ماہر نفسیات اور سماجی کارکن پارول پنڈھیر نے کہا کہ 'ہم اپنی زندگی کے تمام واقعات پر قابو نہیں پاسکتے ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ صحیح طریقہ اپناسکتے ہیں۔
بہت سے لوگ اپنی پہلی ناکامی سے اتنے پریشان ہوجاتے ہیں کہ وہ اپنے ہدف اور مقاصد سے دور ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھی وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔ یہ صورتحال بہت خطرناک ہے۔ پارول پنڈیھر کا کہنا ہے کہ 'مثبت خیالات بہت اہم ہیں، خاص طور پر کورونا دور میں۔
انہوں نے کہا کہ 'ایسا لگتا ہے جیسے ہالی ووڈ کی کوئی فلم چل رہی ہے۔ اس میں ہمیں نہیں پتہ کہ کب اور کہاں سے زومبی جیسا وائرس آئے گا اور ہمیں اپنی زد میں لے لے گا'۔
پارول کا کہنا ہے کہ 'ذہنی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کوئی طے شدہ فارمولا موجود نہیں ہے۔ جس طرح ہر ایک کے فنگر پرنٹس مختلف ہیں، اسی طرح سب کا نظریہ اور سوچ بھی مختلف ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہی چیز کسی اور کو متاثر کرے جتنا اس سے آپ پر اثر پڑتا ہے'۔
کیونکہ آپ اپنے بارے میں بہتر جانتے ہیں، لہذا خود اپنا احتساب کریں۔ ان چیزوں سے دور رہیں جو آپ کو ناخوش کرتے ہیں، آپ اپنی پسند کا کام کریں۔ یقیناً آپ مثبت سوچ سے کورونا کو شکست دے سکتے ہیں۔