ETV Bharat / city

مدھے پورہ: ہر گزرتے دن کے ساتھ سی اے اے کی مخالفت میں اضافہ

ریاست بہار کے ضلع مدھے پورہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر کے مسجد چوک پر شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا جاری ہے۔

On indefinite strike against caa & nrc in Madhepura
ہر گزرتے دن کے ساتھ سی اے اے کی مخالفت میں اضافہ
author img

By

Published : Jan 22, 2020, 11:19 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 1:41 AM IST

متنازع شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، این آر سی اور این آر پی کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ مظاہرے میں شدت آ رہی ہے۔ اس سلسلے کی کڑی میں گذشتہ تین دنوں سے مدھے پورہ میں بھی دھرنا جاری ہے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ سی اے اے کی مخالفت میں اضافہ

مدھے پورہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے مسجد چوک پر، مسلم خواتین نے این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف غیر معینہ مدت کےلیے دھرنا کی کال دی تھی جسکا منگل کی شام سے آغاز بھی ہوگیا ہے، رضا الرحمن عرف مہرو، منا کمار پاسوان ضلعی صدر بھیم آرمی اس دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں۔ جس میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کی سیکڑوں خواتین سمیت تمام برادری کے امن پسند افراد جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ' مرکزی حکومت این آرسی اور سی اے اے جیسے متنازع قانون کو زبردستی نافذ کر کے گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ' یہ معاملہ کسی مذہب کی کسی ذات سے متعلق نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب کا ہے، اس قانون سے بھی مذاہب کو کو نقصان ہوگا اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔'

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا کہ' این آر سی کے ذریعے 19 لاکھ افراد کی شہریت منسوخ ہوگئی، اس میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن پھر بھی کامیاب نہیں ہوا۔ اگر یہ قانون ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو پھر دلت، پسماندہ، اقلیت، قبائلی، غریب اور مزدو طبقے سے تعلق رکھنے والے سبھی افراد متاثر ہوں گے ان کی شہریت منسوخ ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' منہگائی، بے روزگار، صحت اور خراب غذائیت جیسے مسائل سے ملک گھرا ہوا ہے۔ اور حکومت قومی سرمایہ کو فروخت کررہی ہے۔ حکومت کی بنیادی مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے۔'

دھرنا پر بیٹھے مظاہرین سے رضاءالرحمان مہرو، محمد عالم، رندھیر رانا، بھیم آرمی کے ضلع صدر منا کمار پاسوان، محمد فرقان عالم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد اس متنازع قانون کو واپس لیا جائے'۔

متنازع شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، این آر سی اور این آر پی کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ مظاہرے میں شدت آ رہی ہے۔ اس سلسلے کی کڑی میں گذشتہ تین دنوں سے مدھے پورہ میں بھی دھرنا جاری ہے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ سی اے اے کی مخالفت میں اضافہ

مدھے پورہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے مسجد چوک پر، مسلم خواتین نے این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف غیر معینہ مدت کےلیے دھرنا کی کال دی تھی جسکا منگل کی شام سے آغاز بھی ہوگیا ہے، رضا الرحمن عرف مہرو، منا کمار پاسوان ضلعی صدر بھیم آرمی اس دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں۔ جس میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کی سیکڑوں خواتین سمیت تمام برادری کے امن پسند افراد جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ' مرکزی حکومت این آرسی اور سی اے اے جیسے متنازع قانون کو زبردستی نافذ کر کے گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ' یہ معاملہ کسی مذہب کی کسی ذات سے متعلق نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب کا ہے، اس قانون سے بھی مذاہب کو کو نقصان ہوگا اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔'

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا کہ' این آر سی کے ذریعے 19 لاکھ افراد کی شہریت منسوخ ہوگئی، اس میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن پھر بھی کامیاب نہیں ہوا۔ اگر یہ قانون ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو پھر دلت، پسماندہ، اقلیت، قبائلی، غریب اور مزدو طبقے سے تعلق رکھنے والے سبھی افراد متاثر ہوں گے ان کی شہریت منسوخ ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ' منہگائی، بے روزگار، صحت اور خراب غذائیت جیسے مسائل سے ملک گھرا ہوا ہے۔ اور حکومت قومی سرمایہ کو فروخت کررہی ہے۔ حکومت کی بنیادی مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے۔'

دھرنا پر بیٹھے مظاہرین سے رضاءالرحمان مہرو، محمد عالم، رندھیر رانا، بھیم آرمی کے ضلع صدر منا کمار پاسوان، محمد فرقان عالم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد اس متنازع قانون کو واپس لیا جائے'۔

