ETV Bharat / city

Save the Bank, Save the Country: بنک بچاؤ دیش بچاؤ، بنک ملازمین بھی سڑکوں پر اترے - Banking Regulation Act 1949

مرکزی وزیرخزانہ 2021 کی بجٹ تقریر میں بینکوں کو خانگیانے کا اعلان پہلے کر چکی ہیں۔ خانگیانے کے ارادے کو تشکیل دینے کے لیے اب حکومت نے سرمائی اجلاس میں بینکنگ کمپنیز Tribunal and Transfer of Undertakings (ٹربیونل اینڈ ٹرانسفر آف انڈرٹیکنگز) ایکٹ 1970 اور 1980 اور بینکنگ ریگولیشن ایکٹ 1949، Banking Regulation Act 1949 میں ترامیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے
Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے
author img

By

Published : Nov 30, 2021, 11:49 AM IST

Updated : Nov 30, 2021, 12:50 PM IST

قومی بینکوں کا خانگیانہ اور عوامی اثاثوں کی فروخت کے خلاف بنک ملازموں نے عوام سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ سرکاری بینکوں کو خانگیانے کے خلاف بنک ملازمین Bank Employees against Privatization of State-owned Banks بھی کسانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جس کے لیے بنک بچاؤ دیش بچاؤ، Save the Bank, Save the Country کے تحت بنک ملازمین بھی سڑکوں پر اتر گئے ہیں۔

Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے

کسانوں کی تحریک کو دیکھ کر انہیں بھی کامیابی کا یقین ہے۔ اتر پردیش کے نوئیڈا میڈیا کلب میں پریس کانفرنس کے دوران آل انڈیا بنک آفیسرز کنفیٹ کے جنرل سیکرٹری سومیہ دتہ نے بتایا کہ موجودہ مرکزی حکومت بینکوں کی خانگیانے کی جانب قدم اٹھا رہی ہے۔

Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے
Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے

مرکزی وزیر خزانہ 2021 کے بجٹ تقریر میں بینکوں کو خانگیانے کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہیں۔ خانگیانے کے ارادے کو تشکیل دینے کے لیے اب حکومت نے سرمائی اجلاس میں بینکنگ کمپنیز (ٹربیونل اینڈ ٹرانسفر آف انڈرٹیکنگز) ایکٹ 1970 اور 1980 اور Banking Regulation Act بینکنگ ریگولیشن ایکٹ 1949 میں ترامیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی بینکوں کوخانگیانے سے ہندوستانی معیشت اور عام شہریوں کی روزمرہ زندگی پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔

مرکزی حکومت بینکوں کیوں کرنا چاہتی ہے، وہ ملک کے عوام کو کوئی وجہ بتانے کے قابل نہیں ہے۔ اسی لیے ملک میں بینک افسران کی سب سے بڑی تنظیم آل انڈیا بینک آفیسرس کنفیڈریشن All India Bank Officers Confederation of Organization (AIBOC) بینک کے خانگیانے کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتی ہے اور اس کے خلاف رائے عامہ کو متحرک کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے ’’بھارت یاترا‘‘ Bharat Yatra Bank Privatization شروع کی ہے۔ نوئیڈا اسی تحریک کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھارت یاترا" 24 نومبر 2021 کو کلکتہ اور ممبئی اور دہلی کے لیے شروع ہوئی ہے۔ 30 نومبر 2021 کو جنتر منتر، نئی دہلی میں 'سیو بینک، سیو کنٹری' ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ کسانوں کی تنظیموں، ٹریڈ یونینوں، سیاسی جماعتوں اور عوامی تنظیموں کے رہنماؤں کو بھی "بینک بچاؤ، ملک بچاؤ" ریلی میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس ریلی کے ساتھ بینکنگ قوانین میں ترامیم کے خلاف متحدہ احتجاج کیا جائے گا۔

حالانکہ مرکزی حکومت 1991 سے مسلسل Disinvestment ڈس انویسٹمنٹ کے ذریعے سرکاری اثاثوں کو فروخت کر رہی ہے۔ تاہم موجودہ حکومت جس زور و شور سے سرکاری املاک کی ہول سیل نجکاری کر رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

