ETV Bharat / city

بہار: سیاسی سرگرمیاں عروج پر - تو کوٸ بغاوت پر آمادہ ہے

بہار اسمبلی انتخابات 2020 کے پیش نظر سبھی رہنما ابھی سے ہی اپنی اپنی راہیں تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ مستقبل کی تلاش میں کوئی کسی پارٹی کا دامن تھام رہا، تو کوئی بغاوت پر آمادہ ہے۔ ایک دوسرے پر زور آوری کا بھی سلسلہ جاری ہے۔

assembly election in bihar
بہار: سیاسی سرگرمیاں عروج پر
author img

By

Published : Jan 18, 2020, 6:25 PM IST

ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے میں وقت ہے لیکن کیمور میں ابھی سے ہی سیاسی بساط بچھنی شروع ہو گئی ہے۔

ہررہنما اپنی راہ تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں۔ مستقبل کی تلاش میں کوئی کسی پارٹی کا دامن تھام رہا، تو کوٸ بغاوت پر آمادہ ہے۔ ایک دوسرے پر زور آوری کا بھی سلسلہ جاری ہے۔

تہوار کے موقع پر بھی اس طرح کا نظارہ کیمور میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔

مکر سنکرانتی کے موقع پر دہی چوڑا کی دعوت نے عام لوگوں کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

کبھی سماجوادی کا گڑھ کہے جانے والے اس ضلع میں مضبوطی کے ساتھ کھڑی راشٹریہ جنتا دل پھوٹ کے دہانے پر کھڑی ہے۔

رامگڑھ اسمبلی حلقہ ان دنوں چرچے میں ہے۔ لالو یادو اور رابڑی دیوی کے داہنے ہاتھ کہے جانے والے جگدانند سنگھ کا یہ علاقہ ہے،شروع سے ہی سماجوادیوں کا گڑھ رہا ہے۔

جگداننند سنگھ اس علاقہ کے قد آور رہنما بھی کہے جاتے ہیں۔لیکن موجودہ وقت میں بی جےپی کی لہر میں اشوک سنگھ ایم ایل ہیں۔

سنہ 1995 سے لے کر 2005 تک لگاتار اس علاقہ کی نماٸندگی کرنے والے جگدانند سنگھ نے سنہ 2009 میں اپنے حامی امبیکا یادو کو فتح دلائی، خود بکسر لو ک سبھا کے ممبر آف پارلیمنٹ بنے۔

لیکن افسوس دوسری بار انہیں یہ موقع نہیں ملا اور ساتھ ہی 2015 کے اسمبلی حلقہ میں امبیکا یادو کی بھی راجد سیٹ ہاتھ سے نکل گٸ۔

مزید پڑھیں: ارریہ میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ

جگدانند کے لیے اس وقت ممبر آف پارلیمنٹ ہیں اور ایم ایل اے سیٹ ہاتھ سے نکلنے پر ایک بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا تھا۔لیکن دو برس کے اندر جس طرح سے جگدانند کے لڑکے سدھاکر سنگھ کی پارٹی اور رامگڑھ علاقہ میں سرگرمی تیز ہوئی اس سے راجد میں اندر ہی اندر خیمہ بازی کے بھی امکان لگائے جارہے تھے، جو اس بار مکر سنکرانتی کے موقع پر کھلے طور پر دکھائی دینے لگا ہے۔

اس طور پر مقامی رہنما و راجد کے ریاستی صدر جگدانند کو کبھی بھی بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔

ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے میں وقت ہے لیکن کیمور میں ابھی سے ہی سیاسی بساط بچھنی شروع ہو گئی ہے۔

ہررہنما اپنی راہ تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں۔ مستقبل کی تلاش میں کوئی کسی پارٹی کا دامن تھام رہا، تو کوٸ بغاوت پر آمادہ ہے۔ ایک دوسرے پر زور آوری کا بھی سلسلہ جاری ہے۔

تہوار کے موقع پر بھی اس طرح کا نظارہ کیمور میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔

مکر سنکرانتی کے موقع پر دہی چوڑا کی دعوت نے عام لوگوں کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

کبھی سماجوادی کا گڑھ کہے جانے والے اس ضلع میں مضبوطی کے ساتھ کھڑی راشٹریہ جنتا دل پھوٹ کے دہانے پر کھڑی ہے۔

رامگڑھ اسمبلی حلقہ ان دنوں چرچے میں ہے۔ لالو یادو اور رابڑی دیوی کے داہنے ہاتھ کہے جانے والے جگدانند سنگھ کا یہ علاقہ ہے،شروع سے ہی سماجوادیوں کا گڑھ رہا ہے۔

جگداننند سنگھ اس علاقہ کے قد آور رہنما بھی کہے جاتے ہیں۔لیکن موجودہ وقت میں بی جےپی کی لہر میں اشوک سنگھ ایم ایل ہیں۔

