زرعی قوانین کے خلاف غازی پور بارڈر پر دو ماہ سے جاری احتجاج میں بھارتیہ کسان سنگھٹن کے تقریباً 300 کارکن غازی پور سرحد پہنچے۔
کسان سنگھٹن کے پرویندر یادو نے کہا کہ ان کی تنظیم کے تمام کارکنان کسانوں کے مفادات میں جاری لڑائی میں پوری طرح سے حصہ لے رہے ہیں، ’’کسی بھی صورت میں کسانوں کے ساتھ ہو رہے استحصال کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا اور تینوں بلوں کی واپسی تک تعاون جاری رہے گا۔‘‘
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کسان سنگھٹن کے رہنما پرویندر اوانا سمیت دیگر کارکنان نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا: ’’جب تک قوانین واپس نہیں تب تک گھر واپسی نہیں‘‘۔
مزید پڑھیں؛ زرعی قوانین کے حوالے سے وزیراعظم نے کیا کہا؟
کسان سنگھٹن سے وابستہ کارکنان نے نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت سے جلد سے جلد تینوں قوانین کو واپس لینے کی درخواست کی۔
کارکنان نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’غیر ملکی شخصیات کسانوں کے مسائل کو لیکر سنجیدہ ہیں اور اس موضوع پر بات کر رہی ہیں، تاہم کسان جہاں احتجاج کر رہے ہیں، اس مقام سے محض 20کلومیٹر دور وزیر اعظم کی رہائش گاہ ہونے کے باوجود وہ کسانوں کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملک کے کسانوں کو زرعی قوانین میں ترمیم منظور نہیں، بلکہ ان قوانین کو کالعدم کیا جانا چاہئے۔‘‘