پٹنہ: بابری مسجد کی شہادت ایک ایسا المیہ ہے جسے دیر تک محسوس کیا جائے گا، بابری مسجد کی شہادت ہندوستان کے چہرے پر ایک بد نما داغ کی طرح ہے جو ختم نہیں ہوگا، آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بجرنگ دل سینا اور کارسیوکوں نے صرف ایک مسجد کو شہید Bajrang Dal and Sena martyred Babri Masjid نہیں کیا تھا بلکہ آئین کا قتل کیا تھا، اس آئین کی جو ہندوستان میں سبھی مذہب کو اپنے عقیدت پر مکمل طور پر چلنے کی آزادی دیتا ہے، جس کے ایمان اور عبادت گاہیں پر کسی طرح کا آنچ نہ آنے کی بات آئین کرتا ہے. مگر 6 دسمبر 1992 کو اسی آئین کی کھلے عام دھجیاں اڑائی گئی۔
مزید پڑھیں:
آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت سے قبل جب پورے ملک میں لال کرشن اڈوانی گھوم گھوم کر فضا خراب کر رہے تھے تو اس وقت ایک ہی شخص تھا جس نے اڈوانی جی کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا تھا اس کا نام لالو پرساد یادو ہے. اعجاز احمد نے کہا کہ آر جے ڈی ہمیشہ فرقہ پرستی طاقتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑی رہی ہے اور آگے بھی کھڑی رہے گی۔