ETV Bharat / city

مونگیر :انسانی زنجیر میں عوام کا سیلاب

author img

By

Published : Jan 25, 2020, 7:06 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 9:42 AM IST

پورے بہار سمیت مونگیر کے لوگوں نے انسانی زنجیر میں حصہ لیا اور متنازع قانون سی اے اے ،این پی آر و مجوزہ این آر سی کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔

protest against caa,nrc,npr in mungeer
مونگیر :انسانی زنجیر میں عوام کا سیلاب

امیرشریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کی ایما پر پورے بہار کے لوگوں نے پرزور انداز میں انسانی زنجیر بناکر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کی۔

پورے بہار سمیت مونگیر کے لوگوں نے اس انسانی زنجیر میں جم کر حصہ لیا اور مذکورہ قوانین کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا

مونگیر :انسانی زنجیر میں عوام کا سیلاب

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دوسری سیاسی تنظیموں کی حمایت کے ساتھ امارت شریعہ اور خانقاہ رحمانی کی اپیل پر تاریخی شہر مونگیر میں دو بجے دن سے تین بجے تک سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف انسانی زنجیر کا نظارہ قابل دید تھا۔

اس میں بڑی تعداد میں مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی ہر مذہب اور طبقے کے لوگوں نے حصہ لیا۔

سیاسی تنظیموں میں بھاکپا مالے کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، سماج وادی پارٹی، راشٹرا وادی کانگریس پارٹی، انڈین نیشنل کانگریس، جن ادھیکار پارٹی اور وی آئی پی پارٹی کے علاوہ دوسری جماعتوں کے کارکنان نے جم کر حصہ لیا۔

شہر کے ہر حصے میں انسانی زنجیر ہی کا نظارہ دو بجے دن سے تین بجے دن تک نظر آ رہا تھا۔

کلکٹریٹ سے انسانی زنجیر بنی اور قلعہ کے باہر دو اہم شاہ راہوں ایک سیدھے پٹیل چوک ہوتے ہوئے اور دوسری کوتوالی تھانہ، گلزار پوکھر، عبد الحمید چوک، مرغیا چک، مونگیر اسٹیشن، پورب سرائے ہوتے ہوئے ریلوے پل تک پہنچا۔

وہاں سے ایک طرف بھاگلپور جانے والی شاہ راہ پر حاجی سبحان، منت نگر، مبارک چک، گلال پور، بنودھا ہوتے ہوئے نوا گڑھی تک اور دوسری طرف شجاعل پور، چک ہاشم،اکرام نگر، شتر خانہ باقر پور ہوتے ہوئے مرزا پور بردھ تک ہیومن چین کا نظارہ تاریخ ساز تھا۔

سڑک کے دونوں جانب لوگ سی اے اے ، این آر سی، این پی آر کے خلاف قطار بند نطر آئے۔
ادھر پٹنہ جانے والی شاہراہ سے حضرت گنج، پکی گلی، مخصوص پور، مولسری تلے، کوڑہ میدان، شاہ زبیر روڈ، دلاور پور ہوتے ہوئے پورب سرائے تک انسانی زنجیر کا نظارہ قابل ذکر تھا۔

لوگ اپنے سروں اور جسموں پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے سلوگن لگائے ہوئے تھے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون کی پر امن مخالفت کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: 'مولانا آزاد کے نظریات کی تشہیر آج وقت کا تقاضہ'

اس انسانی زنجیر میں جامعہ رحمانی کے مؤقر استاذ مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی، مولانا عبد الدیان رحمانی، مولانا خالد رحمانی سمیت تمام اساتذہ کارکنان، طلبا اور امارت شریعہ کے قاضی رضی ندوی وغیرہ نےشرکت کی اور حکومت کے ذریعہ لائے گئے جمہوریت مخالف قانون کی زبردست مخالفت کی۔

انسانی زنجیر بنا کر لوگ جہاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہے تھے وہیں اپنے اتحاد یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب کی بقا کے لیے اپنے جان و مال کی بازی لگا دینے کا پیغام بھی دے رہے تھے۔

امیرشریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی کی ایما پر پورے بہار کے لوگوں نے پرزور انداز میں انسانی زنجیر بناکر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کی۔

پورے بہار سمیت مونگیر کے لوگوں نے اس انسانی زنجیر میں جم کر حصہ لیا اور مذکورہ قوانین کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا

مونگیر :انسانی زنجیر میں عوام کا سیلاب

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دوسری سیاسی تنظیموں کی حمایت کے ساتھ امارت شریعہ اور خانقاہ رحمانی کی اپیل پر تاریخی شہر مونگیر میں دو بجے دن سے تین بجے تک سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف انسانی زنجیر کا نظارہ قابل دید تھا۔

اس میں بڑی تعداد میں مسلمان، ہندو، سکھ، عیسائی ہر مذہب اور طبقے کے لوگوں نے حصہ لیا۔

سیاسی تنظیموں میں بھاکپا مالے کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، سماج وادی پارٹی، راشٹرا وادی کانگریس پارٹی، انڈین نیشنل کانگریس، جن ادھیکار پارٹی اور وی آئی پی پارٹی کے علاوہ دوسری جماعتوں کے کارکنان نے جم کر حصہ لیا۔

شہر کے ہر حصے میں انسانی زنجیر ہی کا نظارہ دو بجے دن سے تین بجے دن تک نظر آ رہا تھا۔

کلکٹریٹ سے انسانی زنجیر بنی اور قلعہ کے باہر دو اہم شاہ راہوں ایک سیدھے پٹیل چوک ہوتے ہوئے اور دوسری کوتوالی تھانہ، گلزار پوکھر، عبد الحمید چوک، مرغیا چک، مونگیر اسٹیشن، پورب سرائے ہوتے ہوئے ریلوے پل تک پہنچا۔

وہاں سے ایک طرف بھاگلپور جانے والی شاہ راہ پر حاجی سبحان، منت نگر، مبارک چک، گلال پور، بنودھا ہوتے ہوئے نوا گڑھی تک اور دوسری طرف شجاعل پور، چک ہاشم،اکرام نگر، شتر خانہ باقر پور ہوتے ہوئے مرزا پور بردھ تک ہیومن چین کا نظارہ تاریخ ساز تھا۔

سڑک کے دونوں جانب لوگ سی اے اے ، این آر سی، این پی آر کے خلاف قطار بند نطر آئے۔
ادھر پٹنہ جانے والی شاہراہ سے حضرت گنج، پکی گلی، مخصوص پور، مولسری تلے، کوڑہ میدان، شاہ زبیر روڈ، دلاور پور ہوتے ہوئے پورب سرائے تک انسانی زنجیر کا نظارہ قابل ذکر تھا۔

لوگ اپنے سروں اور جسموں پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے سلوگن لگائے ہوئے تھے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون کی پر امن مخالفت کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: 'مولانا آزاد کے نظریات کی تشہیر آج وقت کا تقاضہ'

اس انسانی زنجیر میں جامعہ رحمانی کے مؤقر استاذ مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی، مولانا عبد الدیان رحمانی، مولانا خالد رحمانی سمیت تمام اساتذہ کارکنان، طلبا اور امارت شریعہ کے قاضی رضی ندوی وغیرہ نےشرکت کی اور حکومت کے ذریعہ لائے گئے جمہوریت مخالف قانون کی زبردست مخالفت کی۔

انسانی زنجیر بنا کر لوگ جہاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہے تھے وہیں اپنے اتحاد یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب کی بقا کے لیے اپنے جان و مال کی بازی لگا دینے کا پیغام بھی دے رہے تھے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 9:42 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.