متنازع شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، این آر سی اور این آر پی کے خلاف ہر گزرتے دن کے ساتھ مظاہرے میں شدت آ رہی ہے۔ اس سلسلے کی کڑی میں گذشتہ تین دنوں سے مدھے پورہ میں بھی دھرنا جاری ہے۔
مدھے پورہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کے مسجد چوک پر، مسلم خواتین نے این آر سی، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف غیر معینہ مدت کےلیے دھرنا کی کال دی تھی جسکا منگل کی شام سے آغاز بھی ہوگیا ہے، رضا الرحمن عرف مہرو، منا کمار پاسوان ضلعی صدر بھیم آرمی اس دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں۔ جس میں ضلعی ہیڈ کوارٹر کی سیکڑوں خواتین سمیت تمام برادری کے امن پسند افراد جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ' مرکزی حکومت این آرسی اور سی اے اے جیسے متنازع قانون کو زبردستی نافذ کر کے گنگا جمنی تہذیب کو ختم کرنا چاہتی ہے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ' یہ معاملہ کسی مذہب کی کسی ذات سے متعلق نہیں ہے، بلکہ تمام مذاہب کا ہے، اس قانون سے بھی مذاہب کو کو نقصان ہوگا اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔'
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جواہر پاسوان نے کہا کہ' این آر سی کے ذریعے 19 لاکھ افراد کی شہریت منسوخ ہوگئی، اس میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے لیکن پھر بھی کامیاب نہیں ہوا۔ اگر یہ قانون ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو پھر دلت، پسماندہ، اقلیت، قبائلی، غریب اور مزدو طبقے سے تعلق رکھنے والے سبھی افراد متاثر ہوں گے ان کی شہریت منسوخ ہو سکتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' منہگائی، بے روزگار، صحت اور خراب غذائیت جیسے مسائل سے ملک گھرا ہوا ہے۔ اور حکومت قومی سرمایہ کو فروخت کررہی ہے۔ حکومت کی بنیادی مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے۔'
دھرنا پر بیٹھے مظاہرین سے رضاءالرحمان مہرو، محمد عالم، رندھیر رانا، بھیم آرمی کے ضلع صدر منا کمار پاسوان، محمد فرقان عالم اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد اس متنازع قانون کو واپس لیا جائے'۔