ETV Bharat / city

جدوجہد آزادی کی داستان خلافت ہاؤس کے بغیر نامکمل

ہندوستان کو آزادی کے لیے خلافت ہاؤس ہندو اور مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز بن گیا تھا، آزادی کے حصول اور انگریز حکومت کو ملک بے دخل کرنے کے لیے یہیں سے صدا بلند کی گئی تھی، جس نے تحریک عدم تعاون سمیت متعدد تحریک کا آغاز اسی عمارت سے ہوئی تھی۔

role of khilafah house in independence of india
جہد آزادی کی داستان خلافت ہاؤس کے بغیر نامکمل
author img

By

Published : Mar 19, 2021, 9:38 PM IST

ریاست مہاراشٹر، جنوبی ممبئی کے صدر مقام میں واقع خلافت ہاؤس ایک تاریخی جگہ ہے، جہاں پر جنگ آزادی کی تحریک کے دوران کئی اہم اجلاس منعقد کیے گئے۔

جہد آزادی کی داستان خلافت ہاؤس کے بغیر نامکمل

خلافت ہاؤس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہو جاتی ہے کہ یہاں پر جو بھی فیصلے کیے گئے اس نے ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا، یہاں ہونے والے اجلاس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے ساتھ علی برادران (مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی جوہر) نے اسی مقام پر انگریزوں کے خلاف ملک گیر سطح پر تحریک کا آغاز کیا۔

فرنگیوں کے خلاف تحریک کا آغاز کسی اعلان جنگ سے کم نہیں تھا، وہ بھی ملک کی قسمت طے کرنے والی تحریک، ملک کو آزاد کرانے کے لیے بگل پھونکنے والی اس جنگ کے تناظر میں آپسی صلاح و مشورے، پالیسی و منصوبہ بندی خلافت ہاؤس میں ہی کیے جاتے تھے اور یہاں ان مشوروں میں شریک ہونے والے رہنما حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے، ان کا دل ملک کی محبت سے لبریز تھا اور وہ ملک کو آزادی دلانے کے لیے کمر بستہ ہو چکے تھے۔

ان رہنماؤں نے دو اہم ترین واقعات کو اس مشن اور جنگ کے لیے بنیاد رکھا، یہ دونوں واقعات ایسے تھے جس نے ملک کے ہندو اور مسلمانوں کو ہندوستانی بننے پر اور سوچنے پر مجبور کر دیا تھا اور نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں طبقے ملک کے لیے ایک ہوگئے۔

مسلمانوں کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی شکشت کے بعد انگریز شائد مقام مقدسہ پر قابض ہو جائیں گے یا مسلمانوں کے لیے بڑا خطرہ بنیں گے اور دوسرا امرتسر میں ہندوستانیوں کے قتل عام کا واقعہ تھا جہاں جلیاں والا باغ میں انگریزوں نے سینکڑوں ہندوستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

ان دونوں واقعات سے پورے ملک میں اتحاد و اتفاق کی لہر چلی اور دونوں طبقے ایک ہوکر انگریزوں سے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ اس تحریک میں ہندوستان کے ہر گوشے گوشے سے لوگ شامل ہوئے، لاکھوں ہندوستانیوں کو جیل کی کال کوٹھریوں میں ڈال دیا گیا، کئی کی جائیدادیں ضبط کر لی گئیں، متعدد اعلی شخصیات نے انگریزی حکومت کے دیے گئے خطاب کو واپس کر دیا، سرکاری ملازمتیں چھوڑ دیں، الگ الگ طبقے نے الگ الگ طرح کی قربانیاں پیش کیں۔

ہندوستان کو آزادی دلانے کے لیے یہ عمارت جسے پوری دنیا خلافت ہاؤس کے نام سے جانتی ہے، ہندو اور مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز بن گیا تھا، آزادی کے حصول اور انگریز حکومت کو ملک سے نکال دینے کے لیے یہیں سے وہ صور پھونکی گئی جس نے پورے ہندوستان کو متحد کردیا، تحریک عدم تعاون سمیت کئی تحریکات کا آغاز اور کئی منصوبوں کی اسی عمارت میں تکمیل کی گئی۔

