ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں سیمانچل کے طنز و مزاح کے معروف شاعر اور سبکدوش ایڈیشنل جج زبیر الحسن غافؔل کو آج ان کے آبائی گاؤں کملداہا اسٹیٹ میں واقع قبرستان میں ہزاروں لوگوں نے نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا۔
زبیر الحسن غافؔل کی نماز جنازہ خلیل آباد مسجد کے امام مفتی انتخاب عالم نے پڑھائی، اس سے قبل زبیر الحسن غافؔل کی لاش جیسے ہی شہر پہنچی تو مرحوم کا آخری دیدار کرنے شہر و اطراف سے بڑی تعداد میں لوگ امڈ پڑے۔
ان کی جسد خاکی شہر سے دس کلو میٹر دور واقع ان کے آبائی کملداہا لے جائی گئی اور وہیں بعد نماز عصر گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
تدفین میں سیمانچل کے مختلف اضلاع و قرب و جوار سے کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے، جن میں پورنیہ کمشنری کے کمشنر راہل رنجن، سابق رکن پارلیمان سرفراز عالم، رکن اسمبلی عابدالرحمن، بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری، مفتی علیم الدین قاسمی، مفتی محمد عارف قاسمی، مفتی انعام الباری قاسمی، مولانا شاہد عادل قاسمی، الحاج ارشد انور الف، ہارون رشید غافل، شاعر رضی احمد تنہا، دین رضا اختر، مولانا مدثر قاسمی، سبطین احمد، پروفیسر رقیب احمد وغیرہ شامل تھے۔
اظہار تعزیت کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمان سرفراز عالم نے کہا کہ زبیر الحسن غافل کے انتقال سے سیمانچل اپنے ایک سرپرست سے محروم ہو گیا۔
مشتاق احمد نوری نے کہا کہ 'زبیر صاحب طنز و مزاح کے بڑے شاعر تھے، بہار اردو اکادمی کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انہیں میری سکریٹری شپ کے دوران اعزاز سرفراز کیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ وہ بے حد خلیق اور ملنسار تھے، صحافی اور مرحوم کے بھانجے پرویز عالم نے کہا کہ ان کے انتقال سے ارریہ کا ادبی حلقوں میں ماتم ہے۔۔
ارریہ میں ادبی محفل کو سینچنے میں ان کا اہم کردار رہا ہے، ہر دو تین ماہ پر اپنی رہائش گاہ پر ادبی محفل کا انعقاد کرتے تھے۔
پروفیسر رقیب احمد نے کہا کہ 'ہم ایک دیرینہ مشفق سرپرست سے محروم ہو گئے، وہ ہندو مسلم آپسی اتحاد کے علمبردار تھے، مولانا حسین احمد ہمدم نے کہا کہ آج ارریہ کی ادبی محفل یتیم ہوگئی۔۔
ارریہ اوقاف کمیٹی کے ضلع صدر عبد الغنی نے کہا کہ 'وہ اپنے چھوٹوں کا بے حد اکرام کرتے تھے اور ان حوصلہ افزائی میں کبھی بخل سے کام نہیں لیتے تھے'۔