یہ حکومت ٹرین سے لے کر پٹریوں، اسٹیشنوں، پارکنگ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایئر کرافٹ، ہوائی اڈے کی پارکنگ، سمندر میں جہاز، بندرگاہ، سڑک ، قومی شاہراہ پر ٹول ٹیکس، ٹیلی کمیونیکیشن میں بی ایس این ایل ایم ٹی این ایل، ایندھن تیل، گیس، کوئلہ، تیل، گیس وغیرہ سب کچھ فروخت کرنا چاہتی ہے۔
اس لیے تمام ہندوستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ معیشت کی بنیاد، پبلک سیکٹر بینکوں اور دیگر عوامی اثاثوں کو خانگیانے نجکاری کے خلاف متحد ہو جائیں۔

حقیقی حب الوطنی سرکاری املاک کی حفاظت میں مضمر ہے۔ اس لیئے "بینک بچاؤ، ملک بچاؤ" مہم میں جوش و خروش سے شرکت کریں۔ خانگیانے کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں۔

قومی بینکوں کو خانگیانے( نجکاری) کی مخالفت کیوں؟
اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلا عام صارفین کے بینکوں میں ڈپازٹ کی حفاظت میں کمی آئے گی۔ ہندوستان میں صارفین کے ذاتی کھاتوں میں جمع ہونے والی کل رقم کا 70 فیصد قومی بینکوں میں جمع ہے، جن کی مالیت تقریباً 60 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ بینک کی نجکاری اس ضمانت کو کالعدم کر دے گی اور اس طرح بینک ڈپازٹس کی حفاظت کو کم کر دے گا۔

2.معاشی طور پر کمزور طبقے کو بینکنگ خدمات سے محروم ہونا پڑے گا
حکومتی اصولوں کے مطابق کل بینک کریڈٹ کا 40 فیصد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں، مائیکرو اور چھوٹی صنعتوں، خود انحصار گروپوں (SHGs)، کمزور طبقات جیسے درج فہرست ذاتوں اور قبائل اور اقلیتوں کو جاتا ہے۔ خانگی شعبے کے بینک ہمیشہ ان طبقوں کو قرض دینے سے کتراتے ہیں۔ نیشنل بینک مندرجہ بالا کیٹیگریز کی معاونت کرتا ہے۔ بینکوں کو خانگیانے کی وجہ سے غریب اور دیہی شہری بینکنگ سسٹم سے منسلک نہیں ہو سکیں گے۔ اب تک کھولے گئے 44 کروڑ پی ایم جن دھن یوجنا کھاتوں میں سے 97 فیصد قومی بینکوں نے کھولے ہیں۔

پرائیویٹ بینکوں کی کم از کم جمع رقم زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ تمام اکاؤنٹس بتدریج بند ہو جائیں گے اور ہمارے ملک کے ضرورت مند لوگ ایک بار پھر بینکنگ خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔

نجکاری قرض کے نا اہل دہندگان اور دھوکہ بازوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
بہت سے خانگی شعبے کے بینک اور مالیاتی ادارے حال ہی میں دیوالیہ ہوچکے ہیں جیسے یس بینک، لکشمی ولاس بینک اور گلوبل ٹرسٹ بینک، ILFS اور DHFL وغیرہ۔ اس کے برعکس آج تک پبلک سیکٹر کا ایک بھی بینک ناکام نہیں ہوا۔ بینکوں کو خانگیانے کاومل ایک بار پھر ملک کو معاشی طور پر پیچھے ڈھکیل دے گا۔ پچھلی دہائی میں قومی بینکوں کے منافع میں کمی بنیادی طور پر وجے مالیا، نیرو مودی، میہول چوکسی، جتن مہتا وغیرہ جیسے بڑے صنعت کاروں کے دھوکہ دہی کی وجہ سے ہے۔ این پی اے کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے پبلک سیکٹر کے بینکوں کی خانگیانے سے بینکنگ سیکٹر میں دھوکہ دہی اور قرض نا اہل دہندگان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

روزگار کے مواقع کم ہوں گے، بے روزگاری بڑھے گی
سرکاری بینک ساڑھے سات لاکھ سے زائد لوگوں کو نوکریاں فراہم کر رہے ہیں۔خانگیانے سے روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور بے روزگاری بڑھے گی۔ اس کے ساتھ ہی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی طبقے کو ملنے والے روزگار کے مواقع کافی حد تک کم ہو جائیں گے کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر کمزور طبقات کے لیے ریزرویشن کی پالیسیوں پر عمل نہیں کرتا ہے۔

