ETV Bharat / city

ہندو دنیا میں سب سے زیادہ روادار کمیونٹی: جاوید اختر

author img

By

Published : Sep 16, 2021, 9:07 AM IST

Updated : Sep 16, 2021, 12:43 PM IST

لفظوں کے جادوگر اور نغمہ نگار جاوید اختر کے حالیہ ٹی وی انٹرویو کے بیان پر ہندو تنظمیوں کی ناراضگی کے دوران انہوں نے شیوسینا کے ترجمان سامنا میں ایک مضمون لکھ کر اس پر صفائی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہندو مذہب کے ماننے لوگ زیادہ روادی کے ساتھ رہتے ہیں۔

The most tolerant community in the Hindu world: Javed Akhtar
The most tolerant community in the Hindu world: Javed Akhtar

ممبئی: کئی دہائیوں سے اپنے نغموں سے موسیقی کی دنیا میں نام کمانے والے شاعر، لفظوں کے جادوگر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے حال ہی میں راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور ویشو ہندو پریشد کا موازنہ طالبان سے کیا تھا۔ اس کے بعد کچھ ہندو تنظمیوں نے اس کی مذمت کی تھی۔ شیوسینا کے اخبار سامنا میں بھی جاوید کے بیان پر تبصرہ کیا گیا۔ اب جاوید اختر نے سامنا میں ایک مضمون لکھ کر اپنی صفائی پیش کی ہے۔

اس مضمون میں جاوید اختر نے کہا کہ ہندو دنیا کی سب سے مہذب اور روادار برادری ہے۔ ہندوستان کبھی بھی افغانستان میں نہیں ہو سکتا، کیونکہ ہندوستانی مزاج میں شدت پسندی نہیں ہے۔ نارمل ہونا ان کے ڈی این اے میں ہے۔

انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اوپر اعتراض کرنے والے الزام لگاتے ہیں کہ میں مسلم شدت پسندی کے خلاف نہیں بولتا، جو بالکل غلط ہے۔ جاوید اختر نے کہا کہ ناقدین اس بات پر ناراض ہیں کہ انہوں نے طالبان اور دائیں بازو کے ہندو نظریے کے درمیان مماثلت بتائی ہیں۔

ناقدین نے مجھ پر مسلم طبقہ میں تین طلاق، پردہ اور دیگر پر کچھ نہیں بولنے کا الزام لگایا ہے، لیکن سچ تو یہ ہے گزشتہ دو دہائی میں مجھے دو بار پولیس سیکورٹی فراہم کی گئی ہے کیونکہ مجھے شدت پسند مسلمانوں سے جان کو خطرہ تھا۔

مزید پڑھیں: جاوید اختر کے بیان پر بی جے پی کا احتجاج

میں نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں پردہ کے خلاف مولانا کلب جواد سے بحث کی تھی، جس سے وہ ناراض ہوگئے تھے۔ اس کے بعد لکھنئو میں میرا پتلا نذرآتش کیے گئے۔ 2010 میں مجھے نفرت بھرے میل لکھ کر جان سے مارنے کی دھمکی ملی۔ اس کے بعد ممبئی پولیس نے مجھے تحفظ فراہم کیا۔ اس لیے جاوید اختر نے کہا کہ ان کے خلاف یہ الزام ہے کہ وہ مسلم شدت پسندوں کے خلاف نہیں بولتے ہیں، پوری طرح سے غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'شہریت ترمیمی قانون انسان مخالف قانون ہے'

انہوں نے مزید کہا کہ ہاں اس انٹرویو میں، میں نے سنگھ پریوار سے منسلک تنظیموں کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ میں ایسی کسی بھی ذہنیت کی مخالفت کرتا ہوں جو لوگوں کو مذہب، ذات برادری اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم کرتی ہے اور میں ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اس طرح کی کسی بھی تفریق کے خلاف ہیں۔

