بظاہر تو گیند اس وقت راج بھون میں گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے پالے میں ہے لیکن اصل شاٹ تو کوئی اور ہی لگانے والا ہے۔
ادھو ٹھاکرے جنہوں نے کل ہی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر جو گفتگو کی، اُس کو اِسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ گفتگو کا موضوع اور نُکات کی تفصیلات ابھی تک کسی مصدقہ ذرائع سے دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم بتایا جا رہا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے اس ضمن میں ہو رہی تاخیر پر اپنی ناراضگی کو پوشیدہ نہیں رکھا ہے۔
اس ضمن میں ادھو ٹھاکرے کو رکن قانون ساز کونسل نامزد کیے جانے میں بی جے پی کی رخنہ اندازی اور جان بوجھ کر کی جا رہی تاخیر کے الزام کا جواب دیتے ہوئے آج ممبئی سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس) میں سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہم نہ تو عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہمیں پچھلے دروازے سے اقتدار حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ بی جے پی ریاست میں انتشار اور عدم استحکام نہیں چاہتی۔ ہمیں یقین ہے کہ ادھو ٹھاکرے کو نامزد کرنے کے سلسلے میں گورنر دستور اور قانون کی چوکھٹ میں آئینی اور قانونی ماہرین سے مشورہ کر کے ہی کوئی مناسب فیصلہ کریں گے۔ اگر ادھو ٹھاکرے رکن نامزد کیے جاتے ہیں اور ان کا وزیر اعلیٰ کا عہدہ باقی رہتا ہے تو بی جے پی کو خوشی ہی ہو گی۔'
لیکں اس کے برخلاف بی جے پی کے رہنما نلیش رانے نے آج ایک مزاحیہ ٹویٹ کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے کا مذاق اڑایا ہے۔ اس سے قبل ایک رکن اسمبلی وزیر اعلیٰ بنتا تھا تو اسے مبارک باد دی جاتی تھی، اب ایک وزیر اعلیٰ رکن اسمبلی بنتے ہیں تو مبارک باد دیجئے۔'