ETV Bharat / city

بہار: وزیر تعلیم کا استعفی - اسسٹنٹ پروفیسر کو غلط طریقے سے بحال

حلف اٹھانے کے 71 گھنٹے بعد بہار کے نئے وزیر تعلیم میوا لال چودھری نے جمعرات کو شدید ہنگامے کے دوران محکمہ تعلیم کا قلمدان سنبھالا۔ لیکن 3 گھنٹے کے بعد انہوں نے وزارت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

education minister mewalal chaudhary resigns
education minister mewalal chaudhary resigns
author img

By

Published : Nov 19, 2020, 4:03 PM IST

Updated : Nov 19, 2020, 7:28 PM IST

بہار کے وزیرتعلیم میوالال چودھری نے آج عہدہ سنبھالنے کے تین گھنٹے کے اندر ہی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔

مسٹرمیوالال پر بھاگلپور ایگریکلچر یونیورسیٹی کے وائس چانسلر عہدے پر رہتے ہوئے تقرری میں گھوٹالے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزارت کا حلف لینے کے بعد انڈین پولیس سروس ( آئی پی ایس ) کے ایک سابق افسر نے ریاست کے ڈائریکٹرجنرل آف پولیس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر میوا لال چودھری کی اہلیہ نیتا چودھری کی آگ سے جھلس کر ہوئی موت کے معاملے کی خصوصی جانچ ٹیم ( ایس آئی ٹی ) سے کرائی جائے۔

ان دونوں معاملوں پر اپوزیشن مسلسل حکومت پر حملہ آور تھا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کما رنے بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد قومی تحقیقاتی ایجسی ( سی آئی ڈی ) کو جانچ کاحکم دیا تھا۔

مسٹر چودھری نے پیر کے روز مسٹر نتیش کمار کے وزیر اعلیٰ عہدے کا حلف لینے کے بعد بطور وزیر حلف لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اپوزیشن ان پر لگے بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے حملہ آور تھا۔ مسٹر چودھری کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین نے اپنے۔ اپنے محکمہ کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ مسٹر چوھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی اور کچھ ہی دیر بعد انہوں نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ مانا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی بدعنوانی سے متعلق زیرو ٹالیرنس پالیسی کی وجہ سے مسٹر چودھری کو استعفیٰ دینا پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر تعلیم کے استعفی پر تیجسوی یادو کا طنز

اس سے قبل مسٹر چودھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ بدعنوانی کے کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں ہیں۔ اور ان پر ایسے کسی بھی معاملے میں کاروائی بھی نہیں ہوئی ہے۔ جو لو گ بھی ان پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے۔

  • An accusation is proven only when a charge sheet is filed or a court gives an order and none of the two is there to prove the allegations against me: Mewa Lal Choudhary, Bihar Education Minister on corruption charges levelled against him pic.twitter.com/Vy4yCPNQma

    — ANI (@ANI) November 19, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے اس سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹوٹ کر کے سوال کیا کہ ’ معزز نتیش کمار جی، میوال لال جی کے کیس میں تیجسوی کو عوامی طور سے صفائی دینی چاہیے کہ نہیں' اگر آپ چاہیں تو میوال سے متعلق آپ کے سامنے میں ثبوت سمیت صفائی ہی نہیں، بلکہ گاندھی جی کے سات اصولوں کے ساتھ تفصیلی گفتگو بھی کر سکتا ہوں ۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے “۔

غور طلب ہے کہ مسٹر میوالال چودھری سے قبل سنہ 2005 میں مسٹر نتیش کمار کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) کی حکومت بنی تھی تب نومبر 2005 میں اس وقت کے درج فہرست ذات، قبائل فلاح کے وزیر بنائے گئے مسٹر جیتن رام مانجھی کو بھی راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کی مدت کار میں ان کے وزیر کے عہدہ پر رہتے ہوئے محکمہ تعلیم سے متعلق بدعنوانی کا ایک معاملہ زیر التوا ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ بعد میں الزامات سے بری ہونے پر مسٹر مانجھی کو 2008 میں پھر سے نتیش کابینہ میں جگہ مل گئی تھی ۔

آر جے ڈی کا الزام ہے کہ سنہ 2017 میں میوالال چودھری نے زرعی یونیورسٹی سبور بھاگلپور کے وائس چانسلر رہتے ہوئے نوکری میں بڑا بدعنوانی کی ہے۔ ان پر وائس چانسلر کی حیثیت سے رہتے ہوئے 161 اسسٹنٹ پروفیسر کو غلط طریقے سے بحال کرنے کا الزام ہے۔ اس وقت کے بہار کے گورنر رام ناتھ کووند نے میوالال چودھری کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ تفتیش میں میولاال چودھری پر لگائے گئے الزامات صحیح پایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس پر سبور زرعی یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر میں بھی بدعنوانی کا الزام ہے۔'

