ETV Bharat / city

کسان مہا پنچایت کی نگرانی ڈرونز سے کی جائے گی: پولیس - راکیش ٹکیت

مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین زرعی متنازعہ قوانین کے خلاف مہنیوں سے دہلی کے سرحدوں پر احتجاج جاری ہے۔ آج ہزاروں کی تعداد میں ملک کے پندرہ ریاستوں سے کسان مظفرنگر پہنچ رہے ہیں جہاں مہا پنچایت منعقد کی جائے گی۔

The Kisan Maha Panchayat will be monitored by drones
The Kisan Maha Panchayat will be monitored by drones
author img

By

Published : Sep 5, 2021, 9:50 AM IST

نئی دہلی/مظفر نگر: متحدہ کسان مورچہ (SKM) نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ 15 ریاستوں کے ہزاروں کسانوں نے اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں پہنچنا شروع کیا ہے جو آج ہونے والی کسان مہا پنچایت میں حصہ لیں گے۔ پولیس نے بتایا کہ کسان مہا پنچایت کی نگرانی ڈرون کیمرے سے کی جائے گی۔

مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے والی ایس کے ایم نے کہا کہ مہا پنچایت ثابت کرے گی کہ اس تحریک کو تمام ذاتوں، مذاہب، ریاستوں، طبقات، چھوٹے تاجروں اور سماج کے تمام طبقات کی حمایت حاصل ہے۔

ایس کے ایم نے ایک بیان میں کہا کہ 5 ستمبر کی مہا پنچایت ہو گی۔ مودی حکومت کو کسانوں، کھیت مزدوروں اور زرعی تحریک کے حامیوں کی طاقت کا احساس دلایا جائے گا۔ مظفر نگر مہا پنچایت گزشتہ نو ماہ میں اب تک کی سب سے بڑی ہوگی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کاشتکاروں کے لیے کھانے کے لئے 500 لنگر خدمات شروع کی گئی ہیں۔ جن میں سیکڑوں ٹریکٹر ٹرالیوں پر چلنے والے موبائل لنگر کا نظم بھی شامل ہے۔ مہا پنچایت میں حصہ لینے والے کسانوں کے لیے 100 میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

پنجاب میں کل 32 کسان یونینوں نے ریاستی حکومت کو مظاہرین کے خلاف مقدمات واپس لینے کے لیے 8 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ایس کے ایم نے کہا کہ اگر مقدمات واپس نہیں لیے گئے تو کسان 8 ستمبر کو بڑے احتجاج کے لیے منصوبہ تیار کریں گے۔

ضلع مجسٹریٹ چندر بھوشن سنگھ نے کہا کہ شراب کی تمام دکانیں ہفتہ کی شام 6 بجے سے 5 ستمبر کو مہا پنچایت کے اختتام تک بند رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم سکیورٹی کے نقطہ نظر سے اٹھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'رامپور کے کسان بھی ہوں گے کسان مہا پنچایت میں شامل'

مہا پنچایت میں شامل ہونے کے لئے پہنچے کسان یودھویر سنگھ نے کہا کہ راکیش ٹکیت سمیت سینئر لیڈر آج یہاں پہنچیں گے۔

راکیش ٹکیت کے بیٹے چرن سنگھ ٹکیت نے کہا کہ ان کے والد اس وقت تک گھر نہیں آئیں گے جب تک حکومت تین زرعی قوانین واپس نہیں لے لیتی۔ دریں اثنا مظفر نگر کے ضلعی عہدیداروں نے مہا پنچایت کے پیش نظر شراب کی تمام دکانیں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثنا، بھارتیہ کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے مظفر نگر میں بتایا کہ مشرقی اتر پردیش، پنجاب اور ہریانہ سمیت ملک کے مختلف حصوں سے سینکڑوں کسان مہا پنچایت میں حصہ لینے کے لیے پہنچنے لگے ہیں۔

مزید پڑھیں: تمل ناڈو اسمبلی میں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی تجویز منظور