مذکورہ بالا نکات سے واضح ہوتا ہے کہ پبلک سیکٹر بینکوں کو خانگیانے کا اقدام ملکی مفاد کے لئے نقصان دہ ہے۔

قومی بینکوں کا خانگیانہ اور عوامی اثاثوں کی فروخت کے خلاف بنک ملازموں نے عوام سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ سرکاری بینکوں کو خانگیانے کے خلاف بنک ملازمین Bank Employees against Privatization of State-owned Banks بھی کسانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جس کے لیے بنک بچاؤ دیش بچاؤ، Save the Bank, Save the Country کے تحت بنک ملازمین بھی سڑکوں پر اتر گئے ہیں۔

Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے

کسانوں کی تحریک کو دیکھ کر انہیں بھی کامیابی کا یقین ہے۔ اتر پردیش کے نوئیڈا میڈیا کلب میں پریس کانفرنس کے دوران آل انڈیا بنک آفیسرز کنفیٹ کے جنرل سیکرٹری سومیہ دتہ نے بتایا کہ موجودہ مرکزی حکومت بینکوں کی خانگیانے کی جانب قدم اٹھا رہی ہے۔

Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے
Save the Bank, Save the Country:بنک بچاؤ دیش بچاؤ بنک ملازمین بھی سڑکوں پراترے

مرکزی وزیر خزانہ 2021 کے بجٹ تقریر میں بینکوں کو خانگیانے کا اعلان پہلے ہی کر چکی ہیں۔ خانگیانے کے ارادے کو تشکیل دینے کے لیے اب حکومت نے سرمائی اجلاس میں بینکنگ کمپنیز (ٹربیونل اینڈ ٹرانسفر آف انڈرٹیکنگز) ایکٹ 1970 اور 1980 اور Banking Regulation Act بینکنگ ریگولیشن ایکٹ 1949 میں ترامیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی بینکوں کوخانگیانے سے ہندوستانی معیشت اور عام شہریوں کی روزمرہ زندگی پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔

مرکزی حکومت بینکوں کیوں کرنا چاہتی ہے، وہ ملک کے عوام کو کوئی وجہ بتانے کے قابل نہیں ہے۔ اسی لیے ملک میں بینک افسران کی سب سے بڑی تنظیم آل انڈیا بینک آفیسرس کنفیڈریشن All India Bank Officers Confederation of Organization (AIBOC) بینک کے خانگیانے کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتی ہے اور اس کے خلاف رائے عامہ کو متحرک کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے ’’بھارت یاترا‘‘ Bharat Yatra Bank Privatization شروع کی ہے۔ نوئیڈا اسی تحریک کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھارت یاترا" 24 نومبر 2021 کو کلکتہ اور ممبئی اور دہلی کے لیے شروع ہوئی ہے۔ 30 نومبر 2021 کو جنتر منتر، نئی دہلی میں 'سیو بینک، سیو کنٹری' ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ کسانوں کی تنظیموں، ٹریڈ یونینوں، سیاسی جماعتوں اور عوامی تنظیموں کے رہنماؤں کو بھی "بینک بچاؤ، ملک بچاؤ" ریلی میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس ریلی کے ساتھ بینکنگ قوانین میں ترامیم کے خلاف متحدہ احتجاج کیا جائے گا۔

حالانکہ مرکزی حکومت 1991 سے مسلسل Disinvestment ڈس انویسٹمنٹ کے ذریعے سرکاری اثاثوں کو فروخت کر رہی ہے۔ تاہم موجودہ حکومت جس زور و شور سے سرکاری املاک کی ہول سیل نجکاری کر رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

یہ حکومت ٹرین سے لے کر پٹریوں، اسٹیشنوں، پارکنگ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایئر کرافٹ، ہوائی اڈے کی پارکنگ، سمندر میں جہاز، بندرگاہ، سڑک ، قومی شاہراہ پر ٹول ٹیکس، ٹیلی کمیونیکیشن میں بی ایس این ایل ایم ٹی این ایل، ایندھن تیل، گیس، کوئلہ، تیل، گیس وغیرہ سب کچھ فروخت کرنا چاہتی ہے۔
اس لیے تمام ہندوستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ معیشت کی بنیاد، پبلک سیکٹر بینکوں اور دیگر عوامی اثاثوں کو خانگیانے نجکاری کے خلاف متحد ہو جائیں۔

