ETV Bharat / city

سی اے اے کے خلاف تیسرے دن بھی دھرنا و مظاہرہ جاری - 130 کروڑ لوگوں کی لڑائی

آج مسلسل تیسرے روز بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Jan 14, 2020, 8:46 PM IST

مظاہرے کے تیسرے دن بھی خواتین ، بزرگ ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان سبھوں نے بینر ، پوسٹر لئے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور کہاکہ حکومت سی اے اے کوجب تک واپس نہیں لیتی ہم اس جگہ سے ہٹنے والے نہیں۔

مقررین نے کہاکہ سی اے اے میں ہم ترمیم نہیں بلکہ سی اے اے قانون ہی نہیں چاہتے کیونکہ یہ ہمارے آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے جسے ہم برداشت نہیں کرسکتے ۔ مقررین نے یہ بھی کہاکہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر یہ کوئی مسلمانوںکی لڑائی نہیں ہے بلکہ ملک کے 130 کروڑ لوگوں کی لڑائی ہے یہ غریبوں ، پسماندوں ، دلتوں ، قبائلیوں کی لڑائی ہے ۔ حکومت خود اس قانون کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کر رہی اور اس قانون کے ذریعہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریںگے۔

ساتھ ہی مقرر ین نے یہ بھی کہاکہ عوام کے اصل مسائل سے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے مرکزی حکومت اس طرح کے نئے نئے قوانین لارہی ہے تاکہ عوام کا بے روزگاری ، مہنگائی ،بدعنوانی پر کچھ نہ بولے ۔ یہ سب مرکزکی مودی حکومت کی چال ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ آج ہمارے ملک اندر ہی روزگار نہیں مل پارہا ہے تو ہم کس طرح دوسرے ملک سے آئے ہوئے باشندوں کو روزگار دے پائیں گے یہ سوچنے کی بات ہے ۔

مقرررین نے یہ بھی کہاکہ جب ہمارے ملک میں شہریت دینے کیلئے پہلے سے قانون اور ضابطے موجود ہیں اور لوگو ں کو شہریت دی بھی جارہی تھی تو پھر نیا قانون لانے کا مطلب کیا ہے ۔ اس قانون کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کے سوا حکومت کچھ کام نہیں کر رہی ہے ۔ آج تما حضرات سڑکوں پر ہیں اور لوگ جمہوریت اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

دھرنا میں خواتین بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں اور وہ بھی مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر بول ر ہی ہیں ۔ یہاں خواتین اشعار کے ذریعہ دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلوںکو بلند کر رہی ہیں جیسے کہ ایک خاتون نے اپنی تقریر کو شروع اس انقلابی شعر ’سر فروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا زور کتنا بازوئے قاتل میں ہیں “ اس شعر کو پڑھنے کے بعد انہوں نے آئین زندہ باد ، ہندوستان زندہ باد کے بھی نعرے لگائے اور کہاکہ آج ہم پردہ نشیں خواتین کو بھی مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے ۔ لیکن جب مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے تو سمجھ لیں کہ ہم اب اپنے حقوق کو لے کر ہی واپس گھروں کو لوٹیں گے اس کے لئے جوہوجائے ۔ ایک خاتون نے اپنی تقریر میں کہاکہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ ووٹر آئی ڈی ، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، پاسپورٹ یہ شہریت کیلئے قابل قبول نہیں ہے تو موجودہ حکومت بھی سن لے کہ جب یہ کاغذات شہریت کیلئے کافی نہیں ہے تو آپ بھی ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر پارلیمنٹ گئے ہو آپ بھی نا اہل ہو۔ آپ کو بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور این آر سی کے بعد ہی آپ ملک کی حکمرانی کے لائق ہو ورنہ نہیں۔

دھرنا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ دھرنا میں ہر کوئی اپنی بات رکھتا ہے یہ کسی بھی پارٹی یا بینر کے زیر اہتمام نہیں ہے بلکہ یہ تمام آئین کے چاہنے والوں ، ملک سے محبت کرنے والوں اور اس کالے قانون کی مخالفت کرنے والوں کا دھرنا ہے ۔ ہمیں سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہماری لڑائی صرف اور صرف اس قانون کے ساتھ ساتھ نظریاتی لڑائی ہے ۔ ہم گاندھی کے پیروکار ہیں جو ملک میں امن و بھائی چارہ ، خیر سگالی کی علامت کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ہم آئین کے معمار بابا صاحب بھیم راﺅ امبیڈ کے ماننے والے ہیں جنہوں آئین کے ذریعہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی ۔ اس لئے ہم تمام ایسے نظریات جو ملک کو توڑنے والے ہیں ان کے خلاف ہے ۔ اور موجودہ حکومت ملک کو تقسیم کرنے والے نظریات پر چل رہی ہے جو ملک کے سیکولر ڈھانچے کے بلکل خلاف ہے ۔

