اب تک کے رجحانات کے مطابق این ڈی اے کو اکثریت حاصل ہے۔ تاہم بہار میں نتیش کمار کا وزیر اعلی بننے خواب حلیف جماعت بی جے پی پر منحصر ہوگا۔ صبح 11.30 بجے تک کے رجحانات کے مطابق، بہار میں بی جے پی کو زیادہ سے زیادہ نشستیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ اور بہار میں بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔
خود نتیش کمار کی کارکردگی تواقعات سے خراب رہی ہے اور پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ ان کی پارٹی بی جے پی کے اتحاد میں جونیئر پارٹنر بنتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تاہم نتیش کمار کے قریبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 'برانڈ نتیش' ابھی تک ماند نہیں پڑا ہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ اس بار اینٹی انکیمبینسی ( چراغ) نتیش کا کھیل خراب کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بہار قانون ساز کونسل میں مسلم نمائندگی کی مفصل تاریخ پر ایک نظر
سینئر بی جے پی رہنما کیلاش وجئے ورگیا نے بتایا کہ 'مودی جی کی شبیہہ نے ہمیں اس انتخاب میں آگے بڑھایا ہے۔ ہم شام تک حکومت سازی اور قیادت کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔ ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ریاست میں وزیر اعلی کے لیے نئے چہرے پر غور کر سکتی ہے۔ جب اس سلسلے میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر نتائج انتخابی رجحانات کے مطابق ہیں تو بی جے پی نتیش کمار کو وزیر اعلی بنانے کا 'وعدہ' پر برقرار رہے گی۔
دوسری جانب نتیش کمار کی ٹیم نے انتخابات میں جے ڈی یو کی ناقص کارکردگی کا الزام کووڈ اور چراغ پاسوان پر ٹھہرایا ہے۔ بہار میں پوری مہم کے دوران 38 سالہ چراغ جو مرکز میں بی جے پی کے حلیف ہیں، نتیش کمار کو نشانہ بناتے رہے۔ اس پر جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے کہا کہ 'بی جے پی کو شروع سے ہی چراغ پاسوان کو الگ تھلگ کرنا چاہیے تھا، انہیں شروع سے ہی کنٹرول کرنا چاہیے تھا'۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ چراغ پاسوان نے نتیش کے ووٹ بینک کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے ناقدین اور نتیش کمار اور ان کے حلیفوں نے پیش گوئی کی تھی کہ بی جے پی نے چراغ پاسوان سے بغاوت کرنے کو کہا تھا، یا کم از کم انہیں نتیش کا دائرہ کم کرنے کے لیے بی جے پی سے اجازت ملی تھی۔ ایسا ہونے کی صورت میں پرانے حلیف کے مستقبل کا فیصلہ بی جے پی کے ہاتھ میں آئے گا۔