ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین نے تین زرعی بلوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے قومی شاہراہ 58 کو بلاک کر رکھا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ' آج صبح سے ہی بھارتیہ کسان یونین، کانگریس پارٹی اور عام آدمی پارٹی کارکنان متحد کر موجودہ حکومت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پارٹی کارکنان تین کسان مخالف بلوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرہ کرتے ہوئے قومی شاہراہ 58 کو بلاک کردیا ہے، اور اس کالے قانون کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔
مظفر نگر میں بھی آج بھارت بند کا ملا جلا اثر شہر میں دیکھنے کو مللا۔ تفصیل کے مطابق گذشتہ 20 ستمبر کو کسان مخالف بلوں کے خلاف مظاہرے میں بھارتیہ کسان یونین نے واضح طور پر کہا تھا کہ کاشتکار 25 ستمبر کو مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمان میں پاس کرائے گئے کسان مخالف بلوں کے خلاف مظفر نگر اور ریاست کے دیگر اضلاع میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
مزید اب اس بل کے خلاف کسانوں کا غصہ بڑھتا جارہا ہے۔ پارلیمنٹ میں منظور شدہ تین زرعی بلوں کے خلاف، پورے بھارت کے کسانوں نے بھارت بند کا مطالبہ کیا ہے اور کسان ملک میں ہر جگہ مظاہرہ کر رہے ہیں، بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) اتر پردیش کے تمام اضلاع میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔
مظفر نگر میں بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ' حکومت اکثریت کے نشے میں ہے، پارلیمنٹ کی تاریخ کی یہ پہلی بدقسمتی ہے، جس میں کسانوں سے متعلق تینوں زرعی بلوں کو پاس کرانے کے دوران نہ تو اس پر تبادلہ خیال کیا گیا اور نہ ہی کسی بھی رکن پارلیمان کو سوال پوچھنے کا حق دیا گیا۔
آج ملک کی مودی حکومت کسانوں سے ان کا حق چھینا چاہتی ہے، ملک کے کسانوں کو برباد کرنا چاہتی ہے۔ لہذا اس تعلق سے ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم ایس پی کا لیگل قانون بنایا جائے اور فصلوں کی خریداری پر حکومت سو فیصد گارنٹی لے۔
مزید پڑھیں:
'بی جے پی کے زرعی قانون نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا راج یاد دلادیا'
انہوں نے مزید کہاکہ' ملک میں جو فصل کی پیداوار ہو رہی ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے جو فصلوں کی قیمتیں نافذ کی گئی ہیں ایسے میں ان فصلوں کو خریدنا حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔ہم مرکزی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان باتوں کو بھی ان بلوں میں شامل کیا جائے تبھی کسانوں کو کچھ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