ممبئی کے نشیبی علاقوں میں بارش کے دوران پانی جمع ہوجاتا ہے اور اسکی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والوں کو بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حکومت ہر ممکن کوشش کرتی ہے لیکن اس کا اب تک کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ ممبئی کے رہنے والے جمیل پرمیشورن کو انہی باتوں نے متاثر کیا۔
انہوں نے پانی جمع نہ ہو اس بات سے زیادہ اس بات پر سوچا کہ لوگوں کو اس دوران مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہنگامی حالات میں عوام کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل میں بھی بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے جمیل پرمیشورم نے ایک ایسی بوٹ بنائی جو ان علاقوں کے لیے کارآمد ثابت ہوگی۔ جمیل کے ذریعے تیار کی گئی ٹو سیٹر بوٹ کا انہوں نے تجربہ کیا اور یہ تجربہ بھی کامیاب ہوا۔
اب آپ کو ہم اس بوٹ کی خاصیت بتاتے ہیں، عام بوٹ آپ نے دیکھی ہے اس بوٹ کا انجن پوری طرح سے پانی میں رہتا ہے لیکن اس بوٹ کا انجن پوری طرح سے پانی کے باہر ہے اور اس میں دو پنکھے لگائے گئے ہیں۔ جسکی ہوا اتنی تیز ہے کہ وہ پوری بوٹ کو پانی میں چلنے میں مدد کرتی ہے۔ یہی نہیں اس بوٹ کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اسے آگے پیچھے باسانی چلایا جا سکتا ہے اور اسکے لیے کسی سمندر یا گہرے پانی کی ضرورت نہیں۔ یہ بحریہ، این ڈی آر ایف اور دوسرے محمکہ جو ہنگامی حالات میں کام کرتے ہیں ان کے لیے بہت ہی مددگار ثابت ہوگی۔جمیل پرمیشورن پیشے سے انجینئر ہیں اور انہوں نے اس بوٹ کو بنانے کے لیے تین برس سخت محنت کی اور اسے 25 بار تجربہ کرنے کے بعد مذکورہ بوٹ کو پونٹون ائیر بوٹ کا نام دیا۔
جمیل کہتے ہیں کہ اسے مشکل آبی راستوں پر لے جایا جاسکتا ہے اس کا رخ موڑے بنا اسے آگے پیچھے یعنی دونوں جانب سے چلایا سکتا ہے۔ بریک لگانے پر بوٹ فوری طور پر وہیں رک جائے اس کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ بوٹ میں ہونڈا کا انجن استمعال کیا گیا ہے، اسکی ڈیزائن بھی انہوں نے خود تیار کی ہے۔'
جمیل کی خواہش ہے کہ ان کی تیار کردہ بوٹ کے تعلق سے حکومت یا ملک کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم تنظیمیں سوچیں اور اسے ایسے مقامات پر استعمال کریں جہاں ہنگامی حالات میں لوگوں کی منتقلی ایک بڑا چیلنج سے کم نہیں ہے۔'