حقیقی حب الوطنی سرکاری املاک کی حفاظت میں مضمر ہے۔ اس لیئے "بینک بچاؤ، ملک بچاؤ" مہم میں جوش و خروش سے شرکت کریں۔ خانگیانے کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں۔

قومی بینکوں کو خانگیانے( نجکاری) کی مخالفت کیوں؟
اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلا عام صارفین کے بینکوں میں ڈپازٹ کی حفاظت میں کمی آئے گی۔ ہندوستان میں صارفین کے ذاتی کھاتوں میں جمع ہونے والی کل رقم کا 70 فیصد قومی بینکوں میں جمع ہے، جن کی مالیت تقریباً 60 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ بینک کی نجکاری اس ضمانت کو کالعدم کر دے گی اور اس طرح بینک ڈپازٹس کی حفاظت کو کم کر دے گا۔

2.معاشی طور پر کمزور طبقے کو بینکنگ خدمات سے محروم ہونا پڑے گا
حکومتی اصولوں کے مطابق کل بینک کریڈٹ کا 40 فیصد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں، مائیکرو اور چھوٹی صنعتوں، خود انحصار گروپوں (SHGs)، کمزور طبقات جیسے درج فہرست ذاتوں اور قبائل اور اقلیتوں کو جاتا ہے۔ خانگی شعبے کے بینک ہمیشہ ان طبقوں کو قرض دینے سے کتراتے ہیں۔ نیشنل بینک مندرجہ بالا کیٹیگریز کی معاونت کرتا ہے۔ بینکوں کو خانگیانے کی وجہ سے غریب اور دیہی شہری بینکنگ سسٹم سے منسلک نہیں ہو سکیں گے۔ اب تک کھولے گئے 44 کروڑ پی ایم جن دھن یوجنا کھاتوں میں سے 97 فیصد قومی بینکوں نے کھولے ہیں۔

پرائیویٹ بینکوں کی کم از کم جمع رقم زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ تمام اکاؤنٹس بتدریج بند ہو جائیں گے اور ہمارے ملک کے ضرورت مند لوگ ایک بار پھر بینکنگ خدمات سے محروم ہو جائیں گے۔

نجکاری قرض کے نا اہل دہندگان اور دھوکہ بازوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
بہت سے خانگی شعبے کے بینک اور مالیاتی ادارے حال ہی میں دیوالیہ ہوچکے ہیں جیسے یس بینک، لکشمی ولاس بینک اور گلوبل ٹرسٹ بینک، ILFS اور DHFL وغیرہ۔ اس کے برعکس آج تک پبلک سیکٹر کا ایک بھی بینک ناکام نہیں ہوا۔ بینکوں کو خانگیانے کاومل ایک بار پھر ملک کو معاشی طور پر پیچھے ڈھکیل دے گا۔ پچھلی دہائی میں قومی بینکوں کے منافع میں کمی بنیادی طور پر وجے مالیا، نیرو مودی، میہول چوکسی، جتن مہتا وغیرہ جیسے بڑے صنعت کاروں کے دھوکہ دہی کی وجہ سے ہے۔ این پی اے کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے پبلک سیکٹر کے بینکوں کی خانگیانے سے بینکنگ سیکٹر میں دھوکہ دہی اور قرض نا اہل دہندگان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

روزگار کے مواقع کم ہوں گے، بے روزگاری بڑھے گی
سرکاری بینک ساڑھے سات لاکھ سے زائد لوگوں کو نوکریاں فراہم کر رہے ہیں۔خانگیانے سے روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور بے روزگاری بڑھے گی۔ اس کے ساتھ ہی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی طبقے کو ملنے والے روزگار کے مواقع کافی حد تک کم ہو جائیں گے کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر کمزور طبقات کے لیے ریزرویشن کی پالیسیوں پر عمل نہیں کرتا ہے۔

مذکورہ بالا نکات سے واضح ہوتا ہے کہ پبلک سیکٹر بینکوں کو خانگیانے کا اقدام ملکی مفاد کے لئے نقصان دہ ہے۔

Last Updated : Nov 30, 2021, 12:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.