عالمی شہرت یافتہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے یوم پیدائش کی مناسبت سے یوم اردو منایا جا رہا ہے۔ علامہ اقبالؒ بیسویں صدی کے عظیم مفکر، فلسفی اور شاعر مشرق کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے اپنی انقلابی شاعری سے نوجوانوں کے اندر ایسی روح پھونکی ہے جس سے ایک جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے۔ آج کے دن علامہ اقبالؒ اور ان کی خدمات کو یاد کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے پرنسپل انچارج مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ اردو زبان اس ملک کی زبان ہے، یہ کسی مذہب اور برادری کی زبان نہیں، یہ ہندوستان کے ہر فرد کی زبان ہے، اردو شاعری کو علامہ اقبال نے ایک انقلاب کی طرح استعمال کیا۔ نوجوانوں کے اندر ایک فکر پیدا کی، انہیں منزل کا پتہ بتایا اور کچھ کر گزرنے کا حوصلہ ایا۔
نہیں تیرا نشمین قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
جمعیۃ علما ہند ارریہ کے سکریٹری مفتی ہمایوں اقبال ندوی نے کہا کہ اردو زبان گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔ ریاستی حکومت کو چاہیے اس کی فلاح و بہبود اور روزگار کے لئے مناسب اقدامات کرے۔ اس زبان کو محض زبان تک محدود نہ رکھے بلکہ اسے روزگار سے جوڑے۔
یہ بھی پڑھیں: سنبراری کوکرناگ کے لوگ طبی سہولیات سے محروم
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے استاذ مولانا شمس تبریز نے کہا کہ اردو زبان ایک میٹھی اور شیریں زبان ہے۔ یہ زبان ایک تہذیب اور حیا کی علامت ہے۔ علامہ اقبال کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اردو کو ایک آفاقی زبان کی حیثیت عطا کی۔ حب الوطنی سے سرشار نظم سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا کسے یاد نہیں۔ اسے سن کر جسم میں ایک حرارت پیدا ہوجاتی ہے۔
ماسٹر اسعد انور نے کہا کہ اردو زبان کی خدمات میں علامہ اقبال کے احسانات بھلائے نہیں جا سکتے۔