کانگریس کے ریاستی صدر ناناپٹولے نے مذید کہا کہ مزید کہا کہ شیوسینا کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ صوبہ مہاراشٹر میں مہا وکاس آگھاڑی حکومت کانگریس کی حمایت کی وجہ سے اقتدار پر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یو پی اے صدر کے عہدے کے لئے سنجے راوت کو شردپوار کی وکالت کرنا بند کر دینا چاہئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پٹولے نے کہا کہ منموہن سنگھ کی یو پی اے صدر سونیا گاندھی کی سربراہی میں 10 سال تک مرکز میں حکومت رہی، راوت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ شردپوار اس میں وزیر تھے۔ شیوسینا کے ذریعہ کانگریس رہنماوں پر تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مہاراشٹر: رام مندر کے نام پر چندہ وصولی کے سوال پر بی جے پی چراغ پا
انہوں نے کہا کہ ہم جلدہی ریاستی وزیراعلی ادھو ٹھاکرے سے بالمشافہ ملاقات کر کے انہیں اس معاملے میں مداخلت کرنے کی گزارش کریں گے۔ لہذا جو لوگ یوپی اے میں شامل نہیں ہیں انہیں مفت کی وکالت نہیں کرنا چاہئے۔
دراصل سنجے راوت نے مطالبہ کیا تھا کہ یو پی اے کی صدارت شردپوار کو سونپ دی جائے اس پر نانا پٹولے نے سوالیہ انداز میں کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ سنجے راوت شیوسینا کے ترجمان ہیں یا این سی پی کے؟ دہلی میں یو پی اے 2 کا قیام اور سنجے راوت کے ذریعہ شرد پوار کو صدارت سونپنے والا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔ شردپوار این سی پی میں ہیں اس بات کو شیوسینا کو اچھی طرح سمجھنا چاہئے جبکہ سنجے راوت شیوسینا کے لیڈر کے ساتھ اپنے ترجمان اخبار 'سامنا' کے ایڈیٹر بھی ہیں مگر وہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں جیسے وہ شیوسینا کے نہیں بلکہ شردپوار کے ترجمان بن گئے ہیں۔