مظفرنگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر کے قصبہ بڑھانہ میں کاندھلہ روڑ پر واقع مدرسہ جامعہ انوار القرآن نے جمعیت علمائے ہند کی شاخ بڑھانا کے نائب صدر اور جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری متفقہ طور پر منتخب ہوئے۔ اس موقع پر ایک جلسے کا اہتمام کر جمعیت علمائے ہند کی یونٹ کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں مولانا کلیم صدیقی اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کی بات پر زور دیا گیا۔
پروگرام کی صدارت جمعیت علمائے ہند کے ضلع صدر مولانا قاسم قاسمی نے کی اور قائم مقام جنرل سیکریٹری آصف قریشی نے انتخابی اجلاس کا انعقاد کیا۔ خطاب کرتے ہوئے مولانا قاسم قاسمی نے کہا کی جمیعت علمائے ہند کی دو سال کی معیار ہوتی ہے، اس کھڑی میں آج بڑھانہ یونٹ کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ ضلع الیکشن سپروائزر اور ضلع جنرل سیکرٹری مولانا مکرم قاسمی نے کہا جمعیت علمائے ہند تعلیم عوامی خدمت اور معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہے۔
حافظ تحسین اور محمد آصف قریشی نے کہا کہ بڈھانہ یونٹ نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف کانفرنسوں اور پروگراموں اور عید ملن تقریبات کا اہتمام کیا۔
مفتی آزاد حاجی شرافت مفتی سناور، مفتی نشاط قاری عبدالمجید، حافظ راشد قریشی، مفتی زاہد حسین، مولانا تیمور وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے مولانا کلیم کی گرفتاری پر غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ اٹھایا۔
مزید پڑھیں: آسام کے متاثرہ خاندانوں کو مسلم تنظیموں کی امداد، دو دو لاکھ روپے سمیت دیگر اشیا کی تقسیم
اسمبلی انتخابات2022: عآپ نے مظفر نگر کی دو نشستوں پر اپنے امیدوار کا اعلان کیا
مقررین نے کہا کہ مولانا کلیم بے قصور ہیں، جنہیں سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ حافظ شیردین اور جنرل سیکرٹری حافظ تحسین رانا اور نائب صدر سٹی صدر بآصف قریشی، اسرار قریشی، حاجی اقبال رانا، حاجی شرافت اسلام سیفی، روزالدین انصاری اور سیکریٹری حافظ کامل اکرام قریشی، اسلام منصوری، نوید راشد منصوری اور خزانچی قاری ندیم کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا۔
جس کی جمعیت علماء کے ضلعی الیکشن سپروائزر مولانا مکرم علی قاسمی نے سفارش کی۔
یہ بھی پڑھیں: مرادآباد: حکومت کے خلاف تاجروں کا احتجاج
الفاظ اور شاعرانہ اصطلاحات کے سلطان تھے مجروح سلطان پوری
حافظ شیردین نے کہا کہ تاریخ جمعیت علماء کی خدمات کو کبھی نہیں بھول سکتی۔ اس موقع پر مفتی عبدالقادر قاسمی مہمان خصوصی تھے اور مختلف مدارس کے علاوہ ذمہ دار اور سماجی افراد سمیت سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