دھرنا میں موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک یہ این پی آر، این آرسی اور سی اے ہے۔ اس لئے جب تک حکومت ان تمام ظالمانہ قوانین کو ختم نہیں کرتی ہے ہم اس وقت تک اپنے مطالبات کی حمایت میں دھرنا پر بیٹھے رہیں گے اور کہیں نہیں جائیں گے۔ دھرنا میں روزانہ لوگ دعاﺅں کا اہتمام کرتے ہیں، جس میں ملک کی اتحاد وسالمیت اور اس کی یکجہتی کے لئے دعائیں ہوتی ہیں، ساتھ ہی اس قانون کے ختم ہونے کے لئے بھی دعائیں کی جاتی ہیں۔ دعاﺅں میں کثیر تعداد میں لوگ موجود رہتے ہیں اور یہ کام مسلسل ہو رہا ہے۔
دھرنا میں خواتین کی کثرت ہے اور رات دن خواتین اس میں شامل رہتی ہیں اور عوام کے خطابات کو سنتی ہیں۔ اب تو خواتین بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے نقصانات سے متعلق لوگوں کو بتا رہی ہیں۔
یہاں تک کے بچے بھی این آر سی، سی اے اے، این پی آر پر ہلہ بول جیسے نعرے لگا رہے ہیں۔ دھرنا کو 67 دن ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک دھرنا پرامن جاری ہے راہگیروں کو بھی کسی طرح کی کوئی پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑ رہا ہے۔
دھرنا کوکامیاب بنانے میں سبزی باغ سمیت قرب وجوار کے افراد بالخصو نوجوان پیش پیش ہیں۔ ان کی کوششوں سے دھرنا کامیابی سے جاری ہے اور اپنے 67 ویںمیں داخل ہو گیا ہے۔ دھرنا میں آئے دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت شامل ہوتی ہے اور لوگوں کو این آر سی اور این پی آر، سی اے اے کی خطروں سے آگاہ کرتے ہیں۔ جو لوگ دھرنا میں پیش پیش ہیں ان میں سابق میئر افضل امام، وارڈ کونسلر اسفر احمد، محمد افضل،گولڈن، سابق وارڈ پارشد شہزادی بیگم انورالہدی سمیت دیگر افراد قابل ذکر ہیں۔