رکن پارلیمان سپریا سلے اورممبئی این سی پی کے صدر نواب ملک کی قیادت میں یہ احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کو میمورنڈم بھی دیا گیا جس میں اس گینگ ریپ کی ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش کے مطالبے کے ساتھ ملزمین کی جلد ازجلد گرفتاری کی مانگ کی گئی۔
واضح رہے کہ ایک ماہ تک زندگی وموت کی کشمکش کےبعد گزشتہ روزمتاثرہ کی موت ہوگئی۔
پولیس کومیمورنڈم دینے کے بعد رکن پارلیمان سپریا سلے نے کہا کہ کہ انسانیت کی بنیاد پرہم متاثرہ کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس پورے معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے بیشتر مقامات پر چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حادثات ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ' جب تک متاثرہ خاندان کو انصاف نہیں مل جاتا، اس وقت تک ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے'۔
ممبئی این سی پی کے صدر نواب ملک نے اس موقع پر پولیس کو اس حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چمبور ریپ معاملے کی جس طرح تفتیش ہونی چاہئے تھی وہ پولیس نے نہیں کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور اس کی تفتیش کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے نیز خاطیوں کو پھانسی دی جائے۔
احتجاجی ریالی چیمبور کے لال ڈونگر سے چونابھٹی پولیس اسٹیشن تک نکالی گئی، جس میں ہزاروں مرد وخواتین کارکنان نے شرکت کی جبکہ اس مورچے میں عام لوگوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس مورچے کے چونابھٹی پولیس اسٹیشن پہنچنے پر پولیس نے اسے روک لیا، جس کے بعد سپریا سلے، نواب ملک، ایم ایل اے ودیا چوہان پر مشتمل وفدنے پولیس کو مطالبات پرمبنی ایک میمورنڈم دیا۔
اس موقع پر اس وفد نے پولیس سے ریپ کرنے والے ملزمین کوفوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور ایسا نہ ہونے پر اس سے بھی بڑا مورچہ نکالنے کا انتباہ دیا۔ بعد ازیں متاثرہ لڑکی کے بھائی کے ساتھ سوپریا سولے، نواب ملک، ایم ایل اے ودھیا چوہان نے ریاست کے ڈی جی پی سے ملاقات کی اور متاثرہ کے خاندان کے افراد کوتحفظ کا مطالبہ کیا۔
ریپ کیس کی ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی جانب سے چونابھٹی پولیس اسٹیشن کے سامنے زبردست احتجاج کیا گیا اور گینگ ریپ کے ملزمین کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
رکن پارلیمان سپریا سلے اورممبئی این سی پی کے صدر نواب ملک کی قیادت میں یہ احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس کو میمورنڈم بھی دیا گیا جس میں اس گینگ ریپ کی ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش کے مطالبے کے ساتھ ملزمین کی جلد ازجلد گرفتاری کی مانگ کی گئی۔
واضح رہے کہ ایک ماہ تک زندگی وموت کی کشمکش کےبعد گزشتہ روزمتاثرہ کی موت ہوگئی۔
پولیس کومیمورنڈم دینے کے بعد رکن پارلیمان سپریا سلے نے کہا کہ کہ انسانیت کی بنیاد پرہم متاثرہ کے اہلِ خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس پورے معاملے کی ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے بیشتر مقامات پر چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حادثات ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ' جب تک متاثرہ خاندان کو انصاف نہیں مل جاتا، اس وقت تک ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے'۔
ممبئی این سی پی کے صدر نواب ملک نے اس موقع پر پولیس کو اس حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چمبور ریپ معاملے کی جس طرح تفتیش ہونی چاہئے تھی وہ پولیس نے نہیں کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور اس کی تفتیش کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے نیز خاطیوں کو پھانسی دی جائے۔
احتجاجی ریالی چیمبور کے لال ڈونگر سے چونابھٹی پولیس اسٹیشن تک نکالی گئی، جس میں ہزاروں مرد وخواتین کارکنان نے شرکت کی جبکہ اس مورچے میں عام لوگوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس مورچے کے چونابھٹی پولیس اسٹیشن پہنچنے پر پولیس نے اسے روک لیا، جس کے بعد سپریا سلے، نواب ملک، ایم ایل اے ودیا چوہان پر مشتمل وفدنے پولیس کو مطالبات پرمبنی ایک میمورنڈم دیا۔
اس موقع پر اس وفد نے پولیس سے ریپ کرنے والے ملزمین کوفوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور ایسا نہ ہونے پر اس سے بھی بڑا مورچہ نکالنے کا انتباہ دیا۔ بعد ازیں متاثرہ لڑکی کے بھائی کے ساتھ سوپریا سولے، نواب ملک، ایم ایل اے ودھیا چوہان نے ریاست کے ڈی جی پی سے ملاقات کی اور متاثرہ کے خاندان کے افراد کوتحفظ کا مطالبہ کیا۔