ETV Bharat / city

ممبئی: مسجد کی ازسرنو تعمیر پر سپریم کورٹ کی روک، عوام میں خوشی

ممبئی کی ڈیڑھ سو برس قدیم مسجد کے 'ری ڈولپمنٹ' پر سپریم کورٹ سے روک کے بعد ای ٹی وی بھارت نے وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

Supreme Court rejects plea seeking
مسجد کے از سر نو تعمیر پر سپریم کورٹ کا روک، عوام میں خوشی
author img

By

Published : Oct 16, 2020, 6:11 PM IST

سپریم کورٹ نے ممبئی کی ڈیڑھ سو برس قدیم مسجد کے 'ری ڈولپمنٹ' پر روک لگا دی ہے۔

اس مسجد کو پریر ہاؤس کہہ کر مقامی ڈیولپر ایس بی یو ٹی ڈیولپ کرنا چاہتی تھی، لیکن یہاں پر مسجد انتطامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی افراد مخالفت کر رہے تھے ۔

ان کا کہنا ہے کہ مسجد وقف کی ملکیت ہے جبکہ ایس بی یو ٹی کا کہنا ہے کہ 'یہ ذاتی ملکیت ہے'، معاملہ وقف بورڈ کے بعد ہائی کورٹ پہنچا اور بعد میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے مسجد کی از سر نو تعمیر پر روک لگا دی ۔

مسجد کے از سر نو تعمیر پر سپریم کورٹ کا روک، عوام میں خوشی

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کے تعلق سے پہلے ہی خبر نشر کیا تھا، ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

ممبئی کا پکھموڈیہ اسٹریٹ یوں تو جرم کی دنیا کی تاریخ لکھنے والے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی وراثت اور عسکریت پسندانہ واقعات کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن ان دنوں سیفی برھان الدین 'اپ لفٹ منٹ ٹرسٹ' یعنی ایس بی یو ٹی کی وجہ سے چرچے میں ہے۔

معاملے کی اصل وجہ یہ ہے کہ' یہاں کی 150 برس قدیم مسجد، مسافر خانہ اور یہاں کے کاروباریوں کا وجود خطرے میں آچکا تھا حالانکہ مسجد کے باہر اس وجود کو برقرار رکھنے کے لئے مکین ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔لیکن ایس بی یو ٹی کی جانب سے اسے منہدم کر نے کی وجہ سے لوگوں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون غارت ہو چکا ہے کیونکہ غیر قانونی طریقے سے ایس بی یو ٹی سے اس کی سودا بازی کا الزام ہے، جس کی وجہ سے مقامی مسجداور یہاں کے کاروباریوں میں بیچینی پائی جا رہی ہے کیونکہ مسجد وقف کی ملکیت ہے اور وقف کی اس ملکیت کی سودا بازی کسی بھی طرح سے نہیں کی جا سکتی۔

مزید پڑھیں:

ممبئی: ایرانیہ مغل مسجد فن تعمیر کا شاندار نمونہ


مسجد اور مسافر خانہ پر ایس بی یو ٹی کے ذریعہ غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرنے اور اس پر ایس بی یو ٹی کی بلڈنگ تعمیر کرنے کا سبز باغ دکھانے والوں کے تعلق سے عوام نے چیرٹی کمشنر کے حکم کو چیلنج کیا تھا کیونکہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وقف کی کسی بھی املاک کو کوئی بھی شخص نہ تو بیچ سکتا ہے نہ خرید سکتا ہے اور اس مسافر خانہ اور مسجد کو اس کے لینڈلارڈ نے ایس بی یو ٹی سے بیچ دیاتھا۔ مقامی شخص فضل محمود نے کہا کہ'ہم مسجد و مسافر خانہ کے از سرِ نو تعمیر کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم ایس بی یو ٹی کی شرائط سے متفق نہیں ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ مقامات عبادت (خصوصی دفعات) قانون 1991 میں آزادی کے بعد تمام مذہبی مقامات کو قانونی طور پر جوں کا توں برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔اس قانون کے تحت مذہبی مقامات کی حفاظت کی بات خود دستور ہند کرتا ہے۔ جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا'۔