Intro:شاہین باغ کے طرز پر مدھے پورہ میں بھی این آر سی ، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف مسلم خواتین کا غیر معینہ مدت کے لئے احتجاجی مظاہرہ شروع Body:مدھے پور(رضی الرحمن) : سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے کالے قانون کے خلاف مدھے پورہ میں بھی لوگوں کی متحرک کاری تیز ہوگئی ہے اور اس میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہو رہے ہیں۔
جب سے مرکزی حکومت نے این آر سی اور سی اے اے کو پورے ہندوستان میں نافذ کیا ہے ، اس قانون کے مخالفت کی گنج پورے ہندوستان میں دکھائی دے رہی ہے۔ اس کا اثر دہلی کے شاہین باغ ، کولکتہ میں پارک سرکس اور پٹنہ میں سبزی باغ کے طرز پر اب مدھے پورہ میں بھی شروع ہوگیا ہے۔
مدھے پورہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے مسجد چوک پر ، مسلم خواتین نے این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے جیسے کالے قوانین کے خلاف غیر معینہ مدت تک احتجاجی مظاہرہ آغاز منگل کی دیر شام سے کر دیا ، جس کی سربراہی رضا الرحمن عرف مہرو ، مننا کمار پاسبان ضلعی صدر بھیم آرمی نے کی۔ جس میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کی سیکڑوں خواتین سمیت تمام برادری کے امن پسند لوگوں نے جوش و خروش سے حصہ لیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مرکزیحکومت این آرسی اور سی اےاے جیسے کالے قانون کو زبردستی نافذ کر گنگا - جمونی تحزیب کے خاتمے میں مصروف ہے۔ مرحلہ وار احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت ہند این آر سی این پی آر اور سی اے اے جیسے معاملات کو واپس نہیں لیتی ہے۔ یہ معاملہ کسی مذہب کی کسی ذات سے متعلق نہیں ہے ، یہ معاملہ تمام ہندو ، مسلمان ، سکھ ، عیسائی تمام ہندوستانیوں کا ہے۔ اس ہم سبھی مرحلہ وار اس کالے قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
لوگوں نے کہا کہ مودی سرکار ملک میں منو وادی حکومت لانا چاہتی
ہے ، جسے ملک کے عوام کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ اس کالے قانون کی وجہ سے پورے ملک میں انتشار کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس کالے قانون کو واپس لے ورنہ کالے قانون کو واپس نہ لینے تک حکومت کے خلاف لڑائی جاری رہے گی۔
اس دوران مظاہرین مختلف مطالبات کی حمایت میں نعرے بلند کررہے تھے جن میں ترمیمی بل کو واپس لینا ، شہریت ختم کرنے والا این آر سی واپس لینا، آئین کے بنیادی ڈھانچے میں خلل ڈالنا بند کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا کہ اس قانون کو آسام میں کروڑوں روپے خرچ کر استعمال کیا گیا۔ جس میں 19 لاکھ خاندانوں کی شہریت مسترد کردی گئی تھی۔ اس میں تقریبا 14 لاکھ ہندو خاندان ہیں۔ اگر یہ کالا قانون پورے ہندوستان میں نافذ ہوتا ہے تو پھر دلت ، پسماندہ ، اقلیتی ، قبائلی ، غریب اور مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے کروڑوں خاندانوں کی شہریت ختم ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک مننہگائی کا شکار ہے۔ بے روزگار آج چوراہے پر کھڑے ہیں۔ ملک غربت ، بھوک ، صحت اور غذائیت جیسے سوالات سے گھرا ہوا ہے۔ دوسری طرف ، حکومت ریل ، انشورنس ، بحری جہاز ، کھانا ، اسٹیشنوں ، وغیرہ کو فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
اس غیر معینہ مدت کے دھرنے احتجاج کو رضاالرحمان مہرو ، محمد عالم ، رندھیر رانا ، بھیم آرمی کے ضلعی صدر مننا کمار پاسوان ، محمد فرکان عالم اور دیگر مقررین نے خطاب کر مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ اگر حکومت اپنی من مانی کو ترک نہیں کرتی ہے تو ضلع کے تمام لوگ حکموت کے اس تانا شاہی رویہ کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گے ، جسکی پوری ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔

Conclusion:1.Byte- Dr. Javahar Paswan
2. Byte- Razaur Rahman mehru
3. Byte- Munna kumar Paswan
4. Byte- Zillur Rahman
5. Visua
6.Photo
Last Updated : Feb 18, 2020, 1:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.