مشرقی چمپارن: بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں موجود جامعہ امام ابن تیمیہ چندن بارہ کے بانی و مفسر قرآن ڈاکٹر محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ کی حیات و خدمات کے عنوان سے دو روزہ ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں سعودی عرب سمیت بیرون ممالک کے مختلف خطوں سے بڑی کی تعداد میں تیمی اخوان اور محبان جامعہ امام ابن تیمیہ نے شرکت کی۔
کانفرنس کا افتتاحی اجلاس رئیس جامعہ امام ابن تیمیہ ڈاکٹر عبداللہ بن محمد لقمان السلفی کی سرپرستی میں قاری ارشاد عالمی تیمی کی تلاوت کلام پاک کے ساتھ شروع ہوا۔
ڈاکٹر ابو محمد عبداللہ محمد بن لقمان السلفی نے افتتاحی کلمات عربی زبان میں پیش کیا جس کا فوری ترجمہ مولانا شمس الزمان تیمی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ والد محترم کی زندگی ابتدا سے انتہا تک حیرت انگیز اور منفرد تھی۔ وہ اپنے آپ میں ایک جماعت تھے۔ دعوتی کام کے لئے انہوں نے پوری زندگی سعی پیہم کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ والد محترم کی ہر سانسں میں جامعہ رچا بسا ہوتا تھا۔ روز و شب جامعہ امام ابن تیمیہ کے لئے آپ کام کرتے تھے۔ جامعہ کا مفاد ذاتی مفاد پر مقدم ہوتا تھا۔ ان کی رگوں میں سوائے جامعہ کی محبت کے اور کوئی خون نہیں دوڑتا تھا۔
موقع پر ڈاکٹر محمد لقمان السلفی کی حیات وخدمات پر مشتمل ایک جامع ڈوکومینٹری پیش کی گئی اور ان کی حیات وخدمات پر مجلہ کا اجرا سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کیا گیا۔
لقمان السلفی کی حیات و خدمات پر تاثرات پیش کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ ڈاکٹر محمد لقمان نے ایک تناور درخت اپنے وارثین کیلئے چھوڑا ہے جس کا تحفظ تمام لوگوں کا ملی فریضہ ہے۔
مزید پڑھیں: اجمیر کا عجائب گھر، تاریخی اعتبار سے اہمیت کا حامل
تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں: محمود مدنی
پہلے روز کے پروگرام میں جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینئر سید سعادت اللہ حسینی، ڈاکٹر سید عبدالعزیز سلفی، مولانا عبداللہ سعود سلفی، مولانا سید زاہد رضا رضوی سمیت دیگر علمائے کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی نے اپنی پوری زندگی دعوۃ و تبلیغ کے لیے وقف کردی تھی۔
پروگرام کی نظامت کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ماضی، حال اور مستقبل کی سیاست پر اہم گفتگو