ریاست اترپردیش میں آئندہ چند ماہ کے بعد اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ انتخابات کو لے کر تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے طورپر محنت کررہی ہیں۔
اسی سلسلے کے پیش نظر ضلع مظفر نگر میں کُل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہزاروں کلومیٹر کا راستہ طے کر کے اترپردیش میں اس لئے آیا ہوں تاکہ نا انصافی کے دور کا خاتمہ ہو سکے اور آپ کو اپنا ایک جائز مقام مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ہر طبقہ کو اپنا ایک مقام حاصل ہے۔ اور ہر طبقہ کے پاس اپنے سیاسی رہنما ہیں۔مگر مسلمانوں کو نہ تو کوئی مقام حاصل ہے اور نہ ہی ان کا کوئی رہنما ہے۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر 2013 میں مظفر نگر میں ملک کی تاریخ کا بدنما فساد کیا گیا۔ جس میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے۔اور وہ لوگ اب تک اپنے گھر نہیں جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سماج وادی پارٹی کی حکومت میں ستر مسلم ارکان اسمبلی تھے۔مگر اس کے باجودمظفر نگر کا فساد کیسے ہوا، اور انہوں نے آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ 2022 کے انتخابات میں ہمارے ارکان اسمبلی منتخب ہوتے ہیں آپ کے حق میں آواز بلند کی جائیگی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ تقسیم کے بعد کے بعد چالیس سے پچاس ہزار لوگوں نے اپنے گھروں کو چھوڑا۔ جب تک مسلمان اپنی سیاسی پارٹی نہیں بنائیں گے تب تک ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کب تک سیاسی پارٹیوں کے لئے ان کی مجلسوں میں چادر بچھا تے رہیں گے اور ان کے سروں پر تاج پہنا تے رہیں گے اب آپ ایسا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کی مولانا کلیم صاحب کو جھوٹے معاملہ میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اور ان کے ساتھی بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013 کے فسادات کے مقدموں کو واپس لیا جا رہا ہے۔ اور بی جے پی رہنماؤں کو باعزت بری کیا جا رہا ہے۔جو کہ سراسر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے میچ میں بھارت کی شکست کا ذمہ دار محمد شامی کو قرار دیا جارہاہے۔ جب کہ میچ میں ایک کھلاڑی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہار کے لئے سبھی گیارہ کھلاڑی ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں:
مسلمانوں کو متحد ہوکر اپنی سیاسی جماعت کے ساتھ آنا ہوگا: اویسی
انہوں نے کہا کی پٹرول، ڈیزل اوررسوئی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے غریب عوام کافی پریشان ہیں۔ غریب عوام کے اس دکھ کو وزیر اعظم کیوں نہیں دیکھ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اب آپ کو جاگنا ہوگا اور ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا تب ہمیں حکومت میں حصہ داری مل سکتی ہے۔