مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے گذشتہ ایک ماہ سے مرکزی حکومت سے مسلسل کہہ رہے ہیں کہ کورونا کی وبا ایک قومی وبا ہے مگر مرکز نے ہماری باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اب خود سپریم کورٹ ادھو ٹھاکرے کے الفاظ کی سچائی کی گواہی دے رہا ہے، اگر مرکز نے پہلے ہی اس پر توجہ دے کر بر وقت منصوبہ بندی کر لی ہوتی تو آج صورتحال اتنی بے قابو نہ ہوتی۔
راوت نے مزید کہا کہ 'ملک میں کورونا سے ہونے والی تباہی کی صورتحال کافی خراب ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ کورونا عدالت کے ججوں کے گھروں میں داخل ہوگئی ہے لہذا ہائی کورٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر کوئی متحرک ہوچکا ہے۔ اس سے ملک کو یقینی طور پر عدالتوں کے فعال ہونے کا فائدہ ملے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'کورونا کسی کو نہیں چھوڑتا پھر خواہ وہ امیر ہو یا غریب ہو، وکیل ہو یا جج۔'
راوت نے کہا کہ کورونا کے اعداد و شمار دیکھ کر ملک کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
ملک کے عوام کو یہ نہیں سمجھ آ رہا ہے کہ اس ملک میں اس وبا کی وجہ سے کیا کیا ہو رہا ہے؟ اور کورونا کب تک ملک میں تباہی مچائے گا؟ کورونا کے تعلق سے عوام کو صحیح طریقے سے معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ ملک میں واحد صوبہ مہاراشٹر ہی ہے جس نے کورونا وبا کے دوران بہتر سے بہتر کام کرتے ہوئے کورونا کو قابو میں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔
ملک سے اگر کورونا کا خاتمہ کرنا ہے تو تمام ریاستوں کو اس مشکل وقت میں 'مہاراشٹر ماڈل' کو اپنانا ہوگا جس طرح مہاراشٹر کی ادھو سرکار نے کام کیے ہیں، اسی کے مطابق کام کرنا ہوگا حالانکہ کورونا وبا کے دوران مہاراشٹر کو بدنام کرنے کے لئے بہت سازشیں کی گئیں۔ ان سب کے باوجود مہاراشٹر کی مہا وکاس آگھاڑی سرکار نے اپنی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا جو کہ قابل ستائش ہے۔