پٹنہ: اتر پردیش میں انجام پذیر اسمبلی انتخاب کے نتائج سے جہاں ایک طرف بی جے پی کارکنان کے حوصلے بلند ہیں تو وہیں منی پور میں چھ سیٹ جیت کر جے ڈی یو خیمہ میں بھی خوشی کی لہر ہے۔ تاہم ان دونوں ریاستوں کی جیت کا اثر بہار کی سیاست میں بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے، چونکہ گزشتہ چند ماہ میں مختلف مسائل پر بی جے پی اور جے ڈی یو آمنے سامنے رہی ہے۔ بی جے پی کارکنان نے جہاں یوپی کی طرز پر بہار میں بھی سیاسی داؤں پیچ کے اشارے کئے ہیں وہیں جے ڈی یو نے صاف طور سے کہا ہے کہ یہاں نتیش کمار کی حکومت ہے owaisi is not agent of bjp۔
جے ڈی یو رہنما و رکن قانون ساز کونسل ڈاکٹر خالد انور نے یوپی کی جیت پر بی جے پی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کے امیدواروں کے حق میں جن لوگوں نے بھی ووٹ کیا ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہمارے امیدوار بھی میدان میں ڈٹے رہے اور بہترین مظاہرہ کیا۔
اکھلیش یادو کے تعلق سے خالد انور نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی کا خوف دکھا کر صرف مسلمانوں کا ووٹ حاصل کیا جبکہ دوسرے برادری کے لوگوں نے انہیں ووٹ نہیں کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں لوگوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آددتیہ ناتھ کے کام کو پسند کیا۔
ایک سوال کے جواب میں خالد انور نے کہا کہ میں اس بات کو تسلیم نہیں کر سکتا کہ اویسی صاحب بی جے پی کے ایجنٹ ہیں، وہ ایک باصلاحیت اور غور و فکر والے لیڈر ہیں، دوسرے پارٹی کے لیڈران کو اپنی شکست کا ٹھکرا اویسی صاحب پر نہیں پھوڑنا چاہیے، وہ اپنی ہار کا احتساب کریں۔ اکھلیش یادو کہتے ہیں اویسی کی وجہ سے ہار گئے، اگر جیت گئے ہوتے تو کہتے اویسی کی وجہ سے کم سیٹ آئی، یہ دوہری پالیسی ہے۔
مزید پڑھیں:
بہار میں بی جے پی کارکنان کے ذریعہ جیت کا جشن منائے جانے پر خالد انور نے کہا کہ یہ ان کا حق ہے، مگر اب این ڈی اے اتحاد کی نظر 2024 کے پارلیمانی انتخاب پر ہے۔ ہم مضبوطی کے ساتھ مل کر میدان میں اتریں گے اور 2024 میں مرکز میں تاریخ ساز حکومت بنائیں گے۔