دھرنے میں طلباءاساتذہ ، خواتین ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان ، ہرکوئی موجود ہیں اور اپنی باتوں کو رکھ رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ دھرنا کے شروع دن سے سابق میئر افضل امام سمیت شہر عظیم آباد اورسبزی باغ کی معزز شخصیات پیش پیش ہیں اور وہ لوگوں کو نظم وضبط بنائے رکھنے اور پرامن احتجاج جاری رکھنے کی صلاح دیتے نظرآرہے ہیں ۔ دھرنے کی خاص بات یہ ہے کہ لوگ اپنے کاموں میں بھی مصرف ہیں آمد ورفت میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہے اور دھرنا مقام پر لوگ کثیرتعداد میں اکٹھے بھی ہیں۔ دھرنا کے جو منتظمین ہیں وہ بھی اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو پریشانیاں نہ ہو اور دھرنا پرامن جاری رہے اس کی انتظامیہ کی جانب سے بھی کوشش کی جارہی ہے ۔

مظاہرے کے تیسرے دن بھی خواتین ، بزرگ ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان سبھوں نے بینر ، پوسٹر لئے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور کہاکہ حکومت سی اے اے کوجب تک واپس نہیں لیتی ہم اس جگہ سے ہٹنے والے نہیں۔

مقررین نے کہاکہ سی اے اے میں ہم ترمیم نہیں بلکہ سی اے اے قانون ہی نہیں چاہتے کیونکہ یہ ہمارے آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے جسے ہم برداشت نہیں کرسکتے ۔ مقررین نے یہ بھی کہاکہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر یہ کوئی مسلمانوںکی لڑائی نہیں ہے بلکہ ملک کے 130 کروڑ لوگوں کی لڑائی ہے یہ غریبوں ، پسماندوں ، دلتوں ، قبائلیوں کی لڑائی ہے ۔ حکومت خود اس قانون کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کر رہی اور اس قانون کے ذریعہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریںگے۔

ساتھ ہی مقرر ین نے یہ بھی کہاکہ عوام کے اصل مسائل سے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے مرکزی حکومت اس طرح کے نئے نئے قوانین لارہی ہے تاکہ عوام کا بے روزگاری ، مہنگائی ،بدعنوانی پر کچھ نہ بولے ۔ یہ سب مرکزکی مودی حکومت کی چال ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ آج ہمارے ملک اندر ہی روزگار نہیں مل پارہا ہے تو ہم کس طرح دوسرے ملک سے آئے ہوئے باشندوں کو روزگار دے پائیں گے یہ سوچنے کی بات ہے ۔

مقرررین نے یہ بھی کہاکہ جب ہمارے ملک میں شہریت دینے کیلئے پہلے سے قانون اور ضابطے موجود ہیں اور لوگو ں کو شہریت دی بھی جارہی تھی تو پھر نیا قانون لانے کا مطلب کیا ہے ۔ اس قانون کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کے سوا حکومت کچھ کام نہیں کر رہی ہے ۔ آج تما حضرات سڑکوں پر ہیں اور لوگ جمہوریت اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

دھرنا میں خواتین بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں اور وہ بھی مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر بول ر ہی ہیں ۔ یہاں خواتین اشعار کے ذریعہ دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلوںکو بلند کر رہی ہیں جیسے کہ ایک خاتون نے اپنی تقریر کو شروع اس انقلابی شعر ’سر فروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا زور کتنا بازوئے قاتل میں ہیں “ اس شعر کو پڑھنے کے بعد انہوں نے آئین زندہ باد ، ہندوستان زندہ باد کے بھی نعرے لگائے اور کہاکہ آج ہم پردہ نشیں خواتین کو بھی مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے ۔ لیکن جب مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے تو سمجھ لیں کہ ہم اب اپنے حقوق کو لے کر ہی واپس گھروں کو لوٹیں گے اس کے لئے جوہوجائے ۔ ایک خاتون نے اپنی تقریر میں کہاکہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ ووٹر آئی ڈی ، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، پاسپورٹ یہ شہریت کیلئے قابل قبول نہیں ہے تو موجودہ حکومت بھی سن لے کہ جب یہ کاغذات شہریت کیلئے کافی نہیں ہے تو آپ بھی ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر پارلیمنٹ گئے ہو آپ بھی نا اہل ہو۔ آپ کو بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور این آر سی کے بعد ہی آپ ملک کی حکمرانی کے لائق ہو ورنہ نہیں۔

