ETV Bharat / city

مالیگاؤں تشدد معاملہ: 22 افراد گرفتار، تین دنوں کی پولیس تحویل

author img

By

Published : Nov 15, 2021, 11:16 AM IST

عبدالعظیم خان نے بتایا کہ یہ بند صرف مالیگاؤں کے لیے نہیں تھا بلکہ مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں بھی بند منایا گیا۔ اور پولیس نے جن اہم شخصیات کو ملزم بنایا ہے ضرورت پر شہر میں امن و امان کی برقراری اور دیگر معاملات کے لیے پولیس ان کی مدد لیتی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے جن دفعات کا اطلاق کیا ہے وہ ان ملزمان پر نافذ نہیں ہوتی اور مالیگاؤں کی شناخت مسلم اکثریتی شہر کے طور پر ہوتی ہے اس لئے اسے بدنام کرنے کے لیے اس طرح کی دفعات درج کی گئی ہے۔

مالیگاؤں تشدد معاملہ: 22 افراد گرفتار تین دنوں کی پولیس تحویل
مالیگاؤں تشدد معاملہ: 22 افراد گرفتار تین دنوں کی پولیس تحویل

مہاراشٹر کے شہر مالیگاﺅں میں بروز جمعہ بند کے دوران تشدد برپا کرنے اور پتھراؤ کے الزام میں سٹی پولیس اسٹیشن کی حدود سے 22 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جنہیں گزشتہ کل مقامی عدالت میں معزز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

مالیگاؤں تشدد معاملہ: 22 افراد گرفتار تین دنوں کی پولیس تحویل

اس تعلق سے ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے بتایا کہ اس معاملے میں تحقیقاتی افسر ڈی وائے ایس پی لتا دھونڈے نے عدالت کو بتایا کہ مالیگاؤں بند کے تعلق سے مساجد و مدارس سے اعلان کیا گیا اور پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے۔ اور سازش کے تحت بند کو پرتشدد بناتے ہوئے سرکاری و عوامی املاک کو زبردست نقصان پہنچایا گیا۔

جبکہ تشدد کے دوران خاطیوں نے دکانوں کو لوٹا اور پولیس ملازمین پر پتھراؤ کرتے ہوئے شدید طور پر زخمی کردیا۔ جس کے بعد پولیس نے ان 22 افراد کو گرفتار کیا ہے اور باقی کے 18 افراد جس میں شہر کی اہم شخصیات موجود ہے۔

اس کے علاؤہ مالیگاؤں بند بنانے والی تنظیموں کے زمہ داران جنہیں پولیس اچھی طرح جانتی ہے انہوں گرفتار کرنا ہے۔ جبکہ اس معاملے میں سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف پولیس کے پاس پحنتہ ثبوت ہے۔پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے اور شناخت کرکے ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

عبدالعظیم خان نے بتایا کہ یہ بند صرف مالیگاؤں کیلئے نہیں تھا بلکہ مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں بھی بند منایا گیا۔ اور پولیس نے جن اہم شخصیات کو ملزم بنایا ہے ضرورت پر شہر میں امن و امان کی برقراری اور دیگر معاملات کیلئے پولیس ان کی مدد لیتی آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے جن دفعات کا اطلاق کیا ہے وہ ان ملزمان پر نافذ نہیں ہوتی۔ اور مالیگاؤں کی شناخت مسلم اکثریتی شہر کے طور پر ہوتی ہے اس لئے اسے بدنام کرنے کے لیے اس طرح کی دفعات درج کی گئی ہے۔

عبدالعظیم خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تحقیقاتی افسر ڈی وائے ایس پی لتا دھونڈے نے عدالت کو بتایا کہ تشدد کے دوران وہ شدید طور پر زخمی ہوگئی تھی جبکہ وہ عدالت میں موجود تھی انہیں کسی بھی طرح کی کوئی خراش نہیں آئی۔ لیکن اس کے باوجود بھی پولیس نے 307 353 جیسی دفعات رجسٹر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ نوجوان نے پتھر بازی کی ہوگئی اس میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن کچھ بھی بند نہیں تھا راستے پر لوگ معمول کے مطابق آ جارہے تھے۔

