ارریہ: اس زبان کے ساتھ ناانصافی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ اردو زبان ختم ہوگی تو ملک کی تہذیب و ثقافت ختم ہوگی۔
مذکورہ باتیں مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کی مسجد میں الفاروق فاؤنڈیشن برائے تعلیم و فلاح انسانیت کی مشاورتی نشست میں موجود مقررین نے کہی۔ نشست میں شہر ارریہ و قرب و جوار اور ضلع پورنیہ کے مختلف گوشوں سے محبین اردو کی ایک خاطر خواہ تعداد شریک ہوئی، نشست کی صدارت معروف ایڈووکیٹ طٰہٰ خاموش نے کی جب کہ فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انوار الحق ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے.
فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری مولانا فیضان احمد ندوی نے نشست کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی بقا اور لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک اردو بیداری کانفرنس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس پر تمام اراکین غور و خوض کرکے رائے پیش کریں.
یہ بھی پڑھیں:امیر شریعت کا انتخاب دستور کے مطابق عنقریب ہوگا: نائب امیر شریعت
نشست میں موجود ناہید حسین ندوی نے اردو بیداری کانفرنس کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سبھی کی متفقہ رائے ہے کہ شہر ارریہ میں اس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آئے، ساتھ ہی مجوزہ کانفرنس میں اردو کو پیش آنے والے مسائل اور اس کے حل پر باتکمیل گفتگو ہو تاکہ ادبِ اطفال کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، نشست میں طے پایا کہ نومبر کے اوائل میں اردو بیداری کانفرنس منعقد ہوگی، جس کے لئے اردو داں طبقہ اور قلمکاروں کو دعوت دی جائے گی.
فاؤنڈیشن کے جوائنٹ سکریٹری یحییٰ نسیم ندوی نے اس بات پر زور دیا کہ سیمانچل کے ایسے دانشور جو ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں انہیں ضرور مدعو کیا جائے، کانفرنس کی تیاری کے لیے ایک ایک مجلس استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل پر بھی لوگوں نے رضامندی ظاہر کی.