ممبئی کے پکھموڑیہ اسٹریٹ میں واقع حاجی اسماعیل مسافر خانہ مسجد کے اطراف میں موجود دکانداروں کے خلاف آج محکمہ بی ایم سی نے انہدامی کارروائی کی ہے اسی کے اندر ڈیڑھ سو سال قدیم حاجی اسماعیل مسافر خانہ بھی موجود ہے۔
محکمہ بی ایم سی کے افسران جب انہدامی کارروائی کے تعلق سے یہاں پہنچے تو مقامی لوگوں نے اس تعلق سے ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ اس انہدامی کارروائی کے پیش نظر سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے۔ باوجود اس کے محکمہ بی ایم سی نے انہدامی کارروائی کو شروع کی ہی۔
لوگوں کے ہجوم کو دیکھتے ہوئے نظم و نسق برقرار رکھنے کے لئے ممبئی پولیس کا پختہ بندوبست تھا۔ فضل محمود کی اسی مسافر خانہ مسجد سے متصل دوکان ہے۔ آس پاس کے دکاندار چونکہ یہاں سے منتقلی کے خلاف تھے اسی لئے فضل محمود نے اس معاملے کے پیش نظر قانونی لڑائی لڑی۔
در اصل اس علاقے کو از سر نو تعمیر کرنے کے لئے مقامی کمپنی ایس بی یو ٹی نے طویل عرصے سے ذمہ داری لی ہے۔ لیکن ازسر نو تعمیر کرنے کے اس منصوبہ میں وقف کی ملکیت بھی شامل ہے۔
جس کے سبب مقامی مکین ایس بی یو ٹی کے پلان کے خلاف ہیں۔ کیونکہ وقف کی ملکیت کی سودے بازی نہیں کی جاسکتی۔ مسافر خانہ مسجد ڈیڑھ سو برس قدیم ہے ایس بی يو ٹی اس مسجد کو مسجد ماننے کے بجائے 'پریر ہا' کہ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں میں ایس بی یو ٹی کے خلاف ناراضگی ہے اور یہ ناراضگی کورٹ تک جا پہنچی۔
حالانکہ بوہرہ فرقہ کے مذہبی پیشوا آنجہانی سید برہان الدین نے علاقے کی اس پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لئے آپسی بات چیت سے معاملہ کو حل کرنے کو ترجیح دیا تھا لیکن موجودہ وقت میں اس علاقے کی از سر نو تشکیل کے لئے کئی مکینوں کو انصاف کے لئے عدالت کے چکر کاٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس تعلق سے ایس بی یو ٹی کے ذمہ دار مرتضی راجکوٹ والا نے کہا کہ' بی ایم سی اور دکانداروں کے اس معاملے سے ہم دور ہیں۔