حالی ہی میں بہار کے سیمانچل میں سیلاب کی تباہ کاری کو لوگ بھول بھی نہیں پائے تھے کہ دوبارہ موسلادھار بارش نے عوام کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
ضلع کیمور میں مسلسل بارش اور آسمانی بجلی کی وجہ سے گذشتہ 72 گھنٹوں میں چار افراد کے ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہوئی ہیں جبکہ گذشتہ 20 روز کے اندر آسمانی بجلی، مکانات کے منہدم ہونے اور سیلاب کی زد میں آنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کیمور کے تقریباً سبھی علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔ درگاٶتی، کرمناشا، رتوار، کوکونہیا کوہیرا ندی کا پانی خطرے کے نشانات سے اوپر ہے۔ ہزاروں ہیکٹر فصل برباد ہوگئی ہیں، بہار میں دھان کی فصل کسان کی ریڑ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے لیکن سیلاب کی زد میں آنے سے یہ فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔
ضلع ارریہ کے بکرا ندی کی سطح میں اضافہ ہونے سے جوکی ہاٹ اور ارریہ سمیت دیگر علاقوں میں پھر سے پانی پھیلنے لگا ہے، بکرا کے علاوہ پرمان، نونا، رتوا اور کنکئی ندی کے آبی سطح میں اضافہ ہوا ہے جس سے نشیبی علاقوں میں پانی بڑھ رہا ہے، ارریہ سے جھمٹا جانے والی سڑک کے درمیان بنے ڈائیورسن پانی سے لبا لب ہو گیا ہے، اگر پانی کا دباؤ زیادہ بڑھا تو ڈائیورسن کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے، اگر یہ ڈائیورسن ٹوٹا تو ہزاروں لوگ متاثر ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ شاہراہ سیدھے نیپال کو جوڑتا ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی آمد و رفت کرتے ہیں '۔
مقامی لوگوں کے مطابق دو روزہ بارش سے یہ ندی بھر گیا ہے، ابھی کچھ دنوں قبل آئے سیلاب میں بھی یہ یہ ڈائیورسن بہہ گیا تھا پھر اسے دوبارہ بنایا گیا مگر ڈائیورسن کی حالت دیکھ لگتا ہے اگر چوبیس گھنٹے اور بارش ہوئی تو پھر سے یہ ڈائیورسن ٹوٹ سکتا ہے۔
وہیں مرزا بھاگ پل کے پاس کے علاقوں میں بھی پانی بڑھنے سے آمدورفت پوری طرح متاثر ہوا ہے، لوگ ناؤ کے سہارے آمدورفت کر رہے ہیں۔ ندی کے اس پار تقریباً دس ہزار کی آبادی ہے جو اس سے متاثر ہوئی ہے۔ حالانکہ محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کیا ہے کہ اگلے دو دنوں تک بارش سے راحت ملنے کی کوئی امید نہیں ہے، اس بابت ضلع انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے اور اعلیٰ افسران جگہ جگہ ندیوں کا جائزہ لے رہے ہیں نیز حالات کو دیکھتے ہوئے تمام افسران کی چھٹی بھی رد کی دی گئی ہے۔
جس طرح سے مسلسل ہو رہی بارش سے لوگوں میں ایک بار پھر سے دہشت ہے، لوگوں کا ماننا ہے اگر دو سے تین دن پانی اسی طریقے سے ہوا تو دوبارہ سیلاب آنے سے کوئی نہیں روک سکتا'۔