ہمارا آئین مذہب، طبقہ، ذاتی یا صنف کی بیناد پر تفریق نہیں کرتا ہے۔ ہمارے پاس عدالت اور میڈیا جیسے ادارے بھی ہیں۔

واضح رہے کہ جاوید اختر خود کو اعلانیہ طور پر ملحد اور بے دین قرار دیتے ہیں۔

ممبئی: کئی دہائیوں سے اپنے نغموں سے موسیقی کی دنیا میں نام کمانے والے شاعر، لفظوں کے جادوگر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے حال ہی میں راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور ویشو ہندو پریشد کا موازنہ طالبان سے کیا تھا۔ اس کے بعد کچھ ہندو تنظمیوں نے اس کی مذمت کی تھی۔ شیوسینا کے اخبار سامنا میں بھی جاوید کے بیان پر تبصرہ کیا گیا۔ اب جاوید اختر نے سامنا میں ایک مضمون لکھ کر اپنی صفائی پیش کی ہے۔

اس مضمون میں جاوید اختر نے کہا کہ ہندو دنیا کی سب سے مہذب اور روادار برادری ہے۔ ہندوستان کبھی بھی افغانستان میں نہیں ہو سکتا، کیونکہ ہندوستانی مزاج میں شدت پسندی نہیں ہے۔ نارمل ہونا ان کے ڈی این اے میں ہے۔

انہوں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اوپر اعتراض کرنے والے الزام لگاتے ہیں کہ میں مسلم شدت پسندی کے خلاف نہیں بولتا، جو بالکل غلط ہے۔ جاوید اختر نے کہا کہ ناقدین اس بات پر ناراض ہیں کہ انہوں نے طالبان اور دائیں بازو کے ہندو نظریے کے درمیان مماثلت بتائی ہیں۔

ناقدین نے مجھ پر مسلم طبقہ میں تین طلاق، پردہ اور دیگر پر کچھ نہیں بولنے کا الزام لگایا ہے، لیکن سچ تو یہ ہے گزشتہ دو دہائی میں مجھے دو بار پولیس سیکورٹی فراہم کی گئی ہے کیونکہ مجھے شدت پسند مسلمانوں سے جان کو خطرہ تھا۔

مزید پڑھیں: جاوید اختر کے بیان پر بی جے پی کا احتجاج

میں نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں پردہ کے خلاف مولانا کلب جواد سے بحث کی تھی، جس سے وہ ناراض ہوگئے تھے۔ اس کے بعد لکھنئو میں میرا پتلا نذرآتش کیے گئے۔ 2010 میں مجھے نفرت بھرے میل لکھ کر جان سے مارنے کی دھمکی ملی۔ اس کے بعد ممبئی پولیس نے مجھے تحفظ فراہم کیا۔ اس لیے جاوید اختر نے کہا کہ ان کے خلاف یہ الزام ہے کہ وہ مسلم شدت پسندوں کے خلاف نہیں بولتے ہیں، پوری طرح سے غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'شہریت ترمیمی قانون انسان مخالف قانون ہے'

انہوں نے مزید کہا کہ ہاں اس انٹرویو میں، میں نے سنگھ پریوار سے منسلک تنظیموں کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔ میں ایسی کسی بھی ذہنیت کی مخالفت کرتا ہوں جو لوگوں کو مذہب، ذات برادری اور فرقے کی بنیاد پر تقسیم کرتی ہے اور میں ان سبھی لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اس طرح کی کسی بھی تفریق کے خلاف ہیں۔

ہمارا آئین مذہب، طبقہ، ذاتی یا صنف کی بیناد پر تفریق نہیں کرتا ہے۔ ہمارے پاس عدالت اور میڈیا جیسے ادارے بھی ہیں۔

واضح رہے کہ جاوید اختر خود کو اعلانیہ طور پر ملحد اور بے دین قرار دیتے ہیں۔

Last Updated : Sep 16, 2021, 12:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.