ارریہ کے جوکی ہاٹ بلاک واقع بلوا گاؤں کے باشندہ محمد وصی احمد کا 27 سالہ فرزند و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا طالب علم اشرف علی گزشتہ 23 جولائی کو اے ایم یو کیمپس سے پر اسرار طریقے سے لاپتہ ہو گیا تھا، لاپتہ ہونے کے بعد اس کے اہل خانہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تھانہ میں معاملہ درج کراتے ہوئے اسے جلد سے جلد برآمدگی کا مطالبہ کیا تھا۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد سے ہی مسلم یونیورسٹی انتظامیہ حرکت میں آ گئی تھی، ساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تھانہ کے پولیس اہلکار بھی معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے مسلسل لاپتہ اشرف علی کو ڈھونڈنے میں لگی ہوئی تھی۔ مگر گزشتہ 10 مارچ کی دیر شب دہلی کے جامع مسجد کے پاس سے اشرف علی کے ملنے کی خبر سے ارریہ واقع ان کے اہل خانہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ ایک دوسرے کا منھ میٹھا کر رہے ہیں۔ والدہ بیٹے کے مل جانے سے روزہ رکھ کر اللہ کا شکریہ ادا کر رہی ہیں تو بہنیں اپنے بھائی کی آمد پر خاص طور سے تیاری کر رہی ہیں۔
اشرف علی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اسپینش زبان میں بی اے آنرس کا طالب علم تھے اور کیمپس کے سر سید ہال ہاسٹل میں رہتے ہیں۔ اشرف علی کے غائب ہونے کے بعد سے گھر میں ماتم کا ماحول تھا، گھر سمیت پورا گاؤں اس حادثے سے حیرت زدہ تھا مگر اشرف علی کے ملنے کی خبر ملی تو گاؤں کے لوگوں کا اشرف علی کے گھر تانتا لگ گیا اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرنے لگے۔ اشرف علی کے بھائی معاذ احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ اشرف علی ابھی ذہنی طور سے بات چیت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ تاہم ہم لوگ خوش ہیں کہ وہ صحیح سلامت مل گئے۔
اشرف علی اس وقت علی گڑھ تھانے میں ہے جہاں پولس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ضروری پوچھ تاچھ کے بعد اشرف علی کو پھر یونیورسٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اشرف علی کے ملنے کی خبر سے ارریہ کی عوام نے راحت کی سانس لی ہے۔ اہل خانہ میں خوشی کی لہر ہے۔ اشرف علی کے والد وصی احمد نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اشرف کی والدہ اور گھر دیگر افراد کے چہروں پر خوشی جھلک رہی ہے۔ گاؤں کے لوگ اشرف علی کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