سنہ 1995 سے لے کر 2005 تک لگاتار اس علاقہ کی نماٸندگی کرنے والے جگدانند سنگھ نے سنہ 2009 میں اپنے حامی امبیکا یادو کو فتح دلائی، خود بکسر لو ک سبھا کے ممبر آف پارلیمنٹ بنے۔

لیکن افسوس دوسری بار انہیں یہ موقع نہیں ملا اور ساتھ ہی 2015 کے اسمبلی حلقہ میں امبیکا یادو کی بھی راجد سیٹ ہاتھ سے نکل گٸ۔

مزید پڑھیں: ارریہ میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ

جگدانند کے لیے اس وقت ممبر آف پارلیمنٹ ہیں اور ایم ایل اے سیٹ ہاتھ سے نکلنے پر ایک بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا تھا۔لیکن دو برس کے اندر جس طرح سے جگدانند کے لڑکے سدھاکر سنگھ کی پارٹی اور رامگڑھ علاقہ میں سرگرمی تیز ہوئی اس سے راجد میں اندر ہی اندر خیمہ بازی کے بھی امکان لگائے جارہے تھے، جو اس بار مکر سنکرانتی کے موقع پر کھلے طور پر دکھائی دینے لگا ہے۔

اس طور پر مقامی رہنما و راجد کے ریاستی صدر جگدانند کو کبھی بھی بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔

Intro:کیمور۔راجد پھوٹ کے دہانے پر۔

کیمور۔


یوں تو ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے میں وقت ہے لیکن کیمور میں ابھی سے ہی سیاسی بسات بچھنی شروع ہو گٸ ہے۔ ہر لیڈر اپنی راہ تلاشنے میں لگ گیا ہے۔ مستقبل کی تلاش میں کوٸ کسی پارٹی کا دامن تھام رہا ہے تو کوٸ بغاوت پر آمادہ ہے۔ ایک دوسرے پر زور آوری کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ پرو تہواروں کے موقع پر اس طرح کا نظارہ کیمورمیں ضرور دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مکر سنکرانتی کے اس موقع پر گورو اور چیلا کی توٹتی دکھا ٸ پڑ رہی ہے۔ ایکدوسرے پر طاقت دکھانے کی ہوڑ میں دہی چوڑا کی دعوت نے عام لوگوں کے ساتھ سیاسی دانشوروں کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ کبھی سماجوادکا گڑھ کہے جانے والے اس ضلع میں مضبوطی کے ساتھ کھڑی
راشٹریہ جنتا دل پھوٹ کے دہانےپر کھڑی ہے۔ خاص کر رامگڑھ اسمبلی حلقہ ان دنوں سب کی چرچہ میں ہیں۔ لالو یادو اور رابڑی دیوی کے داہنے ہاتھ کہے جانے والے جگدانند سنگھ کا یہ علاقہ ہے ۔جو شروع سے ہی سماجواد کا گڑھ رہا ہے۔ اس اسمبلی حلقہ میں بابو صاحب اکثریت میں ہیں۔ شروع سے ہی اس علاقہ پر امن پسند طاقتوں کا قبضہ رہا ہے۔جگداننند سنگھ اس علاقہ کے لۓ قد آور لیڈر کہے جاتے ہیں۔لیکن موجودہ وقت میں بی جےپی کی لہر میں اشوک سنگھ ایم ایل ہیں۔ سن 1995 سے لیکر 2005 تک لگاتار اس علاقہ کی نماٸندگی کرنے والے جگدانند سنگھ نے سن 2009 میں اپنے حامی امبیکا یادو کو فتح یابی دلاٸ خود بکسر لو ک سبھا کے ممبر آف پارلیمنٹ بنے۔ لیکن افسوس دوسری بار انہیں یہ موقع نہیں ملا اور ساتھ ہی 2015 کے اسمبلی حلقہ میں امبیکا یادو کی بھی راجد سیٹ ہاتھ سے نکل گٸ۔جگدانند کے لۓ اسی وقت ممبر آف پارلیمنٹ اور ایم ایل اے سیٹ ہاتھ سے نکلنے پر ایک بڑا دھکہ سمجھا جا رہا تھا۔لیکن دو سال کے اندر جس طرح سے جگدانند کے لڑکے سدھاکر سنگھ کی پارٹی اور رامگڑھ علاقہ میں سرگرمی تیز ہوٸ اس سے راجد میں اندر ہی اندر خیمہ بازی کے بھی امکان لگاۓ جارہے تھے ۔جو اس بار مکر سنکرانتی کے اس موقع پر منظر عام پر دکھاٸ دینے لگے۔ جس طرح سے

ساتھ ہی مقامی لیڈر و راجد کے ریاستی صدر جگدانند سنگھ کو کبھی بھی بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔



نوٹ۔ٹوپی میں۔ امبیکا سنگھ یادو
مالا پہنے۔ جگدانند سنگھ
پینٹ شرٹ میں۔سدھاکر سنگھBody:راجد میں پھوٹConclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.