پٹنہ: کرناٹک کے میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر لگی پابندی اب طول پکڑتا چکا ہے۔ گذشتہ دنوں ایک کالج کی طالبہ مسکان خان پر جس طرح اسی کالج کے طلباء نے جے شری رام نعرہ لگا کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ہے Muskan Khan Karnataka، یہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ اسکول انتظامیہ کو ایسے طلبا پر سخت کارروائی کرنی چاہیے تاکہ آئندہ پھر ایسی حرکت کوئی نہیں کر سکے اور کالج کا خوشگوار ماحول ہے باقی رہے۔ میں سلام کرتا ہوں اس باہمت مسکان خان کی جنہوں نے ان لوگوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دفاعی جواب دیا اور نڈر و بے خوف رہی۔ مذکورہ باتیں امارت شرعیہ بہار پھلواری شریف پٹنہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہیں Imarat Sharia Patna Reaction On Hijab۔
مولانا شبلی قاسمی نے مزید کہا کہ جس دن سے میں نے یہ ویڈیو دیکھا، اس وقت سے سوچ رہا ہوں کہ ہمارا ملک کس سمت جا رہا ہے۔ کیا ہمارے اس ملک کی یہی تہذیب اور شناخت ہے کہ کسی کو اپنے مذہبی عمل کرنے سے روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہر شخص چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو اسے آئین یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنے لیے جس طرح کا لباس چاہے اختیار کرے، مسلمان خواتین بھی اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے حجاب پہن رہی ہے تو پھر انہیں کیوں روکا جا رہا ہے Maulana Shebli Qasmi on Hijab Issue۔
مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ بی جے پی کے جس لیڈر نے بیان دیا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے ادارے کھولنے چاہیے وہ نہایت جہالت والا بیان ہے۔ انہیں نہیں معلوم بھارت کی ہر ایک چیز میں ہمارا حصہ ہے اور ہم اسے اپنا سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سطحی بیان دے کر اپنے منصوبے ظاہر کر دیے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں مگر ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں:
ہندوستان ایک خوبصورت جمہوری ملک ہے جس میں ہر مذہب کے لوگ بلا خوف خطر رہ سکتے ہیں۔ یہ ملک کسی ایک نظریہ سے نہیں چلے گا۔