ریاست مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع میں 29 غیر ملکی ارکان تبلیغی جماعت کے خلاف درج ایف آئی آر کو کالعدم قرار دے کر عدالت نے اپنے فیصلے میں جن نکات کی وضاحت کی اور جن امور کی طرف توجہ دلائی ہے اسے تاریخ ساز اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے مہارشٹر کے سابق وزیر و ریاستی کانگریس کے نائب صدر محمد عارف نسیم خان نے مطالبہ کیا کہ، ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ،ملک کی دیگر ریاستوں میں تبلیغی جماعت کے اراکین کے خلاف اسی نوعیت اور ان ہی الزامات کے تحت درج شدہ مقدمات بھی اب فورا واپس لیے جائیں۔
ملکی نظام عدل پر عوام کے اعتماد کو تقویت پہنچانے والے اس فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے انہوں نے کہا کے" عدالت کے اس فیصلے سے عوام میں عدالتی نظام عدل کے تعلق سے اعتماد اور یقین میں اضافہ ہوا ہے۔"
انھوں نے کہا کہ " ممبئی ہائی کورٹ نے تبلیغی جماعت کے غیر ملکی ارکان کو بے قصور قرار دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ مسلمانوں پر قصداً اور بے بنیاد طور پر، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا فرقہ پرست طاقتیں اور بی جے پی کے شرانگیز لیڈران الزام عائد کر کے ملک میں نفرت پیدا کر رہے تھے"۔
عارف نسیم خان نے اس موقع پر مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے اس ضمن میں جاری ایک حکم نامے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اس حکم نامے کے تحت ہی بھارت کی مختلف ریاستوں میں کئی مقامات پر غیر ملکی ارکان تبلیغی جماعت کے خلاف ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے معاملات درج کیے گئے تھے۔ اس لیے اب مرکزی وزارت خارجہ کو بھی اپنے اس حکم نامے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