ETV Bharat / city

بہار کی سیاست میں ایم آئی ایم کی انٹری کیا نئے انقلاب کی آہٹ ہے؟

ایم آئی ایم کے داخلے میں بہار کے خطہ سیمانچل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سیمانچل جو مسلم اکثریتی علاقہ ہے یہاں کے اکثر نشستوں پر مسلم ووٹر ہی فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔

author img

By

Published : Nov 12, 2020, 10:27 PM IST

is aimim revolutionary figure in bihar election
is aimim revolutionary figure in bihar election

ایم آئی ایم پارٹی نے سیمانچل کے کشن گنج سے دو، پورنیہ سے دو اور ارریہ سے ایک نشسٹ پر جیت درج کی ہے۔ ایم آئی ایم سیمانچل سے باہر متھلانچل میں بھی قسمت آزما رہی تھی مگر وہاں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ایم آئی ایم نے کل 20 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جہاں کامیابی صرف پانچ نشستوں پر ملی۔ ماہرین کے مطابق خطہ سیمانچل کی عوام نے کانگریس اور آر جے ڈی کے متبادل کے طور پر آئی ایم آئی ایم کو ترجیح دی ہے۔ ان نشستوں سے کامیابی کے بعد حامیوں میں جوش و خروش ہے۔ جبکہ اس تاریخی جیت نے عظیم اتحاد اور این ڈی اے اتحاد کے اضطراب میں اضافہ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020: اے آئی ایم آئی ایم کا سیمانچل میں کیا رول رہا؟

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے 2019 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں انتخابی میدان میں اتر کر کشن گنج نشست پر جیت درج کی تھی، جبکہ حالیہ انتخابات میں اویسی کی پارٹی نے کشن گنج کے کوچا دھامن اور بہادر گنج اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی اور این ڈی اے اور عظیم اتحاد کو زبردست ٹکر دی۔ اس کے علاوہ پارٹی کے امیدواروں نے پورنیہ ضلع کے امور، بائسی اور ارریہ کے جوکی ہاٹ نشست پر کامیابی حاصل کی۔ فتح حاصل کرنے والے امیدواروں میں ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان، اظہار آصفی، شاہنواز عالم، انظار نعیمی اور سید رکن الدین اشرف کے نام شامل ہیں۔

فائل ویڈیو

عرصہ دراز سے ایک گروہ جہاں اویسی کی پارٹی کو ووٹ کٹوا کے طور پر پیش کرتا رہا ہے وہیں دوسرا گروہ اسے بی جے پی کی بی ٹیم بتاتی رہی ہے۔ مگر حال کے دنوں میں ملکی سطح پر جو مسائل پیش آئے خاص طور سے مسلمانوں کے لیے اس میں اسدالدین اویسی کی بےباک رائے اور جرات اقدامات نے مسلم کے ایک بڑے طبقہ کو اپنی طرف راغب کرنے پر مجبور کیا۔ ایک وقت میں بہار کی مسلم آبادی لالو یادو سے چھٹک کر نتیش کمار کے حامی ہو گئے تھے اور مسلسل تین بار وزیر اعلیٰ کے اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا. لیکن سی اے اے، این آر سی اور دیگر امور پر نتیش حکومت کے رویہ سے ناراض مسلم طبقہ نے اس بار عظیم اتحاد کے ساتھ مجلس پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔

is aimim revolutionary figure in bihar election
بہار کی سیاست میں ایم آئی ایم کی انٹری کیا نئے انقلاب کی آہٹ ہے؟

بہار کی سیاست میں 17 فیصد مسلم ووٹ کسی بھی حکومت کے اقتدار میں اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا مگر مسلم طبقہ بھی اس بار دو حصوں میں صاف طور سے بنٹتٹا ہوا دکھائی دیا۔ جس کا فائدہ سیدھے طور سے این ڈی اے اتحاد کو ملا. سیمانچل حلقہ میں آہستہ آہستہ اپنا پاؤں پھیلا رہی ایم آئی ایم کو یہاں کی مسلم اکثریتی علاقوں کی عوام کب تک بھروسہ کر سکے گی یہ آنے والا وقت بتائے گا. مگر سیاسی ماہرین ایم آئی ایم کے انٹری کو سیمانچل کی سیاست میں نئے انقلاب سے تعبیر کر رہے ہیں۔

