کورونا وباء کے قہر سے محفوظ رکھنے کے لیے حکومت ہند نے غیرملکی مسافروں کے لیے کورنٹائن کو ضروری قرار دیا ہے، جس کے سبب غیر ملکیوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ریاست گجرات کے وڈودرا شہر سے تعلق رکھنے والے مقصود کی فیملی مزامبِق میں مقیم تھی جس نے اپنی والدہ کے گٹھنوں کا علاج کرانے کی غرض سے تین روز قبل ممبئی ایئرپورٹ پر پہنچے تو انہیں بی ایم سی نے ایک ہفتے کے لیے کورنٹائن میں رہنے کا حکم دیا، حالانکہ مقصود کی فیملی نے کورونا کی منفی رپورٹ بھی ایئرپورٹ اور بی ایم سی افسران کو پیش کردی تھی۔
بی ایم سی افسران نے ایئرپورٹ کے قریبی ہوٹل بامبے انٹرنیشنل میں کورٹائن کے لیے حکم نامہ جاری کردیا، حیرت کی بات یہ ہے کہ ہوٹل میں ایک ہفتے کورنٹائن کا وقفہ گزارنے کے لیے ہوٹل انتظامیہ نے ان سے 41 ہزار رقم وصول کی، اس وجہ سے غیر ملکی افراد کی شکایت ہے کہ کورونا اور کورنٹائن کے نام پر انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے، جبکہ کورنٹائن میں انھیں بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے رکن اسمبلی اور سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما ابو عاصم اعظمی نے حال ہی میں کورنٹائن کے نام پر پیسوں کی وصولی اور غیر ملکیوں کو ہراساں کیے جانے کو لیکر حکومت سے اپیل کی تھی کہ اگر بی ایم سی کورنٹائن میں رکھتی ہے تو اس کا خرچہ وہ خود برداشت کرے، کسی غیر ملکی کو اس طرح سے پریشان کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کورنٹائن کے لیے جو قوانین بنائے ہیں وہ عجیب و غریب ہیں، اگر غیر ملکی کسی ڈومیسٹک ایئر پورٹ کے ذریعہ ممبئی آتے ہیں تو انھیں اس کورنٹائن کے قوانین پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر وہ راست ممبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آتے ہیں تو انھیں کورنٹائن سے گزرنا ہوگا، اس لیے حکومت کو اس عجیب و غریب قوانین پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: کووڈ 19: چار ریاستوں میں آج تجرباتی طور پر ویکسینیشن شروع کی جائے گی