ETV Bharat / city

الفاروق فاؤنڈیشن کی جانب سے اردو بیداری کانفرنس نومبر میں

اردو کی حفاظت کی ذمہ داری ہم سب کی ہے، اردو کی ترویج و اشاعت میں ہی ہماری ترقی کا راز مضمر ہے۔ آج اردو کے ساتھ ریاستی حکومت کا جس طرح سے سوتیلا سلوک ہے وہ لمحۂ فکریہ ہے۔ ہم سبھی ایک بار پھر سے اردو زبان کی حفاظت اور اس کی بقا کے لئے آگے آنا ہوگا اور حکومت کو یاد دلانا ہوگا کہ اردو زبان کسی مذہب کی زبان نہیں بلکہ یہ ملک کی زبان ہے۔

Al-Farooq Foundation
الفاروق فاؤنڈیشن
author img

By

Published : Jul 6, 2021, 11:56 AM IST

ارریہ: اس زبان کے ساتھ ناانصافی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ اردو زبان ختم ہوگی تو ملک کی تہذیب و ثقافت ختم ہوگی۔

مذکورہ باتیں مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کی مسجد میں الفاروق فاؤنڈیشن برائے تعلیم و فلاح انسانیت کی مشاورتی نشست میں موجود مقررین نے کہی۔ نشست میں شہر ارریہ و قرب و جوار اور ضلع پورنیہ کے مختلف گوشوں سے محبین اردو کی ایک خاطر خواہ تعداد شریک ہوئی، نشست کی صدارت معروف ایڈووکیٹ طٰہٰ خاموش نے کی جب کہ فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انوار الحق ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے.

Al-Farooq Foundation
الفاروق فاؤنڈیشن

فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری مولانا فیضان احمد ندوی نے نشست کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی بقا اور لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک اردو بیداری کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر تمام اراکین غور و خوض کرکے رائے پیش کریں.

یہ بھی پڑھیں:امیر شریعت کا انتخاب دستور کے مطابق عنقریب ہوگا: نائب امیر شریعت

نشست میں موجود ناہید حسین ندوی نے اردو بیداری کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی کی متفقہ رائے ہے کہ شہر ارریہ میں اس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آئے، ساتھ ہی مجوزہ کانفرنس میں اردو کو پیش آنے والے مسائل اور اس کے حل پر باتکمیل گفتگو ہو تاکہ ادبِ اطفال کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، نشست میں طے پایا کہ نومبر کے اوائل میں اردو بیداری کانفرنس منعقد ہوگی، جس کے لئے اردو داں طبقہ اور قلمکاروں کو دعوت دی جائے گی.

فاؤنڈیشن کے جوائنٹ سکریٹری یحییٰ نسیم ندوی نے اس بات پر زور دیا کہ سیمانچل کے ایسے دانشور جو ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں انہیں ضرور مدعو کیا جائے، کانفرنس کی تیاری کے لیے ایک ایک مجلس استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل پر بھی لوگوں نے رضامندی ظاہر کی.

ارریہ: اس زبان کے ساتھ ناانصافی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ اردو زبان ختم ہوگی تو ملک کی تہذیب و ثقافت ختم ہوگی۔

مذکورہ باتیں مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کی مسجد میں الفاروق فاؤنڈیشن برائے تعلیم و فلاح انسانیت کی مشاورتی نشست میں موجود مقررین نے کہی۔ نشست میں شہر ارریہ و قرب و جوار اور ضلع پورنیہ کے مختلف گوشوں سے محبین اردو کی ایک خاطر خواہ تعداد شریک ہوئی، نشست کی صدارت معروف ایڈووکیٹ طٰہٰ خاموش نے کی جب کہ فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انوار الحق ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے.

Al-Farooq Foundation
الفاروق فاؤنڈیشن

فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری مولانا فیضان احمد ندوی نے نشست کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی بقا اور لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک اردو بیداری کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر تمام اراکین غور و خوض کرکے رائے پیش کریں.

یہ بھی پڑھیں:امیر شریعت کا انتخاب دستور کے مطابق عنقریب ہوگا: نائب امیر شریعت

نشست میں موجود ناہید حسین ندوی نے اردو بیداری کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی کی متفقہ رائے ہے کہ شہر ارریہ میں اس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آئے، ساتھ ہی مجوزہ کانفرنس میں اردو کو پیش آنے والے مسائل اور اس کے حل پر باتکمیل گفتگو ہو تاکہ ادبِ اطفال کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، نشست میں طے پایا کہ نومبر کے اوائل میں اردو بیداری کانفرنس منعقد ہوگی، جس کے لئے اردو داں طبقہ اور قلمکاروں کو دعوت دی جائے گی.

فاؤنڈیشن کے جوائنٹ سکریٹری یحییٰ نسیم ندوی نے اس بات پر زور دیا کہ سیمانچل کے ایسے دانشور جو ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں انہیں ضرور مدعو کیا جائے، کانفرنس کی تیاری کے لیے ایک ایک مجلس استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل پر بھی لوگوں نے رضامندی ظاہر کی.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.