بابائے قوم مہاتما گاندھی کے یوم شہادت کے موقع پر دارالحکومت پٹنہ کے کرشن میموریل ہال میں سنویدھان بچاؤ دیش بچاؤ کنونشن کا انعقاد کر متنازع قانون کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے احتجاج درج کرایا۔ کنوینشن میں شامل تمام مقررین نے موجودہ متنازع قانون کو ملک مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اسے واپس لینا ہوگا۔ اس قانون کی واپسی تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین کی رکن سویتا کھنا نے موجودہ حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کی پوری تاریخ دہشتگردوں سے بھری ہوئی ہے۔ پرگیہ ٹھاکر سے لے کر ہرش تک سب آپ کے لوگ ہیں، اس پر آپ بات نہیں کرتے ہیں، عصمت دری کے ملزمین اور جرائم پیشہ بھرے ہوئے ہیں اس پر یہ بات نہیں کرتے ہیں۔ یہ کاغذ دکھانے کی بات کرتے ہیں وہ اس لیے کہ آج ہمارے ملک کا مالی نظام درہم برہم ہو چکا ہے'۔
اس کنوینشن کے کنوینر مولانا انیس الرحمان قاسمی نے کہا کہ ویسے تمام ریاستیں چاہے وہ بہار کی ریاست ہو یا ملک کی دوسری ریاستیں جنہوں نے اب تک اس متنازع قانون کے خلاف تجاویز پاس نہیں کیا ہے، انہیں اس کے خلاف جلد سے جلد تجویز پاس کر اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بہار حکومت تو کر سکتی ہے، یہ تو ان کے اختیار میں ہے۔ وہ کیوں بھارت سرکار کے اعلی کار بنے ہوئے ہیں؟ اس لئے میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ این پی آر کا انہوں نے جو نوٹیفیکیشن دیا ہے اسے جلد سے جلد واپس لے۔ انہوں نے کنوینشن میں آئی ہزاروں خواتین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے جذبے کو سلام کرتے ہیں۔
آل انڈیا میڈیکل مہاسبھا کے چیئرمین اشوک بھارتی نے کہا کہ اس قانون کو واپس لو، لوگوں پر ظلم زیادتی بند کرو، آئین کی حفاظت کرو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے آئینی اختیارات کو کھو رہا ہے۔ لوگوں کی نگاہ میں ان کی عزت گر رہی ہے انہیں آئین کی حفاظت کرنی چاہیے۔
سیاسی تجزیہ نگار و سماجی کارکن تحسین پونا والا نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور بھیم راؤ امبیدکر کے آئین کی حفاظت کے لیے یہ لڑائی ہو رہی ہے۔ موجودہ حکومت کے ایم او ایس فائنانس کہتے ہیں کہ گولی چلاؤ، کیا ان پر کیس نہیں ہونا چاہیے؟