانگی گئی۔
انتظامیہ نے بتایا کہ ساوتری بائی پونے یونیورسٹی (ایس پی پی یو) کے حکام نے ٹی وائی بی اے اور ٹی وائی بی کام امتحانات کے آن لائن پرچے میں جہاد اور دہشت گردی پر عجیب و غریب سوالات کے بعد بدھ کے روز دیر سے معافی مانگ لی۔
ہاشم انصاری نامی یونیورسٹی کے ایک طالب علم کے مطابق اگرچہ جدید عالمی تاریخ کے مضمون میں دہشت گردی سے متعلق ایک موضوع موجود ہے لیکن ٹی وائی بی اے امتحان میں جس انداز سے سوال تیار کیا گیا تھا وہ قطعی طور پر غیر متعلق ہے، نیز ہاشم نے ٹی وائی بی کام کے لیے سوال کی مطابقت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
ہنگامہ کے بعد یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ نادانستہ طور پر ایک غلط لفظ سوالیہ پیپر میں داخل ہوگیا تھا، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بھی اس پر اظہار افسوس کرتی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے سربراہ سے اس کی وضاحت دینے کو کہا گیا ہے اور متعلقہ افراد کی سرزنش بھی کی گئی ہے۔
ہاشم انصاری اور دیگر نے ایس پی پی یو کی معذرت کو بے دلی سے کی گئی معذرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی خاص مذہب کو بدنام کرنے کے مقصد کے تحت شرارتی طور پر بنائے گئے سوالات میں جہاد کے لفظ پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
انصاری نے کہا "ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ یونیورسٹی کو لازمی طور پر معافی مانگنی چاہئے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف فوری طور پر سخت کاروائی کی جائے اور اس مسئلے کو اٹھانے والے طلباء کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔"