قوم و ملت کی سچی خدمت کرنے کے جذبے اور کچھ منفرد کر دیکھانے کی چاہ نے انھیں ایک کمپیوٹر انجینئر سے ایڈوکیٹ بنا دیا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے ایس این انصاری نے ان سے بات چیت کی۔
بہت ہی کم وقت میں لوگوں کے دلوں میں جگہ اور غریبوں کے مسیحا بنے خالد یوسف کہتے ہیں کہ انھیں غریب، بے قصور، بے سہارا، مظلوم لوگوں کی قانونی مدد کر نے خوشی ملتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ زیادہ تر لوگوں کا کام فی سبیل اللہ ہی کرتے ییں۔ ہر کسی کو وقت دیتے ہیں اور ہر طرح کے کیس کا مطالعہ و حل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ ہر ہفتہ شہر کی مسجدوں کیلئے درکار رجسٹریشن و دیگر معاملات پر مفت قانونی مدد فراہم کررہے ہیں۔
ایڈوکیٹ خالد یوسف نے پرائمری تعلیم اردو اور عربی میں منصورہ کیمپس سے حاصل کی۔ بعد ازاں بارہویں تک اے ٹی ٹی اسکول اور گریجویشن ایم ایس جی کالج سے کرنے کے بعد ہندوستان کے مشہور کمپیوٹر ریسرچ ادارہ سی ڈیک پونے سے اعلی تعلیم حاصل کی۔
سال 2000 میں شہر میں انعام کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی۔ جو آج بھی کامیابی کے ساتھ جاری کو ساری ہے۔ جہاں سے ہزاروں طلباء فیض حاصل کررہے ہیں۔ موصوف بطور موٹیویشنل اسپیکر شہر و بیرون کی سینکٹروں شہر اسکول و کالجوں میں بطور مقرر خطاب کر چکے ہیں۔
اسی طرح سے سماجی شعبے میں موصوف کی خدمات بھی قابل ستائش ہے۔ جس میں خاص کر شہر کے ایک علاقہ کو گود لینا اور کارپویشن سے صاف صفائی، شجر کاری، تجاویزات، بد عنوانیوں کے خلاف آواز بلند کرنا شامل ہیں۔
خالد یوسف تمام ہی لوگوں اور خاص کر نسل نو کیلئے ایک مشعل راہ ہیں۔ جس طرح سے انھوں نے اپنی زندگی میں نشیب و فراز کا سامنا کرتے ہوئے انسانیت کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