دھرنا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ دھرنا میں ہر کوئی اپنی بات رکھتا ہے یہ کسی بھی پارٹی یا بینر کے زیر اہتمام نہیں ہے بلکہ یہ تمام آئین کے چاہنے والوں ، ملک سے محبت کرنے والوں اور اس کالے قانون کی مخالفت کرنے والوں کا دھرنا ہے ۔ ہمیں سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہماری لڑائی صرف اور صرف اس قانون کے ساتھ ساتھ نظریاتی لڑائی ہے ۔ ہم گاندھی کے پیروکار ہیں جو ملک میں امن و بھائی چارہ ، خیر سگالی کی علامت کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ہم آئین کے معمار بابا صاحب بھیم راﺅ امبیڈ کے ماننے والے ہیں جنہوں آئین کے ذریعہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی ۔ اس لئے ہم تمام ایسے نظریات جو ملک کو توڑنے والے ہیں ان کے خلاف ہے ۔ اور موجودہ حکومت ملک کو تقسیم کرنے والے نظریات پر چل رہی ہے جو ملک کے سیکولر ڈھانچے کے بلکل خلاف ہے ۔

دھرنے میں طلباءاساتذہ ، خواتین ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان ، ہرکوئی موجود ہیں اور اپنی باتوں کو رکھ رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ دھرنا کے شروع دن سے سابق میئر افضل امام سمیت شہر عظیم آباد اورسبزی باغ کی معزز شخصیات پیش پیش ہیں اور وہ لوگوں کو نظم وضبط بنائے رکھنے اور پرامن احتجاج جاری رکھنے کی صلاح دیتے نظرآرہے ہیں ۔ دھرنے کی خاص بات یہ ہے کہ لوگ اپنے کاموں میں بھی مصرف ہیں آمد ورفت میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہے اور دھرنا مقام پر لوگ کثیرتعداد میں اکٹھے بھی ہیں۔ دھرنا کے جو منتظمین ہیں وہ بھی اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو پریشانیاں نہ ہو اور دھرنا پرامن جاری رہے اس کی انتظامیہ کی جانب سے بھی کوشش کی جارہی ہے ۔

Intro:Body:



آج تیسرے دن بھی سی اے اے ، این پی آر ، این آر سی کے خلاف پٹنہ میں دھرنا ومظاہرہ جاری

پٹنہ 14 جنوری ( یواین آئی) آج مسلسل تیسرے روز بھی سی اے اے این آر سی ، این پی آر کے خلاف بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔

مظاہرے کے تیسرے دن بھی خواتین ، بزرگ ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان سبھوں نے بینر ، پوسٹر لئے حکومت مخالف نعرے بازی کی اور کہاکہ حکومت سی اے اے کوجب تک واپس نہیں لیتی ہم اس جگہ سے ہٹنے والے نہیں۔

مقررین نے کہاکہ سی اے اے میں ہم ترمیم نہیں بلکہ سی اے اے قانون ہی نہیں چاہتے کیونکہ یہ ہمارے آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے جسے ہم برداشت نہیں کرسکتے ۔ مقرر ین نے یہ بھی کہاکہ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر یہ کوئی مسلمانوںکی لڑائی نہیں ہے بلکہ ملک کے 130 کروڑ لوگوں کی لڑائی ہے یہ غریبوں ، پسماندوں ، دلتوں ، قبائلیوں کی لڑائی ہے ۔ حکومت خود اس قانون کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کر رہی اور اس قانون کے ذریعہ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے جسے ہم قطعی برداشت نہیں کریںگے۔

ساتھ ہی مقرر ین نے یہ بھی کہاکہ عوام کے اصل مسائل سے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے مرکزی حکومت اس طرح کے نئے نئے قوانین لارہی ہے تاکہ عوام کا بے روزگاری ، مہنگائی ،بدعنوانی پر کچھ نہ بولے ۔ یہ سب مرکزکی مودی حکومت کی چال ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ آج ہمارے ملک اندر ہی روزگار نہیں مل پارہا ہے تو ہم کس طرح دوسرے ملک سے آئے ہوئے باشندوں کو روزگار دے پائیں گے یہ سوچنے کی بات ہے ۔