بہار کے وزیرتعلیم میوالال چودھری نے آج عہدہ سنبھالنے کے تین گھنٹے کے اندر ہی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔

مسٹرمیوالال پر بھاگلپور ایگریکلچر یونیورسیٹی کے وائس چانسلر عہدے پر رہتے ہوئے تقرری میں گھوٹالے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزارت کا حلف لینے کے بعد انڈین پولیس سروس ( آئی پی ایس ) کے ایک سابق افسر نے ریاست کے ڈائریکٹرجنرل آف پولیس کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر میوا لال چودھری کی اہلیہ نیتا چودھری کی آگ سے جھلس کر ہوئی موت کے معاملے کی خصوصی جانچ ٹیم ( ایس آئی ٹی ) سے کرائی جائے۔

ان دونوں معاملوں پر اپوزیشن مسلسل حکومت پر حملہ آور تھا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کما رنے بھی معاملہ سامنے آنے کے بعد قومی تحقیقاتی ایجسی ( سی آئی ڈی ) کو جانچ کاحکم دیا تھا۔

مسٹر چودھری نے پیر کے روز مسٹر نتیش کمار کے وزیر اعلیٰ عہدے کا حلف لینے کے بعد بطور وزیر حلف لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اپوزیشن ان پر لگے بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے حملہ آور تھا۔ مسٹر چودھری کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین نے اپنے۔ اپنے محکمہ کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ مسٹر چوھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی تھی اور کچھ ہی دیر بعد انہوں نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ مانا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کی بدعنوانی سے متعلق زیرو ٹالیرنس پالیسی کی وجہ سے مسٹر چودھری کو استعفیٰ دینا پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر تعلیم کے استعفی پر تیجسوی یادو کا طنز

اس سے قبل مسٹر چودھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان پر لگے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ بدعنوانی کے کسی بھی معاملے میں ملوث نہیں ہیں۔ اور ان پر ایسے کسی بھی معاملے میں کاروائی بھی نہیں ہوئی ہے۔ جو لو گ بھی ان پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے۔

  • An accusation is proven only when a charge sheet is filed or a court gives an order and none of the two is there to prove the allegations against me: Mewa Lal Choudhary, Bihar Education Minister on corruption charges levelled against him pic.twitter.com/Vy4yCPNQma

    — ANI (@ANI) November 19, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے اس سے قبل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹوٹ کر کے سوال کیا کہ ’ معزز نتیش کمار جی، میوال لال جی کے کیس میں تیجسوی کو عوامی طور سے صفائی دینی چاہیے کہ نہیں' اگر آپ چاہیں تو میوال سے متعلق آپ کے سامنے میں ثبوت سمیت صفائی ہی نہیں، بلکہ گاندھی جی کے سات اصولوں کے ساتھ تفصیلی گفتگو بھی کر سکتا ہوں ۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے “۔

غور طلب ہے کہ مسٹر میوالال چودھری سے قبل سنہ 2005 میں مسٹر نتیش کمار کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) کی حکومت بنی تھی تب نومبر 2005 میں اس وقت کے درج فہرست ذات، قبائل فلاح کے وزیر بنائے گئے مسٹر جیتن رام مانجھی کو بھی راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کی مدت کار میں ان کے وزیر کے عہدہ پر رہتے ہوئے محکمہ تعلیم سے متعلق بدعنوانی کا ایک معاملہ زیر التوا ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ بعد میں الزامات سے بری ہونے پر مسٹر مانجھی کو 2008 میں پھر سے نتیش کابینہ میں جگہ مل گئی تھی ۔

آر جے ڈی کا الزام ہے کہ سنہ 2017 میں میوالال چودھری نے زرعی یونیورسٹی سبور بھاگلپور کے وائس چانسلر رہتے ہوئے نوکری میں بڑا بدعنوانی کی ہے۔ ان پر وائس چانسلر کی حیثیت سے رہتے ہوئے 161 اسسٹنٹ پروفیسر کو غلط طریقے سے بحال کرنے کا الزام ہے۔ اس وقت کے بہار کے گورنر رام ناتھ کووند نے میوالال چودھری کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ تفتیش میں میولاال چودھری پر لگائے گئے الزامات صحیح پایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس پر سبور زرعی یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر میں بھی بدعنوانی کا الزام ہے۔'

Last Updated : Nov 19, 2020, 7:28 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.