ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے میں وقت ہے لیکن کیمور میں ابھی سے ہی سیاسی بساط بچھنی شروع ہو گئی ہے۔
ہررہنما اپنی راہ تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں۔ مستقبل کی تلاش میں کوئی کسی پارٹی کا دامن تھام رہا، تو کوٸ بغاوت پر آمادہ ہے۔ ایک دوسرے پر زور آوری کا بھی سلسلہ جاری ہے۔
تہوار کے موقع پر بھی اس طرح کا نظارہ کیمور میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مکر سنکرانتی کے موقع پر دہی چوڑا کی دعوت نے عام لوگوں کے ساتھ سیاسی رہنماؤں کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
کبھی سماجوادی کا گڑھ کہے جانے والے اس ضلع میں مضبوطی کے ساتھ کھڑی راشٹریہ جنتا دل پھوٹ کے دہانے پر کھڑی ہے۔
رامگڑھ اسمبلی حلقہ ان دنوں چرچے میں ہے۔ لالو یادو اور رابڑی دیوی کے داہنے ہاتھ کہے جانے والے جگدانند سنگھ کا یہ علاقہ ہے،شروع سے ہی سماجوادیوں کا گڑھ رہا ہے۔
جگداننند سنگھ اس علاقہ کے قد آور رہنما بھی کہے جاتے ہیں۔لیکن موجودہ وقت میں بی جےپی کی لہر میں اشوک سنگھ ایم ایل ہیں۔
سنہ 1995 سے لے کر 2005 تک لگاتار اس علاقہ کی نماٸندگی کرنے والے جگدانند سنگھ نے سنہ 2009 میں اپنے حامی امبیکا یادو کو فتح دلائی، خود بکسر لو ک سبھا کے ممبر آف پارلیمنٹ بنے۔
لیکن افسوس دوسری بار انہیں یہ موقع نہیں ملا اور ساتھ ہی 2015 کے اسمبلی حلقہ میں امبیکا یادو کی بھی راجد سیٹ ہاتھ سے نکل گٸ۔
مزید پڑھیں: ارریہ میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ
جگدانند کے لیے اس وقت ممبر آف پارلیمنٹ ہیں اور ایم ایل اے سیٹ ہاتھ سے نکلنے پر ایک بڑا جھٹکا سمجھا جا رہا تھا۔لیکن دو برس کے اندر جس طرح سے جگدانند کے لڑکے سدھاکر سنگھ کی پارٹی اور رامگڑھ علاقہ میں سرگرمی تیز ہوئی اس سے راجد میں اندر ہی اندر خیمہ بازی کے بھی امکان لگائے جارہے تھے، جو اس بار مکر سنکرانتی کے موقع پر کھلے طور پر دکھائی دینے لگا ہے۔
اس طور پر مقامی رہنما و راجد کے ریاستی صدر جگدانند کو کبھی بھی بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