صرف یہی نہیں بلکہ خلافت ہاؤس مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو، ان کے افراد خانہ، سردار پٹیل، علی برادران، مولانا ابوالکلام آزاد، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر انصاری جیسی متعدد قدآور شخصیات کی سرگرمیوں کا مرکز رہا اور یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ہندوستان کی جہد آزادی کی کوئی بھی تاریخ خلافت تحریک کے اور خلافت ہاؤس کے تذکرے کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔

ریاست مہاراشٹر، جنوبی ممبئی کے صدر مقام میں واقع خلافت ہاؤس ایک تاریخی جگہ ہے، جہاں پر جنگ آزادی کی تحریک کے دوران کئی اہم اجلاس منعقد کیے گئے۔

جہد آزادی کی داستان خلافت ہاؤس کے بغیر نامکمل

خلافت ہاؤس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہو جاتی ہے کہ یہاں پر جو بھی فیصلے کیے گئے اس نے ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا، یہاں ہونے والے اجلاس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے ساتھ علی برادران (مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی جوہر) نے اسی مقام پر انگریزوں کے خلاف ملک گیر سطح پر تحریک کا آغاز کیا۔

فرنگیوں کے خلاف تحریک کا آغاز کسی اعلان جنگ سے کم نہیں تھا، وہ بھی ملک کی قسمت طے کرنے والی تحریک، ملک کو آزاد کرانے کے لیے بگل پھونکنے والی اس جنگ کے تناظر میں آپسی صلاح و مشورے، پالیسی و منصوبہ بندی خلافت ہاؤس میں ہی کیے جاتے تھے اور یہاں ان مشوروں میں شریک ہونے والے رہنما حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے، ان کا دل ملک کی محبت سے لبریز تھا اور وہ ملک کو آزادی دلانے کے لیے کمر بستہ ہو چکے تھے۔

ان رہنماؤں نے دو اہم ترین واقعات کو اس مشن اور جنگ کے لیے بنیاد رکھا، یہ دونوں واقعات ایسے تھے جس نے ملک کے ہندو اور مسلمانوں کو ہندوستانی بننے پر اور سوچنے پر مجبور کر دیا تھا اور نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں طبقے ملک کے لیے ایک ہوگئے۔

مسلمانوں کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی شکشت کے بعد انگریز شائد مقام مقدسہ پر قابض ہو جائیں گے یا مسلمانوں کے لیے بڑا خطرہ بنیں گے اور دوسرا امرتسر میں ہندوستانیوں کے قتل عام کا واقعہ تھا جہاں جلیاں والا باغ میں انگریزوں نے سینکڑوں ہندوستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

ان دونوں واقعات سے پورے ملک میں اتحاد و اتفاق کی لہر چلی اور دونوں طبقے ایک ہوکر انگریزوں سے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ اس تحریک میں ہندوستان کے ہر گوشے گوشے سے لوگ شامل ہوئے، لاکھوں ہندوستانیوں کو جیل کی کال کوٹھریوں میں ڈال دیا گیا، کئی کی جائیدادیں ضبط کر لی گئیں، متعدد اعلی شخصیات نے انگریزی حکومت کے دیے گئے خطاب کو واپس کر دیا، سرکاری ملازمتیں چھوڑ دیں، الگ الگ طبقے نے الگ الگ طرح کی قربانیاں پیش کیں۔

ہندوستان کو آزادی دلانے کے لیے یہ عمارت جسے پوری دنیا خلافت ہاؤس کے نام سے جانتی ہے، ہندو اور مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز بن گیا تھا، آزادی کے حصول اور انگریز حکومت کو ملک سے نکال دینے کے لیے یہیں سے وہ صور پھونکی گئی جس نے پورے ہندوستان کو متحد کردیا، تحریک عدم تعاون سمیت کئی تحریکات کا آغاز اور کئی منصوبوں کی اسی عمارت میں تکمیل کی گئی۔

صرف یہی نہیں بلکہ خلافت ہاؤس مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو، ان کے افراد خانہ، سردار پٹیل، علی برادران، مولانا ابوالکلام آزاد، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر انصاری جیسی متعدد قدآور شخصیات کی سرگرمیوں کا مرکز رہا اور یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ہندوستان کی جہد آزادی کی کوئی بھی تاریخ خلافت تحریک کے اور خلافت ہاؤس کے تذکرے کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.