سپریم کورٹ نے ممبئی کی ڈیڑھ سو برس قدیم مسجد کے 'ری ڈولپمنٹ' پر روک لگا دی ہے۔

اس مسجد کو پریر ہاؤس کہہ کر مقامی ڈیولپر ایس بی یو ٹی ڈیولپ کرنا چاہتی تھی، لیکن یہاں پر مسجد انتطامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی افراد مخالفت کر رہے تھے ۔

ان کا کہنا ہے کہ مسجد وقف کی ملکیت ہے جبکہ ایس بی یو ٹی کا کہنا ہے کہ 'یہ ذاتی ملکیت ہے'، معاملہ وقف بورڈ کے بعد ہائی کورٹ پہنچا اور بعد میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے مسجد کی از سر نو تعمیر پر روک لگا دی ۔

مسجد کے از سر نو تعمیر پر سپریم کورٹ کا روک، عوام میں خوشی

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کے تعلق سے پہلے ہی خبر نشر کیا تھا، ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے سپریم کورٹ کے اس حکم کے بعد وہاں کے حالات کا جائزہ لیا۔

ممبئی کا پکھموڈیہ اسٹریٹ یوں تو جرم کی دنیا کی تاریخ لکھنے والے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی وراثت اور عسکریت پسندانہ واقعات کی وجہ سے جانا جاتا ہے لیکن ان دنوں سیفی برھان الدین 'اپ لفٹ منٹ ٹرسٹ' یعنی ایس بی یو ٹی کی وجہ سے چرچے میں ہے۔

معاملے کی اصل وجہ یہ ہے کہ' یہاں کی 150 برس قدیم مسجد، مسافر خانہ اور یہاں کے کاروباریوں کا وجود خطرے میں آچکا تھا حالانکہ مسجد کے باہر اس وجود کو برقرار رکھنے کے لئے مکین ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔لیکن ایس بی یو ٹی کی جانب سے اسے منہدم کر نے کی وجہ سے لوگوں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون غارت ہو چکا ہے کیونکہ غیر قانونی طریقے سے ایس بی یو ٹی سے اس کی سودا بازی کا الزام ہے، جس کی وجہ سے مقامی مسجداور یہاں کے کاروباریوں میں بیچینی پائی جا رہی ہے کیونکہ مسجد وقف کی ملکیت ہے اور وقف کی اس ملکیت کی سودا بازی کسی بھی طرح سے نہیں کی جا سکتی۔

مزید پڑھیں:

ممبئی: ایرانیہ مغل مسجد فن تعمیر کا شاندار نمونہ


مسجد اور مسافر خانہ پر ایس بی یو ٹی کے ذریعہ غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرنے اور اس پر ایس بی یو ٹی کی بلڈنگ تعمیر کرنے کا سبز باغ دکھانے والوں کے تعلق سے عوام نے چیرٹی کمشنر کے حکم کو چیلنج کیا تھا کیونکہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وقف کی کسی بھی املاک کو کوئی بھی شخص نہ تو بیچ سکتا ہے نہ خرید سکتا ہے اور اس مسافر خانہ اور مسجد کو اس کے لینڈلارڈ نے ایس بی یو ٹی سے بیچ دیاتھا۔ مقامی شخص فضل محمود نے کہا کہ'ہم مسجد و مسافر خانہ کے از سرِ نو تعمیر کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم ایس بی یو ٹی کی شرائط سے متفق نہیں ہیں۔

آپ کو بتادیں کہ مقامات عبادت (خصوصی دفعات) قانون 1991 میں آزادی کے بعد تمام مذہبی مقامات کو قانونی طور پر جوں کا توں برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔اس قانون کے تحت مذہبی مقامات کی حفاظت کی بات خود دستور ہند کرتا ہے۔ جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.