اتنا ہی نہیں اس فرضی آئی ڈی سے ایک طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بنا کر فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق سماجی رابطے کی سائٹ فیس بک پر شرپسندوں کے ذریعہ کیمور ایس پی دلنواز احمد کے نام سے ایک فرضی آٸی ڈی بنایا گیا ہے جس کے پروفائل میں باضابطہ دلنواز احمد کی تصویر بھی اپلوڈ کی گئی ہے۔
اور اس فیس بک اکاؤنٹ سے کئی لوگوں کو پہلے فرینڈ رکوئسٹ بھی بھیجی گئی۔ حد تب ہو گئی جب شرپسند فرضی آئی ڈی سے ایک طبقہ کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے لگے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ ضلع کے ایک آئی پی ایس افسر کے نام سے فرضی آئی ڈی بنا کر انہیں بدنام کرنے کی سازش ہفتوں سے رچی جا رہی ہے، لیکن اس کی بھنک ہفتوں سے پولیس انتظامیہ کو نہیں ہے۔ جبکہ کیمور ایس پی ذراٸع کے مطابق ایک ماہ دس روز کی لمبی تربیت کے بعد حیدر آباد سے آج کیمور لوٹے ہیں۔ ان کے انچارج میں روہتاس ضلع کے ایس پی ہیں۔
ایس پی دلنواز احمد کو بدنام کرنے کی سازش سوشل میڈیا پرہفتوں سے جاری ہے باضابطہ مسیج کو وائرل کیا جا رہا ہے جسکی جانکاری فیس بک اکاٶنٹ یوزر کو ہے لیکن اسکی جانکاری پولس محکمہ کونہیں ہے۔
کئی سماجی کارکنان کے ذریعہ اسکی اطلاع آج بھبھوا ڈی ایس پی اجۓ پرساد کو دی گٸی ساتھ ہی وائرل میسیج کا اسکرین شاٹ اور فیس بک پر استعمال کی جارہی آئی ڈی بھی دی گئی لیکن ابھی تک اس طرح کی حرکت کرنے والے شرپسند گرفت سے باہر ہیں۔
اس متعلق کیمور ڈی آئی او انچارج سنتوش کمار نے موباٸل پر بتایا کی آئی ڈی کی لنک کی تلاش کی جا رہی ہے۔ پتہ ہونے پرکاروائی کی جاٸیگی۔
اس متعلق ایس پی دلنواز احمد نے بتایا کی مجھے اس طرح کی جانکاری نہیں ہے۔ اگر کسی نے بھی اس طرح کی حرکت کی ہے تو جانچ کر یقییناً کاروائی ہوگی۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ایس پی دلنواز احمد نے جب سے کیمور کی کمان سنبھالی ہے تبھی سے جراٸم کے واردات میں کافی کمی آئی ہے ۔روبروز جراٸم پیشہ کی گرفتاری سے ہڑکمپ مچا ہوا ہے۔
اگر پچھلے ایک سال کا ریکارڈ دیکھا جائے تو دو سو سے اوپر بڑے جراٸم پیشہ افراد کی گرفتاری ہوئی ہے اور یہ جراٸم پیشہ افراد سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
دس سے بیس سال کے ویسے معاملات کا بھی خلاصہ کیا جسکی فاٸل پہلے بند ہو چکی تھی ۔اسکے علاوہ کچھ ایسے شرپسندوں پر بھی لگام لگایا گیا جو ضلع کی قومی آہنگی کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ ایس پی دلنواز احمد کی اس کاروائی سے خوف زدہ طبقہ اور شرپسندوں کا طبقہ تبادلہ کے لیے سڑک پر بھی اتر چکا ہے۔