پولیس نے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن کا کوئی تعلق نہیں جو بے گناہ ہیں۔ اس کے علاؤہ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا واقعہ ترپیورہ میں پیش آیا وہ سنہ 2002 میں گجرات میں بھی پیش آیا تھا۔ایسے میں عام مسلم ہی نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر میں یہ بند منایا گیا۔ عبدالعظیم خان نے کہا کہ یہ بند کو ناکام کرنے کی ایک سازش ہے اسلئے پولیس اس معاملے کی تفتیش کرے۔

واضح رہے کہ فریفین کی جرح سننے کے بعد معزز جج نے تمام ملزمان کو 17 نومبر تک پولیس تحویل میں رکھے جانے کے احکامات صادر کیے۔

مہاراشٹر کے شہر مالیگاﺅں میں بروز جمعہ بند کے دوران تشدد برپا کرنے اور پتھراؤ کے الزام میں سٹی پولیس اسٹیشن کی حدود سے 22 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جنہیں گزشتہ کل مقامی عدالت میں معزز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

مالیگاؤں تشدد معاملہ: 22 افراد گرفتار تین دنوں کی پولیس تحویل

اس تعلق سے ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے بتایا کہ اس معاملے میں تحقیقاتی افسر ڈی وائے ایس پی لتا دھونڈے نے عدالت کو بتایا کہ مالیگاؤں بند کے تعلق سے مساجد و مدارس سے اعلان کیا گیا اور پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے۔ اور سازش کے تحت بند کو پرتشدد بناتے ہوئے سرکاری و عوامی املاک کو زبردست نقصان پہنچایا گیا۔

جبکہ تشدد کے دوران خاطیوں نے دکانوں کو لوٹا اور پولیس ملازمین پر پتھراؤ کرتے ہوئے شدید طور پر زخمی کردیا۔ جس کے بعد پولیس نے ان 22 افراد کو گرفتار کیا ہے اور باقی کے 18 افراد جس میں شہر کی اہم شخصیات موجود ہے۔

اس کے علاؤہ مالیگاؤں بند بنانے والی تنظیموں کے زمہ داران جنہیں پولیس اچھی طرح جانتی ہے انہوں گرفتار کرنا ہے۔ جبکہ اس معاملے میں سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف پولیس کے پاس پحنتہ ثبوت ہے۔پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرے اور شناخت کرکے ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

عبدالعظیم خان نے بتایا کہ یہ بند صرف مالیگاؤں کیلئے نہیں تھا بلکہ مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں بھی بند منایا گیا۔ اور پولیس نے جن اہم شخصیات کو ملزم بنایا ہے ضرورت پر شہر میں امن و امان کی برقراری اور دیگر معاملات کیلئے پولیس ان کی مدد لیتی آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے جن دفعات کا اطلاق کیا ہے وہ ان ملزمان پر نافذ نہیں ہوتی۔ اور مالیگاؤں کی شناخت مسلم اکثریتی شہر کے طور پر ہوتی ہے اس لئے اسے بدنام کرنے کے لیے اس طرح کی دفعات درج کی گئی ہے۔

عبدالعظیم خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تحقیقاتی افسر ڈی وائے ایس پی لتا دھونڈے نے عدالت کو بتایا کہ تشدد کے دوران وہ شدید طور پر زخمی ہوگئی تھی جبکہ وہ عدالت میں موجود تھی انہیں کسی بھی طرح کی کوئی خراش نہیں آئی۔ لیکن اس کے باوجود بھی پولیس نے 307 353 جیسی دفعات رجسٹر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ نوجوان نے پتھر بازی کی ہوگئی اس میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن کچھ بھی بند نہیں تھا راستے پر لوگ معمول کے مطابق آ جارہے تھے۔

پولیس نے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن کا کوئی تعلق نہیں جو بے گناہ ہیں۔ اس کے علاؤہ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا واقعہ ترپیورہ میں پیش آیا وہ سنہ 2002 میں گجرات میں بھی پیش آیا تھا۔ایسے میں عام مسلم ہی نہیں بلکہ پورے مہاراشٹر میں یہ بند منایا گیا۔ عبدالعظیم خان نے کہا کہ یہ بند کو ناکام کرنے کی ایک سازش ہے اسلئے پولیس اس معاملے کی تفتیش کرے۔

واضح رہے کہ فریفین کی جرح سننے کے بعد معزز جج نے تمام ملزمان کو 17 نومبر تک پولیس تحویل میں رکھے جانے کے احکامات صادر کیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.