ریاست اتر پردیش میں 2022 کے اسمبلی انتخابات سے قبل جہاں مذہب تبدیلی کا معاملہ زور پکڑ رہا ہے وہیں مظفرنگر میں ہندو مذہبی تنظیم کرانتی سینا نے بیوٹی پالر اور کاسمیٹک کی دکانوں پر ہندو خواتین کے ہاتھوں پر مہندی لگانے والے مسلم کاریگروں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔
کرواچوتھ اور ہریالی تیج جیسے ہندو مذہبی تہواروں پر مسلم کاریگروں کو ہندو خواتین کے ہاتھوں پر مہندی لگانے سے روکنے کے لیے کرانتی سینا نے ضلع مظفر نگر میں ہریالی تیج اور دیگر ہندو تہواروں پر شہر کی مرکزی چوراہوں - شو چوک بھگت سنگھ روڈ اور نئی منڈی علاقے میں خصوصی چیکنگ مہم چلائی ہے جس میں مسلم نوجوانوں کو ہندو خواتین کے ہاتھوں میں مہندی لگانے سے منع کیا جا رہا ہے۔
کرانتی سینا کے شہر صدر لوکیش سینی نے بیوٹی پارلر اور دیگر دکانداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم نوجوانوں سے مہندی لگوانے اور بال کاٹنے سے پرہیز کیا جانا چاہئے۔‘‘ وہیں ضلع اور پولیس انتظامیہ اس معاملے پر کچھ بھی کہنے کو تیار نہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے لوکیش سینی نے کہا کہ ’’ہمارے تہواروں پر شہر بھر میں مہندی لگانے والے مسلم کاریگر ہماری بہو بیٹیوں کے ہاتھوں پر مہندی لگانے کے نام پر ’لو جہاد‘ کا راستہ ہموار کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’وہ ہماری خواتین سے فون نمبر حاصل کرکے انہیں گمراہ کرتے ہیں، اسی تناظر کو روکنے کے لیے ہم نے شہر بھر کے دکانداروں خصوصا بیوٹی پارلر اور کاسمیٹک دکانوں کے مالکان سے ہندو خواتین کے ہاتھوں پر مسلم کاریگروں سے مہندی لگوانے سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ آخری سانس تک انصاف کے لئے جدوجہد جاری رکھوں گا: ڈاکٹر کفیل خان
انہوں نے کہا کہ ’’اس طرح کی حرکات ہماری تاریخ و ثقافت کا حصہ نہیں، ہندو تہواروں کے موقع پر خواتین گھروں میں ہی مہندی لگاتی تھی، جس روایت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس سے قبل کہ لو جہاد کا معاملہ اجاگر ہو ہم نے اس کی روک تھام کے لیے ایک مہم چلائی ہے اور ہم شہر کے الگ الگ مقامات پر تمام بیوٹی پالر اور کاسمیٹک کی دکانوں پر جا رہے ہیں اور دکانداروں سے اپیل کر رہے ہیں کی وہ کسی بھی مسلم کاریگر کو اپنی دکان پر نہ رکھیں۔‘‘