ملک سمیت پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس وبا سے جوجھ رہی ہے، اس کے بچاؤ کے لئے سماجی دوری ہی واحد ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم اس وبا سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نظارہ ارریہ کے ضلع کلکٹریٹ سے محض چالیس سے پچاس میٹر کی دوری پر واقع پوسٹ آفس کا ہے یہاں لوگ جن دھن منصوبہ کے تحت کھاتہ کھلوانے آئے ہیں مگر کھاتہ کھلوانے کے نام پر سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑ رہی ہیں، پوسٹ آفس احاطے میں بیک وقت سو سے ڈیڑھ سو لوگ ایک ساتھ جمع ہیں جو کھاتا کھلوانے پہنچے ہیں۔
ان میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے جو دور دراز سے سفر کر کے یہاں پہنچی ہے، مگر انہیں سنبھالنے کے لئے ایک بھی خاتون پولس نہیں ہے، یہاں صرف مرد پولیس ہیں جو انہیں واپس گھر جانے کو بول رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہاں خواتین سے بات کی تو ان کا کہنا تھا ہم لوگ کئی دنوں سے کھاتہ کھلوانے کے لئے دوڑ رہے ہیں مگر ہمیں صرف ٹہلایا جا رہا ہے، آج بھی ہمیں بلایا گیا تھا ہم لوگ دور دراز سے آتے ہیں اور پھر ہمیں واپس کر دیا جاتا ہے، کھاتا کھلوانے آئے ایک شخص نے کہا کہ ہم لوگوں کو ہمارے علاقے کے بلاک پوسٹ آفس سے بتایا گیا کہ کھاتا یہاں نہیں ہیڈ آفس میں کھل رہا ہے وہاں جائیں، اب جب اتنی بھیڑ ایک ساتھ جمع ہوگی تو سوشل ڈسٹنسنگ پر کیسے عمل ہوگا۔
وہیں پوسٹ آفس کے پوسٹ ماسٹر اودھیش کمار نے بتایا کہ ہر بلاک و پنچایت کے پوسٹ آفس میں کھاتہ کھل رہا ہے مگر بھیڑ یہاں لگائی جا رہی ہے، اتنے لوگوں کو سنبھالنے کے لیے ہمارے پاس اتنے پولیس اہلکار دستیاب نہیں ہیں۔ جس وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔
بہرحال یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے ضلع انتظامیہ اپنے علم میں لاکر عوام کے اس کنفیوژن کو دور کرے تاکہ کہیں بھی اس طرح سے بیک وقت بھیڑ جمع نہ ہو، یہ ذمہ داری سماجی طور پر بھی ہر شخص کی ہے کہ وہ صحیح معلومات حاصل کر اپنے کام کو انجام دے تاکہ سوشل ڈسٹنسنگ پر پوری طرح سے عمل ہو سکے۔