معلوم ہوکہ مرکزی سرکار کی طرف سے لائے گئے تین متنازع زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کے احتجاج کو نو ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ قوانین ایم ایس پی سسٹم کو تباہ کر دیں گے اور انہیں بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے 10 سے زائد دور ناکام ہو چکے ہیں۔ حکومت قوانین کو بڑی زرعی اصلاحات کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

نئی دہلی/مظفر نگر: متحدہ کسان مورچہ (SKM) نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ 15 ریاستوں کے ہزاروں کسانوں نے اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں پہنچنا شروع کیا ہے جو آج ہونے والی کسان مہا پنچایت میں حصہ لیں گے۔ پولیس نے بتایا کہ کسان مہا پنچایت کی نگرانی ڈرون کیمرے سے کی جائے گی۔

مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے والی ایس کے ایم نے کہا کہ مہا پنچایت ثابت کرے گی کہ اس تحریک کو تمام ذاتوں، مذاہب، ریاستوں، طبقات، چھوٹے تاجروں اور سماج کے تمام طبقات کی حمایت حاصل ہے۔

ایس کے ایم نے ایک بیان میں کہا کہ 5 ستمبر کی مہا پنچایت ہو گی۔ مودی حکومت کو کسانوں، کھیت مزدوروں اور زرعی تحریک کے حامیوں کی طاقت کا احساس دلایا جائے گا۔ مظفر نگر مہا پنچایت گزشتہ نو ماہ میں اب تک کی سب سے بڑی ہوگی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کاشتکاروں کے لیے کھانے کے لئے 500 لنگر خدمات شروع کی گئی ہیں۔ جن میں سیکڑوں ٹریکٹر ٹرالیوں پر چلنے والے موبائل لنگر کا نظم بھی شامل ہے۔ مہا پنچایت میں حصہ لینے والے کسانوں کے لیے 100 میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

پنجاب میں کل 32 کسان یونینوں نے ریاستی حکومت کو مظاہرین کے خلاف مقدمات واپس لینے کے لیے 8 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ایس کے ایم نے کہا کہ اگر مقدمات واپس نہیں لیے گئے تو کسان 8 ستمبر کو بڑے احتجاج کے لیے منصوبہ تیار کریں گے۔

ضلع مجسٹریٹ چندر بھوشن سنگھ نے کہا کہ شراب کی تمام دکانیں ہفتہ کی شام 6 بجے سے 5 ستمبر کو مہا پنچایت کے اختتام تک بند رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم سکیورٹی کے نقطہ نظر سے اٹھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'رامپور کے کسان بھی ہوں گے کسان مہا پنچایت میں شامل'

مہا پنچایت میں شامل ہونے کے لئے پہنچے کسان یودھویر سنگھ نے کہا کہ راکیش ٹکیت سمیت سینئر لیڈر آج یہاں پہنچیں گے۔

راکیش ٹکیت کے بیٹے چرن سنگھ ٹکیت نے کہا کہ ان کے والد اس وقت تک گھر نہیں آئیں گے جب تک حکومت تین زرعی قوانین واپس نہیں لے لیتی۔ دریں اثنا مظفر نگر کے ضلعی عہدیداروں نے مہا پنچایت کے پیش نظر شراب کی تمام دکانیں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثنا، بھارتیہ کسان یونین کے میڈیا انچارج دھرمیندر ملک نے مظفر نگر میں بتایا کہ مشرقی اتر پردیش، پنجاب اور ہریانہ سمیت ملک کے مختلف حصوں سے سینکڑوں کسان مہا پنچایت میں حصہ لینے کے لیے پہنچنے لگے ہیں۔

مزید پڑھیں: تمل ناڈو اسمبلی میں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی تجویز منظور

معلوم ہوکہ مرکزی سرکار کی طرف سے لائے گئے تین متنازع زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کے احتجاج کو نو ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ قوانین ایم ایس پی سسٹم کو تباہ کر دیں گے اور انہیں بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے 10 سے زائد دور ناکام ہو چکے ہیں۔ حکومت قوانین کو بڑی زرعی اصلاحات کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.