مقرررین نے یہ بھی کہاکہ جب ہمارے ملک میں شہریت دینے کیلئے پہلے سے قانون اور ضابطے موجود ہیں اور لوگو ں کو شہریت دی بھی جارہی تھی تو پھر نیا قانون لانے کا مطلب کیا ہے ۔ اس قانون کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کے سوا حکومت کچھ کام نہیں کر رہی ہے ۔ آج تما حضرات سڑکوں پر ہیں اور لوگ جمہوریت اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

دھرنا میں خواتین بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں اور وہ بھی مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر بول ر ہی ہیں ۔ یہاں خواتین اشعار کے ذریعہ دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلوںکو بلند کر رہی ہیں جیسے کہ ایک خاتون نے اپنی تقریر کو شروع اس انقلابی شعر ’سر فروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا زور کتنا بازوئے قاتل میں ہیں “ اس شعر کو پڑھنے کے بعد انہوں نے آئین زندہ باد ، ہندوستان زندہ باد کے بھی نعرے لگائے اور کہاکہ آج ہم پردہ نشیں خواتین کو بھی مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے ۔ لیکن جب مودی نے سڑکوں پر لاکھڑا کیا ہے تو سمجھ لیں کہ ہم اب اپنے حقوق کو لے کر ہی واپس گھروں کو لوٹیں گے اس کے لئے جوہوجائے ۔ ایک خاتون نے اپنی تقریر میں کہاکہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ ووٹر آئی ڈی ، آدھار کارڈ، پین کارڈ ، پاسپورٹ یہ شہریت کیلئے قابل قبول نہیں ہے تو موجودہ حکومت بھی سن لے کہ جب یہ کاغذات شہریت کیلئے کافی نہیں ہے تو آپ بھی ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر پارلیمنٹ گئے ہو آپ بھی نا اہل ہو۔ آپ کو بھی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور این آر سی کے بعد ہی آپ ملک کی حکمرانی کے لائق ہو ورنہ نہیں۔

دھرنا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ دھرنا میں ہر کوئی اپنی بات رکھتا ہے یہ کسی بھی پارٹی یا بینر کے زیر اہتمام نہیں ہے بلکہ یہ تمام آئین کے چاہنے والوں ، ملک سے محبت کرنے والوں اور اس کالے قانون کی مخالفت کرنے والوں کا دھرنا ہے ۔ ہمیں سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہماری لڑائی صرف اور صرف اس قانون کے ساتھ ساتھ نظریاتی لڑائی ہے ۔ ہم گاندھی کے پیروکار ہیں جو ملک میں امن و بھائی چارہ ، خیر سگالی کی علامت کے طور پر جانے جاتے ہیں اور ہم آئین کے معمار بابا صاحب بھیم راﺅ امبیڈ کے ماننے والے ہیں جنہوں آئین کے ذریعہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی ۔ اس لئے ہم تمام ایسے نظریات جو ملک کو توڑنے والے ہیں ان کے خلاف ہے ۔ اور موجودہ حکومت ملک کو تقسیم کرنے والے نظریات پر چل رہی ہے جو ملک کے سیکولر ڈھانچے کے بلکل خلاف ہے ۔

دھرنے میں طلباءاساتذہ ، خواتین ، بچے ، بوڑھے ، نوجوان ، ہرکوئی موجود ہیں اور اپنی باتوں کو رکھ رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ دھرنا کے شروع دن سے سابق میئر افضل امام سمیت شہر عظیم آباد اورسبزی باغ کی معزز شخصیات پیش پیش ہیں اور وہ لوگوں کو نظم وضبط بنائے رکھنے اور پرامن احتجاج جاری رکھنے کی صلاح دیتے نظرآرہے ہیں ۔ دھرنے کی خاص بات یہ ہے کہ لوگ اپنے کاموں میں بھی مصرف ہیں آمد ورفت میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہے اور دھرنا مقام پر لوگ کثیرتعداد میں اکٹھے بھی ہیں۔ دھرنا کے جو منتظمین ہیں وہ بھی اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو پریشانیاں نہ ہو اور دھرنا پرامن جاری رہے اس کی انتظامیہ کی جانب سے بھی کوشش کی جارہی ہے ۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.