ایم آئی ایم پارٹی نے سیمانچل کے کشن گنج سے دو، پورنیہ سے دو اور ارریہ سے ایک نشسٹ پر جیت درج کی ہے۔ ایم آئی ایم سیمانچل سے باہر متھلانچل میں بھی قسمت آزما رہی تھی مگر وہاں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ایم آئی ایم نے کل 20 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جہاں کامیابی صرف پانچ نشستوں پر ملی۔ ماہرین کے مطابق خطہ سیمانچل کی عوام نے کانگریس اور آر جے ڈی کے متبادل کے طور پر آئی ایم آئی ایم کو ترجیح دی ہے۔ ان نشستوں سے کامیابی کے بعد حامیوں میں جوش و خروش ہے۔ جبکہ اس تاریخی جیت نے عظیم اتحاد اور این ڈی اے اتحاد کے اضطراب میں اضافہ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020: اے آئی ایم آئی ایم کا سیمانچل میں کیا رول رہا؟

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے 2019 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں انتخابی میدان میں اتر کر کشن گنج نشست پر جیت درج کی تھی، جبکہ حالیہ انتخابات میں اویسی کی پارٹی نے کشن گنج کے کوچا دھامن اور بہادر گنج اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی اور این ڈی اے اور عظیم اتحاد کو زبردست ٹکر دی۔ اس کے علاوہ پارٹی کے امیدواروں نے پورنیہ ضلع کے امور، بائسی اور ارریہ کے جوکی ہاٹ نشست پر کامیابی حاصل کی۔ فتح حاصل کرنے والے امیدواروں میں ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان، اظہار آصفی، شاہنواز عالم، انظار نعیمی اور سید رکن الدین اشرف کے نام شامل ہیں۔

فائل ویڈیو

عرصہ دراز سے ایک گروہ جہاں اویسی کی پارٹی کو ووٹ کٹوا کے طور پر پیش کرتا رہا ہے وہیں دوسرا گروہ اسے بی جے پی کی بی ٹیم بتاتی رہی ہے۔ مگر حال کے دنوں میں ملکی سطح پر جو مسائل پیش آئے خاص طور سے مسلمانوں کے لیے اس میں اسدالدین اویسی کی بےباک رائے اور جرات اقدامات نے مسلم کے ایک بڑے طبقہ کو اپنی طرف راغب کرنے پر مجبور کیا۔ ایک وقت میں بہار کی مسلم آبادی لالو یادو سے چھٹک کر نتیش کمار کے حامی ہو گئے تھے اور مسلسل تین بار وزیر اعلیٰ کے اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا. لیکن سی اے اے، این آر سی اور دیگر امور پر نتیش حکومت کے رویہ سے ناراض مسلم طبقہ نے اس بار عظیم اتحاد کے ساتھ مجلس پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔

is aimim revolutionary figure in bihar election
بہار کی سیاست میں ایم آئی ایم کی انٹری کیا نئے انقلاب کی آہٹ ہے؟

بہار کی سیاست میں 17 فیصد مسلم ووٹ کسی بھی حکومت کے اقتدار میں اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا مگر مسلم طبقہ بھی اس بار دو حصوں میں صاف طور سے بنٹتٹا ہوا دکھائی دیا۔ جس کا فائدہ سیدھے طور سے این ڈی اے اتحاد کو ملا. سیمانچل حلقہ میں آہستہ آہستہ اپنا پاؤں پھیلا رہی ایم آئی ایم کو یہاں کی مسلم اکثریتی علاقوں کی عوام کب تک بھروسہ کر سکے گی یہ آنے والا وقت بتائے گا. مگر سیاسی ماہرین ایم آئی ایم کے انٹری کو سیمانچل کی سیاست میں نئے انقلاب سے تعبیر کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.